پی آئی بی
سرینگر// داخلی امور کے مرکزی وزیر امت شاہ نے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور نائب وزرائے اعلیٰ اور دیگر متعلقہ عہدیداروں کے ساتھ نئی دہلی میں ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں پچھلے کچھ سالوں میں بائیں بازو کی انتہا پسندی کو روکنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے اور اب یہ لڑائی فیصلہ کن مرحلے تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے عزم اور بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ تمام ریاستوں کے تعاون سے 2022 اور 2023 میں اس کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگلے 2 سالوں میں بائیں بازو کی انتہا پسندی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا عزم لینے کا سال ہے۔ امت شاہ نے کہا کہ 2019 سے بائیں بازو کی انتہا پسندی کے لئے زمین تنگ ہورہی ہیں، ہم نے سی اے پی ایف کے 195 نئے کیمپ قائم کیے ہیں، مزید 44 نئے کیمپ قائم کیے جائیں گے۔ شاہ نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز کی تعیناتی، ترقی کو معقول بنانا اور بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں میں کیمپ قائم کرنا مودی حکومت کی ترجیحات ہیں۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے آزاد کرائے گئے علاقوں میں مسلسل نگرانی رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ مسئلہ وہاں دوبارہ سر نہ اٹھا نے پائے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ جن علاقوں سے یہ مسئلہ ختم ہوا ہے وہاں سے بائیں بازو کے شدت پسند دوسری ریاستوں میں پناہ نہ لیں۔ امت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے 2014 سے بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف قطعی برداشت نہ کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قطعی برداشت نہ کرنے کی پالیسی کے نتیجے میں گزشتہ 4 دہائیوں میں 2022 میں تشدد اور اموات کی سب سے کم سطح ریکارڈ کی گئی ہے۔ امت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں میں ترقی کو تیز کرنے کے لیے کئی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر، ٹیلی کمیونی کیشن، مالیاتی شمولیت، اسکل ڈیولپمنٹ اور تعلیم جیسے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔