سرینگر//پائین شہر کے خانیار علاقے میں26برس قبل پیش آئے سانحہ پر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے محکمہ داخلہ کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔خانیار علاقہ8مئی 1991کو اس وقت لہو لہان ہوا تھاجب فورسز نے گولیوں سے ایک شیر خوار بچہ اور5خواتین سمیت21افراد کوبھون ڈالاتھا۔ کیس کی شنوائی انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں منگل کو ہوئی جس کے دوران کمیشن کی خاتون ممبر دلشاد شاہین نے محکمہ داخلہ کو اس واقعے سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔کیس کی آئندہ شنوائی9فروری کو مقرر کی گئی۔اس سے قبل انسانی حقوق کارکن محمد احسن اونتو نے فروری2013میں کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے ایک عرضی دائر کی تھی،جس میں کہا گیا’’ مذکورہ دن جب لوگ داچھی گام واقعے اور سعدہ کدل میں جان بحق لوگوں کی نعشوں کو سپرد خاک کرنے کیلئے لئے جا رہے تھے،تو علاقے میں موجود فورسز اہلکاروں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے دوران قریب20افراد کے قریب جاں بحق جبکہ52زخمی ہوئے‘‘۔کمیشن میں کیس کی شنوائی کے دوران22مارچ2013کو پولیس کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اس سلسلے میں اپنی رپورٹ پیش کریں۔ فروری2016میں ایک بار پھر پولیس سے اس واقعے سے متعلق رپورٹ پیش کی۔پولیس نے اس سلسلے میں31اگست 2017کو ایک رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ اس واقعے سے متعلق ایک ایف آئی آر زیر نمبر41/1991تھانہ خانیار میں درج کیا گیا ہے،جس میں21ہلاکتوں اور52افراد کے زخمی ہونے کی عبارت درج ہے۔اس رپورٹ میں ایف آئی آر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا’’8مئی1991کو سی آر پی ایف کی دوسری بٹالین کے اہلکاروں نے فائرنگ کر کے21افراد کو ہلاک کیا جبکہ54زخمی ہوئے‘‘۔ رپورٹ کے مطابق اس کیس کی تحقیقات مکمل کر کے چالان تیار کیا گیا،جبکہ اس فائل کو محکمہ داخلہ کو منظوری کیلئے بھیجا گیا،جہاں سے یہ فائل کچھ مشاہدات اور سوالات کے ساتھ واپس آئی،جس کو دیکھا جا رہا ہے۔اس دوران2ستمبر2017کو سی پی ائو کو ہدایت دی گئی کہ وہ اپنی رپورٹ پیش کریں،جبکہ اس حتمی رپورٹ کی کاپی بھی پیش کریں،جس کو داخلہ سیکریٹری کو پیش کیا گیا تھا۔