سرینگر /نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ مہاراجہ ہری سنگھ نے اپنے آخری دور میں تین چیزوں پر ، رسل وسائل ، خارجہ پالیسی اور کرنسی پر محدود شرائط پر رشتہ جوڑا اور ریاست میںفوجی کمک تحریری طور پر طلب کی جبکہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کوہالہ جیل میں ایام اسیری کاٹ رہے تھے ۔اس دستاویز الحاق کے تحت 35 اے اور دفعہ 370 کے تحت ریاست کے لوگوں کو آئینی اور جمہوری حقوق ، خصوصی پوزیشن حاصل ہوئی اور سٹیٹ سبجکٹ بھی حاصل ہوئی لیکن بد قسمیتی سے قوم اور وطن کے بے ضمیر اور وطن فروشوں نے 09 اگست1953 واقع کر کے ان تمام آئینی پوزیشن کو تحس نحس کروایا جن کے تحت ہمیں اندرونی خود مختاری حاصل ہوئی تھی جن کے تحت ریاست کو اپنا وزیر اعظم ، اپنا صدر ریاست ، اپنا آئین ، اپنا جھنڈا، اپنا عدلیہ کے ساتھ ساتھ لکھنپور سے نوبرا تک پاسپورٹ تھا۔ڈاکٹر کمال کے مطابق ان کا خاتمہ کرنے کیلئے مرحوم غلام محمد صادق ، وانی (قرہ ) نے کرسی کی لالچ نیلام کر دیاجبکہ مرحوم بخشی غلام محمد ریاست کے ہر پولیس اسٹیشن میں مرکزی فورسز دستے تعینات کروائے اور آئی ایس آفیسروں کی تعیناتی بھی ممکن بنائی ۔ اگر 1953 کا واقعہ نہ ہو تا تو آج ہم کشمیری مشکلات اور مصائب میں نہ ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم مفتی محمد سعید نے ریاست کی رہی سہی آئینی ساخت بھی ختم کرنے میںکوئی کسرباقی نہیں رکھی ۔ڈاکٹر کمال نے کہاکہ موجودہ وزیر اعلیٰ دہلی اور ناگپور کی بے ساکھیوں پر کھڑی ہیں۔ انہوں نے مرکزی سرکار کو بھی خبر دار کیا کہ وہ بغیر کسی طوالت مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے پاکستان سے بات کرے اور دونوں ملکوں کو چاہئے کہ وہ سرحدوں پر گن گرج بند کرے ۔