بشارت راتھر
بڈھال// ایک اعلیٰ سطحی بین الوزارتی ٹیم نے پیر کو راجوری ضلع کے بڈھال گائوں کا دورہ کیا تاکہ تین خاندانوں کے 17 افراد کی پراسرار حالات میں موت کی وجہ معلوم کی جا سکے۔ٹیم نے فوری طور پر محمد اسلم کے گھر سے مال مویشی نکال کر اسے سیل کرنیکا حکم دیا ۔
2ٹیموں کی آمد
وزارت داخلہ میں ڈائریکٹر رینک کی ایک خاتون افسر کی سربراہی میں16 رکنی مرکزی ٹیم اتوار کی شام راجوری ضلع ہیڈکوارٹر پہنچی تھی اور سینئر ضلع، صحت اور پولیس افسران سے بریفنگ حاصل کی ۔وزیر داخلہ امت شاہ نے دو روز قبل بین وزارتی ٹیم کی تشکیل کا حکم دیا ، جسے6 ہفتوں کے اندر نامعلوم اموات کی وجوہات کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔حکام نے بتایا کہ مختلف محکموں کے16 سینئر افسران پر مشتمل 2ٹیمیں تشکیل دی گئیں اور دونوں ٹیمیںصبح 11.30 بجے کے قریب بڈھال گائوں پہنچیں۔اس وقت لوگ محمد اسلم کی بیٹی یاسمین کوثر (15) کی آخری آرام( قبر کھودنے ) گاہ کی تیاری کر رہے تھے، جس نے اتوار کی شام جموں کے ایس ایم جی ایس اسپتال میں آخری سانس لی۔ اس کے پانچ بہن بھائیوں اور دادا دادی کے ساتھ ملحقہ نئے قبرستان میں دفن کیا گیا ہے جو پچھلے ایک ہفتے کے دوران فوت ہوئے تھے۔ ٹیم اے فضل حسین کے گھر گئی جبکہ ٹیم بی محمد اسلم کے گھر چلی گئی۔دونوں ٹیمیں قریب 2بجے تک یہاں رہیں جس کے دوران انہوں نے زندہ بچ جانے والے اہل خانہ ، گھر میں موجود اشیاء اور دیگر چیزوں سے نمونے حاصل کئے۔ٹیم کے اراکین، جن میں ماہرین بھی موجود تھے، نے اموات کے طویل سلسلے کے بارے میں تفصیل سے جانکاری حاصل کی اورٹیم کے اراکین نے مختلف لوگوں بشمول رشتہ داروں، ہمسائیوں، یہاں تعینات پولیس اور فورسز اہلکاوں کے علاوہ گائوں میں موجود محکمہ صحت و محکمہ آبپاشی کے اہلکاوں سے بھی بات چیت کی۔ٹیم یہاں 2بجے تک موجود رہی۔دوسری ٹیم محمد اسلم کے گھر گئی اور اس ٹیم نے ہر ایک چیز کے نمونے حاصل کئے اور انہیں سیل بند لفافے میں رکھا۔ٹیم نے موقعہ پر ہی ضلع حکام کو ہدایت دی کہ محمد اسلم کے گھر کیساتھ مویشی خانہ سے سبھی مویشیوں کو باہر نکال کر کسی دوسری جگہ منتقل کیا جاے جس کے بعد محمد اسلم کے گھر کو سیل کردیا گیا۔یہ ٹیم بھی تقریباً دن کے 2بجے تک یہاں موجود رہی۔ اسکے بعد ٹیم اے بھی محمد اسلم کے گھر پہنچی اور یہاں سے ایک ٹیم تیسرے متاثرہ شخص محمد رفیق کے گھربھی چلی گئی اور یہاں بھی اسی طرح سب کچھ دہرایا گیا جو فضل حسین اور محمد اسلم کے گھر میں دہرایا گیا۔دونوں ٹیمیں سہ پہر بعد 5بجے گائوں سے چلی گئیں اور راجوری ڈاک بنگلہ پہنچی۔
بین الوزارتی ٹیم
وزرات داخلہ کے سینئر افسران کی قیادت میں یہ ٹیم اتوار کو راجوری پہنچ گئی۔ڈاک بنگلہ راجوری میں ٹیم نے ضلع انتظامیہ کے سینئر عہدیداران کیساتھ میٹنگ کی اور اس واقعہ کے حوالے سے پولیس، محکمہ صحت، محکمہ فوڈینڈ سپلائیز، محکمہ آبپاشی اور زراعت کے افسران سے جانکای لی۔ٹیم میں مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبود،وزارت زراعت،وزارت کیمیکل و کھاد،اور وزارت آبی وسائل کے ماہرین اور عہدیدار اور وزارت حیوانات،خوراک کے تحفظ،اور فارنزک سائنس کے ماہرین بھی شامل ہیں۔ ٹیم نے مختلف محکموں اور پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے اب تک کی گئی کارروائی، نمونوں کی بیرون ریاست کی گئی جانچ،داخلی سطح پر کی گئی تشخیص،گائوں میں قریب3500نمونوں کے تجزیہ کے بارے میں تفصیل کیساتھ معلوماے حاصل کیں۔مریضوں نے بخار، درد، متلی، شدید پسینہ آنے اور ہسپتالوں میں داخل ہونے کے چند دنوں کے اندر ہی مرنے سے پہلے ہوش کھونے کی شکایت کی۔متوفی کے نمونوں میں بعض نیوروٹوکسن پائے جانے کے بعد پولیس نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی ہے۔
شادی کی تقریب محدود
بارات میں صرف پانچ افراد شریک
سمیت بھارگو
راجوری //راجوری کے بڈھال گائوں کے اخلاق شاہ کی شادی کی تقریب پیر کو سادگی کے ساتھ منعقد کی گئی جس میں صرف پانچ افراد نے بارات میں شرکت کی۔اخلاق ولد قیوم شاہ گائوں بڈھال کا رہائشی ہے جہاں گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران 17 اموات ہو چکی ہیں جس نے سب کو پریشانی میں ڈال دیا ہے کیونکہ ان اموات کی وجہ سے تاحال واضح نہیں ہو سکی ہے۔پیر کو مقامی لوگوں نے بتایا کہ اخلاق کی شادی مکمل طور پر سادگی سے ہوئی۔”اس بارات میں صرف پانچ لوگ شامل تھے جن میں اخلاق، اس کے والد، دو دوست اور ایک عالم دین (مولوی) شامل تھے جنہوں نے پندرہ کلومیٹر دور دراج گائوں کا دورہ کیا۔” انہوں نے کہا کہ اس سادگی سے شادی کا فیصلہ گائوں والوں نے ان اموات پر سوگ منانے اور حکام کی طرف سے عائد پابندیوں کی تعمیل کرنے کے لیے کیا ہے جس میں کسی بھی کمیونٹی کی دعوت کی اجازت نہیں ہے۔دولہا اخلاق شاہ کے بڑے بھائی عمر شاہ جو کہ بارات کا حصہ بننے کے بجائے گھر پر ہی رہے، نے کہا کہ وہ سخت حالات میں ہیں کیونکہ پراسرار اموات ہو رہی ہیں اور ان اموات کی وجوہات واضح نہیں ہیں۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کوٹرنکا دل میر کے ذریعہ جاری کردہ حکم کے مطابق اجتماعات میں لوگوں کو کھانا پیش کرنے پر پابندی ہے۔یہ اقدام احتیاطی نوعیت کا ہے کیونکہ ان17پراسرار اموات کی وجہ ملک بھر سے اعلی سطحی ٹیموں کے دوروں کے باوجود واضح نہیں ہے۔