نئی دہلی//ہندوستان 2025تک کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ویژن کو حاصل کرنے کیلئے ملک کی اقتصادی شرح نمو کی رفتار سالانہ آٹھ فیصد رکھنے کی ضرورت بتاتے ہوئے اقتصادی جائزہ -2018-19 میں رواں مالی سال میں شرح نمو سات فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیاہے ۔ وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے جمعرات کو اقتصادی جائزہ پارلیمنٹ میں پیش کیا۔اس میں 50کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کی اسٹریٹجک بنانے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے ۔جائزہ میں سرمایہ کاری،روزگار،برآمدات اور مانگ کے ذریعہ مسلسل اقتصادی خوشحالی کا ماحول بنانے کا مشورہ بھی دیا گیاہے ۔ اس میں 2019-18میں 6.8فیصداقتصادی شرح نمو کے ساتھ ہندوستان کو دنیا میں سب سے تیز بڑھنے والی معیشت بتاتے ہوئے کہا گیاہے کہ 2017-18ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو 7.2 فیصد رہی تھی۔اس میں عالمی معیشت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ 2017میں عالمی شرح نمو 3.8فیصد رہی تھی جو سال 2018میں گھٹ کر 3.6فیصد رہ گئی۔ جائزہ کا اہم موضوع 2024-25 تک ملک کو 50 ٹریلین(50کھرب ) ڈالر کی معیشت بنانے کے لئے پائیدار اقتصادی ترقی کو رفتاردینا ہے . اس میں کہا گیا ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لئے ہندوستان کو آٹھ فیصد اضافی رفتار حاصل کرنے کی سمت میں تیزی سے بڑھنا ہو گا۔ اقتصادی ترقی مانگ، برآمدات اور روزگار کے مواقع میں اضافہ جیسی باتوں کو اقتصادی ترقی کے لئے مختلف ضروریات کے طور پر دیکھے جانے کی بجائے مجموعی عوامل کے طور پر دیکھنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عالمی اقتصادی بحران کے تناظر میں معیشت کو بری یا بہترین معیشت کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے لیکن اب یہ سوچ بدل گئی ہے ۔ مانگ، روزگار، برآمدات جیسے مختلف اقتصادی چیلنجوں سے الگ طریقے سے نمٹنے کی حکمت عملی کے علاوہ انہیں اب مجموعی طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ لہذا، سرمایہ کاری اور خاص طور پر نجی سرمایہ کاری کو ترقی کی بڑی وجہ مانتے ہوئے مانگ، روزگار اور برآمدات میں اضافہ کے لئے اسے اہم مانا جا رہا ہے ۔ جائزے میں کہا گیا ہے کہ غیر یقینی صورتحال سے بھرے اس دور میں مستقبل کی سوچ، اس کوٹھوس شکل دینے اور اس کے لئے ایک مسلسل حکمت عملی بنانا تین اہم باتیں ہیں۔ وزیر اعظم کی ملک کے مستقبل کو لے کر ایک سوچ ہے ۔اقتصادی جائزہ 2018-19 میں ان کی سوچ کو عملی شکل دینے کے لئے مؤثر حکمت عملی کا بلیو پرنٹ پیش کیا گیا ہے ۔ اس بلیو پرنٹ میں لوگوں کو ایک روبوٹ کی بجائے انسانوں کے طور پر دیکھنے ، عوامی بہبود کے لئے ضروری اعداد و شمار جمع کرنے ، معاہدہ (ٹھیکہ)سسٹم کو لاگو کرنے ، نظام عدل کو بااختیار بنانے اور پالیسیوں میں تسلسل کو یقینی بنانے سمیت کئی ایسی چیزوں پر غور کیا گیا ہے ۔یو این آئی