عظمیٰ نیوز سروس
چندی گڑھ //سال 2019کے بعد جموں و کشمیر میں صورتحال مکمل طور پرتبدیل ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے بی جے پی کے قومی جنرل سیکرٹری اور جموں کشمیر انچارج ترون چگ نے کہا کہ پوری اپوزیشن گھبراہٹ میں ہے اور ممبئی میٹنگ بھی اپوزیشن میں گھبراہٹ کا اظہار ہے تاہم وہ اپنے عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ چندی گڑھ میں ایک کانکلیو کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے ”انڈیا کانکلیو “ کو ایک فرضی اجتماع قرار دیتے ہوئے بی جے پی کے قومی جنرل سیکرٹری ترون چ±گ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اس نام نہاد اتحادکا کوئی ترقیاتی ایجنڈا نہیں ہے اور وہ صرف وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنانے میں یقین رکھتا ہے۔چگ نے کہا کہ اس گروپ کا کوئی پختہ نظریہ نہیں ہے اور یہ صرف وزیر اعظم کے خلاف اکٹھا ہوا ہے اور کہا کہ یہ گروپ جلد ہی ٹوٹ جائے گا کیونکہ اس میں ایک درجن سے زیادہ وزیر اعظم امیدوار ہیں اور ان کا واحد ہدف مودی حکومت کو پریشان کرنا ہے ۔ چگ نے کہا کہ یہ نظریاتی اور سیاسی طور پر ایک ٹوٹا ہوا گروپ ہے۔ لیکن وہ سب موقع پرست ہیں جو معمولی سیاسی فائدے کے حصول کے لیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اقتدار میں آنے کا خواب دیکھ رہے ہیں کیونکہ مودی حکومت نے اپنی دور اندیشی اور ترقی پسند پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے اندر بھی بین الاقوامی سطح پر نام کمایا ہے ۔چگ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں صورتحال مکمل طور پر بدل گئی ہے خاص طور پر دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد جس کے تحت جموں و کشمیر میں متواتر حکومتوں نے اپنے خاندانوں کو غیر معمولی فوائد دے کر سابقہ ریاست کے وسائل کو لوٹا تھا۔ اب جموں و کشمیر کے عام آدمی کو انصاف مل رہا ہے اور وہ جمہوریت کا ثمر حاصل کر رہا ہے جس سے وہ پچھلے 65 برسوں میں خاندانی جماعتوں کے ہاتھوں محروم رہا۔ مودی سرکار نے جموں و کشمیر میں مجموعی منظر نامے کو تبدیل کر دیا ہے کیونکہ یوٹی ترقی کی راہ پر تیزی سے گامزن ہے جو کہ وہاں زیر تعمیر ترقیاتی منصوبوں سے ظاہر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی سرکار جموں و کشمیر میں پنچایتوں، بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی کے انتخابات کے انعقاد کے بعد جمہوریت کو نچلی سطح تک لے جانے کے کریڈٹ کی مستحق ہے جسے کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے مکمل طور پر نظر انداز کر دیا تھا کیونکہ یہ پارٹیاں جمہوریت کے ثمرات حاصل کرنے کے لیے عام لوگوں کو اقتدار سے محروم کر کے اقتدار کی مرکزیت چاہتی ہیں۔
۔ 2019کے بعد جموں و کشمیر میں صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی
