سرینگر// عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ ریاستی گورنر اور انکے ایڈوائزروں کو پلوامہ ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔انکا کہنا تھا کہ وادی میں کوئی ’ویراپن‘ نہیں بلکہ لوگ آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔کئی روز کی نظر بندی کے بعد انجینئر رشید نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہفتے کو پلوامہ میں 7شہریوں کی ہلاکت کی ذمہ دار ’’ گورنر اور انکی انتظامی کونسل کو اخلاقی طور پر ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے‘‘۔انجینئر رشید نے کہا ’’ یہ بات انتہائی حیران کن ہے کہ ایک طرف جنرل راوت سے لیکر وزیر داخلہ تک اور گورنر سے لیکر انکے مشیر کے وجے کمار تک فوج کے ہاتھوں مارے جانے والوں کو سنگباز اور ہر کشمیری کو جنگجوؤں کا اعانت کار بتاتے ہوئے قتل عام کو جوازیت بخشنے کی کوشش کی جارہی ہے تو دوسری جانب یہی لوگ اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسکی تحقیقات کی باتیں کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی بھی جتاتے ہیں جو کہ اپنے آپ میں ایک بڑا مذاق ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ جھوٹی ہمدردی اور تحقیقاتوں کے اعلانات اپنے آپ میں ایک قسم کا اعتراف گناہ ہے۔گورنر انتظامیہ میں امن و قانون کے انچارج مشیر کے وجے کمارکو اپنی حدود پھلانگنے کی کوشش نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ’’ وجے کمار کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے وہ کشمیر میں سندل سمگلروں سے نبردآزما نہیں اور نہ ہی یہاں کوئی ویراپن ہے جسے ختم کرنے کیلئے وہ یہ ذرائع استعمال کرینگے،بلکہ کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کیلئے لڑ رہے ہیں اور وہ کسی اور سے زیادہ امن چاہنے والے لوگ ہیں‘‘۔فوجی سربراہ کی طرف سے دئیے گئے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی نظر میں’’عتاب کے خلاف آواز بلند کرنے والا ہر شخص یا تو پاکستانی ایجنٹ ہے،،یا دہشت گرد‘‘۔ انجینئر رشید نے کہا کہ کشمیری عوام یا لیڈرشپ نے نہیں بلکہ حکومت ہند نے فوج کو سیاست کی نذر کردیا۔انہوں نے کہا’’ فوج کو گزشتہ30برسوں سے دہلی کی مسلسل حکومتیں سیاست میں گھسیٹ رہی ہیں،اور ایک سیاسی مسئلہ کو فوجی طاقت کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے،اور جنرل بپن کو اب یاد آرہا ہے‘‘۔بادامی باغ چلو کال کا دفاع کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ حریت کے پاس اس طرح کے واقعوں اور ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال اور احتجاج کے علاوہ اور کون سا راستہ ہے۔