سرینگر//یکجہتی اسیران کے حوالے سے علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے دی گئی ہڑتال کی کال پر پیر کو سرینگر کے علاوہ وادی کے دوسرے تمام بڑے قصبوں میںکہیں مکمل تو کہیں جزوی ہڑتال رہی۔ اس دوران محمد اسین ملک کو گرفتار کرکے سینٹرل جیل میں بند کردیا گیا جبکہ میر واعظ کو اتوار کی شام سے ہی خانہ نظر بند کیا گیا تھا۔وادی بھر میں ریل سروس بھی معطل کی گئی ۔ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سرینگر ضلع انتظامیہ نے شہر کے 7 پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاںعائد رکھیں۔ ہڑتال کے پیش نظر پیر کو وادی بھر میں ریل خدمات معطل رکھی گئیں۔یہ رواں برس میں 45 ویں مرتبہ ہے کہ جب وادی میں ریل خدمات کو کلی یا جزوی طور پر معطل کیا گیا ۔ہڑتال کے دوران جہاں وادی کے بیشتر تجارتی مراکز میں کاروباری سرگرمیاں ٹھپ رہیں، وہیں سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر معطل رہی۔ بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سرکاری دفاتر میں معمول کا کام کاج جزوی طور پر متاثر رہا۔خانیار، نوہٹہ، صفا کدل، ایم آر گنج ، رعناواری ، کرالہ کھڈ اور مائسمہ میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی تھیں۔تاہم ان علاقوں میں پابندیوں کو سختی سے نافذ کرانے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں ریاستی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار تعینات رہے۔ پابندی والے علاقوں میں تمام راستوں بشمول نالہ مار روڑ کو خانیار سے لیکر چھتہ بل تک خاردار تاروں سے سیل کیا گیا تھا۔ تاریخی جامع مسجد کے اردگرد سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات تھے جبکہ اس کے باب الداخلے کو مقفل کردیا گیا تھا۔ تاہم صفا کدل اور عیدگاہ کے راستے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑکوں کو بیماروں اور تیمارداروں کی نقل وحرکت کے لئے کھلا رکھا گیا تھا۔ سری نگر کے جن علاقوں کو پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا۔ تاہم سیول لائنز میں اکادکا مسافر گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ سرکاری دفاتراور بینکوں میں معمول کا کام کاج جزوی طور پر متاثر رہا۔ جنوبی کشمیر کے سبھی قصبوں میں ہڑتال سے معمولات زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئے۔اِن قصبوں میں تجارتی مراکز بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل جزوی طور پر معطل رہی۔ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، شوپیان، پلوامہ اور کولگام قصبہ جات میں بھی امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ اور کپوارہ کے سبھی قصبہ جات میں ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی متاثر رہی۔ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل جزوی طور پر معطل رہی جبکہ دُکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے۔ سوپور میں مکمل لیکن بانڈی پورہ میں جزوی ہڑتال رہی ضلع بڈگام اور گاندربل میں بھی اسی طرح کی صورتحال تھی۔