عظمیٰ نیوز سروس
کٹھوعہ //مرکزی وزیر اور ادھم پور لوک سبھا حلقہ کے بی جے پی امیدوار ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یو پی اے حکومت نے اپنے ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لئے ضلع کٹھوعہ میں قومی سطح کے شاہ پور-کنڈی اور اْجھ کثیر مقصدی پروجیکٹوں کو تباہ کیا۔ کٹھوعہ اور ڈوڈہ جیسے اہم اضلاع کے مفادات اور دریائے راوی کے پانی میں سے ہندوستان کے حصے کا پانی پاکستان میں جانے کی اجازت دے کر قومی مفادات سے سمجھوتہ کیا گیا ۔ضلع کٹھوعہ کے بنی اور بلاور کے بالائی پہاڑی علاقوں میں عوامی جلسوں کی ایک سیریز میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سب سے بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ یو پی اے کے دور حکومت میں 10 سال تک اس خطے کی نمائندگی کانگریس کے ایم ایل اے اور ایم پیز کرتے رہے، جنہوں نے بالترتیب ان کی نمائندگی کرنے والے حلقے کے مفاد کیلئے آوازنہیں اٹھائیں کیونکہ وہ اپنے کشمیری آقاؤں کو خوش مزاج رکھنے کے زیادہ خواہش مند تھے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کسی دن کچھ مورخین اور تجزیہ کار اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کریں گے کہ کانگریس نے مرکز اور جموں وکشمیر میں حکومتوں کیساتھ تال میل کر کے ہندوستان کے حصے کا پانی پاکستان کیوں جانے دیا ۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دلایا کہ 1960 کے انڈس واٹر ٹریٹی کے مطابق، جسے پنڈت جواہر لال نہرو کی قیادت والی کانگریس حکومت نے مکمل کیا تھا، یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ تین دریا ستلج، بیاس اور راوی بھارت کے پانی کا حصہ ہوں گے لیکن بعد میں آنے والی کانگریس حکومتوں بشمول یو پی اے نے اپنے ہی لیڈر نہرو کے وعدے پر عمل نہیں کیا اور اس خطے کے کانگریسی لیڈروں نے بھی آواز نہیں اٹھائی۔انہوں نے کہاکہ جب وزیر اعظم نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا تھا تب ہی انہوں نے کہا تھا کہ یہ پروجیکٹ تقریباً 30 سال بعد بحال ہوا اور اب شاہ پور-کنڈی پروجیکٹ تقریباً مکمل طور پر کام کر رہا ہے جب کہ اوجھ پروجیکٹ جلد شروع ہونے والا ہے جس کا اعلان جل شکتی وزیر نے بھی کیا۔مودی اور بی جے پی کے لئے 400 پلس کے لئے ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کانگریس لیڈر ظاہری طور پر کچھ بھی کہہ لیں، ان کے دل میں وہ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ ان کے کارکنان اور رشتہ دار بھی صرف اور صرف مودی کو ووٹ ڈالنے جارہے ہیں۔