یواین آئی
واشنگٹن// یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روسی حملے سفارتی کوششوں کی تذلیل ہیں، ماسکو کو جنگ پر انعام نہیں ملنا چاہیے۔واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو میں یوکرینی صدر نے کہا کہ روس نے واشنگٹن مذاکرات سے قبل جان بوجھ کر یوکرین پر حملے کئے۔انہوں نے مزید کہا کہ روس نے یوکرین میں آذربائیجان کی آئل فیلڈ پر جان بوجھ کر حملہ کیا، روسی حملے سفارتی کوششوں کی تذلیل ہیں،روس کو جنگ پرانعام نہیں ملناچاہئے۔زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے شہر خارکیف پر آج روس کے بیلسٹک میزائل حملے میں 1 بچے سمیت 7 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔اْن کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اہم امور پر بات چیت کریں گے، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، فن لینڈ، یورپی یونین اور نیٹو کے رہنما بھی اس گفتگو میں شریک ہوں گے۔یوکرینی صدر نے کہا کہ ہر کوئی باعزت امن اور حقیقی سلامتی چاہتا ہے، جنگ ختم ہونی چاہیے، یہ ماسکو ہے، جسے یہ لفظ سننا ہوگا۔یوکرینی صدرکی آج امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کیساتھ واشنگٹن میں ملاقات طے ہے۔اس دوران یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ روس امن کی کوششوں کے باوجود شہریوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق یوکرینی وزیر خارجہ آندری سیبیھا نے کہا ہے کہ روس ایک قاتل ملک ہے جسے یوکرین روکے ہوئے ہے۔یوکرینی وزیرِخارجہ نے مزید کہا کہ روس کو امریکہ اور یورپی ممالک کے اتحاد اور دباؤ سے روکا جانا چاہیے۔
ٹرمپ حقیقی حل کیلئےکام کر رہے ہیں: دمتریف
یواین آئی
ماسکو// روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ایلچی کرل دیمتریف نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی کوششوں کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ وہ یوکرین تنازعہ کے حقیقی حل کی سمت کام کررہے ہیں۔ٹرمپ اور ان کی ٹیم ایک حقیقی حل کی طرف کام کر رہی ہے، روسی ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ ایکس کے سی ای او کرل دیمتریف نے ٹرمپ کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جس میں صدر نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ پیر کی بات چیت کو “ایک عظیم دن” قرار دیا۔ایک اور پوسٹ میں، دمتریف نے ٹرمپ کا ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا جس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے نیٹو میں شمولیت کی خواہشات ترک کرنے اور تنازع کے خاتمے کی طرف بڑھنے کا مطالبہ کیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ پوتن اور ٹرمپ نے جمعہ کو الاسکا میں یوکرین میں امن قائم کرنے کے لئے دو گھنٹے سے زیادہ بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی تھا۔