کپوارہ//یونسو ہندوارہ کی فضا دوسرے روز بھی سوگوار ہے جبکہ ہر آنکھ نم اور جگر زخمی ہے ۔25سالہ میسرہ جو پیر کو ایک جھڑپ کے دوران جا ں بحق ہوئی، نے اپنے پیچھے 2ماہ کی ایک ننھی سی بچی چھو ڑ دی اور اس پھول سی بچی نے پورے خا ندان کے لئے بہت سارے سوالات کھڑا کر دیئے ہیں ۔میسرہ کی ماں زریفہ بیگم اگرچہ دوسرے روز بھی اپنی اکلوتی بیٹی کی موت پر نڈھال تھی اور کچھ کہنے کی ہمت نہیں رکھتی لیکن محمد شعبان نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا ’’ہماری ایک ہی بیٹی تھی اور اس کی شادی کے بعد اس کو اپنے ہی گھر میں رکھا تاہم2ماہ قبل ہمارے گھر میں اس وقت خو شیا ں لو ٹ آئیں جب میری بیٹی نے ایک پھول جیسی بیٹی کو جنم دیا لیکن ہمیں کیا معلوم تھا کہ ایک دن ایسا بھی آئے گاکہ ہماری گھر کی ساری خوشیا ں لٹ جائیں گی ۔محمد شعبان کا کہنا ہے کہ میری بیٹی کی2ماہ کی معصوم کلی کا میرے دل پر ایک گہرہ زخم بن کر رہ گیا ۔میسرہ کی 2ماہ کی پھول سی بیٹی مریم دو روز سے بغیر دودھ بیٹھی ہے۔شفقت پدری کیا ہے کہ ایک طرف اس پھول سی بچی کا والد اشفاق احمد وانی اپنی اہلیہ کے غم میں نڈھال ہے تو دوسری طر ف بچی کو اپنی گود میں بٹھا کر تسلیا ں دیتا ہے۔ 25سالہ خاتون میسرہ بیگم کے جا ں بحق ہونے پر منگل کو دوسرے روز بھی گائو ں میں ایک سکتہ طاری ہے ۔علاقہ میں دوسرے روز بھی ہڑتال کی وجہ سے معمو لات زندگی مفلوج رہیں جبکہ دوکانیں بند رہیں ۔اس دوران میسرہ کے جا ں بحق ہونے کے دوسرے روز بھی ان کے گھر میں لوگو ں کا تانتا بندھا رہا اور لو احقین سے اظہار ہمدری کا سلسلہ جاری ہے ۔
بینک گارڈمشتاق گھر کا واحد کمائو تھا
والد آنکھوں کی بینائی سے محروم
عارف بلوچ
اچھ بل // کیلر شوپیاں میں مشتبہ جنگجوئوں کے ہاتھوں مارے گئے نجی سیکورٹی گارڈ مشتاق احمد شاہ کے آبائی گائوں کھندرو اچھ بل میں ہر آنکھ نم ہے اور ہر شخص کے زبان سے ایک ہی سوال نکلتا ہے کہ مشتاق کے اہل خانہ کس کے سہارے جی پائینگے ۔30سالہ مشتاق احمد شاہ ولدمحمد اسماعیل کوآبائی گائوں کھندرو اچھ بل میں پر نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا ۔نماز جنازہ میں ناسازگار موسم کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔مہلوک اپنے پیچھے بوڑھے ماں باپ،دو بہینیں اور دو بھائی چھوڑ گیا ہے ۔جن میں ایک بہن اور بھائی غیر شادی شدہ ہے ۔مہلوک مشتاق کا والد آنکھوں کی بینائی سے محروم ہے ۔تنگی مالی حالت کے سبب مشتاق نے ایک سال قبل ہی نجی سیکورٹی کمپنی میں کام کرنا شروع کیا تھا۔اُنکی موت نے پڑوسیوں و اہل خانہ کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے ۔اُنہوں نے حکومت و بنک سربراہ سے اپیل کی ہے کہ مشتاق کی ابتر گھریلو حالت کو مدنظر رکھ کر گھر کے کسی فرد کو ملازمت فراہم کی جائے ۔
بینک گارڈمشتاق گھر کا واحد کمائو تھا
والد آنکھوں کی بینائی سے محروم
عارف بلوچ
اچھ بل // کیلر شوپیاں میں مشتبہ جنگجوئوں کے ہاتھوں مارے گئے نجی سیکورٹی گارڈ مشتاق احمد شاہ کے آبائی گائوں کھندرو اچھ بل میں ہر آنکھ نم ہے اور ہر شخص کے زبان سے ایک ہی سوال نکلتا ہے کہ مشتاق کے اہل خانہ کس کے سہارے جی پائینگے ۔30سالہ مشتاق احمد شاہ ولدمحمد اسماعیل کوآبائی گائوں کھندرو اچھ بل میں پر نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا ۔نماز جنازہ میں ناسازگار موسم کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔مہلوک اپنے پیچھے بوڑھے ماں باپ،دو بہینیں اور دو بھائی چھوڑ گیا ہے ۔جن میں ایک بہن اور بھائی غیر شادی شدہ ہے ۔مہلوک مشتاق کا والد آنکھوں کی بینائی سے محروم ہے ۔تنگی مالی حالت کے سبب مشتاق نے ایک سال قبل ہی نجی سیکورٹی کمپنی میں کام کرنا شروع کیا تھا۔اُنکی موت نے پڑوسیوں و اہل خانہ کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے ۔اُنہوں نے حکومت و بنک سربراہ سے اپیل کی ہے کہ مشتاق کی ابتر گھریلو حالت کو مدنظر رکھ کر گھر کے کسی فرد کو ملازمت فراہم کی جائے ۔