فلسطین کی تاریخ اور اس پر صیہونیوں کے غلبہ و تسلط کا اصل ماجرا کیا ہے ؟ یوم القدس ہر سال اس بارے میں صیام کے اختتامی جمعۃ المبارک کو ہمیں زمینی حقائق سے روشناس کرانے کی ایک عالمگیر مشق کا نام ہے ۔ عالمی سطح پراس دن کے اہتمام سے اول اُمت مسلمہ پر مقبوضہ بیت المقدس کی حساسیت واشگاف ہو تی ہے ، دوم مکار ومفتن یہود ی حکومت کے توسیع پسندانہ عزائم کا ملّی سطح پر توڑ کر نے پر سوچ بچار ہوتا ہے،سوم عالمی یومِ قدس کے تحت مسلمانانِ عالم ملک اور قوم کی حدبندیوں سے بالاتر ہو کر خود کواتحاد و اخوت کی مالا میں پروتے ہیں۔ انہی اعلیٰ اورارفع مقاصد کے پیش نظر عالم اسلام کی آہنی شخصیت امام خمینی ؒ نے ماہِ رمضان المبارک میں یوم القدس یومِ مستضعفین جہاں( دنیا کے کمزور وبے سہار ا عوام ) کے طور منانے کی روایت ڈال دی ۔ امام خمینی فرماتے ہیں : ’’ میں کئی سالوں سے غاصب اسرائیل کے خطرے کے بارے میں مسلمانوں کو کہتا رہا ہوں اب تو آج کل ہمارے فلسطینی بہن بھائیوں پر وحشی حملوں میں شدت آئی ہے اور خاص کر جنوبی لبنان پر فلسطینی مبارزوں کا خاتمہ کرنے کے لئے ان کے گھر و بار پر بم باریاں کرتے ہیں، میں عالم اسلام کے ہر مسلمان اور اسلامی حکومتوں سے چاہتا ہوں کہ اس غاصب اور اس کے حامیوں کے ہاتھوں کو کاٹنے کے لئے آپس میں متحد ہو جائیں اور تمام مسلمانوں کو دعوت دیتا ہوں کہ ماہِ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کے جو کہ ایام قدر ہیں اور فلسطینی عوام کے مستقبل کے حوالے سے موثر بھی ہو سکتا ہے کہ( روزِ قدس ) کا انتخاب کریں اور مسلمانوں کے بین الاقوامی اتحاد اور مسلمانوں کے قانونی حقوق کے لئے مظاہروں کا اہتمام کرنے کی اپیل کرتا ہوں خدائے متعال سے مسلمانوں کی اہل ِکفر پر کامیابی کے لئے دعا گو ہوں ‘‘ (صحیفہ امام جلد ۹ ص ۲۶۷)۔امام راحلؒ نے یہ پیغام گو کہ کافی عرصہ پہلے امت کو دیا تھا، لیکن آ ج بھی اس کی معنویت و اہمیت باقی ہے بلکہ روز بروز اس کی اہمیت و موزونیت میں اضافہ ہی ہوتا جارہاہے۔ لگتا ہے کہ جیسے امام نے یہ بیان فلسطین کے موجودہ حالات کے پیش نظر دیا ہوکیونکہ مسئلہ فلسطین ہرگزرنے والے دن کے ساتھ حساس سے حساس تر ہوتا جا رہا ہے۔ مسئلہ فلسطین کا اتنے طویل عرصے میں حل نہ ہونا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ابھی تک امام خمینی کے درد دل سے نکلے پیغام ِ مزاحمت ومقاومت پر بحیثیت مجموعی اُمت مسلمہ نے کان دھرا ہی نہیں۔ واضح رہے جس دن مسلکی اور مشربی تقسیم سے بالا تر ہو کر امت نے امام کے پیغام کو بہ ہیوش وگوش سنا اسی دن سرزمین فلسطین پر ایک نئے سورج کا طلوع ہوگا۔ فی الواقع فلسطینیوں کی آزادی کا سورج ستر سال پہلے مکمل طور ڈوب چکا ہے اور وہاں جبرو تسلط کے اندھیاروں نے اپنا تسلط قائم کر رکھا ہے۔ حالیہ ایام میں ظلم و بربریت کے سیاہ بادل ارض فلسطین میں پھر ایک بار اپنے جوبن پر ہیں مگر اس محکوم قوم نے آزادی اور بہادرانہ مزاحمت کی روشنی کو قائم رکھا ہے۔ حال ہی میںبے گناہ فلسطینیوں کا ناحق خون بہایا گیا، اور اس وقت وہاں قتل و بربریت بام عروج پر دکھائی دے رہا ہے کیونکہ امریکہ کے جنونی صدر ٹرمپ کے ایک احمقانہ فیصلے نے ایک مرتبہ پھر سے اس آگ کو بھڑکا یا ہے۔ اس نے گزشتہ سال تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانے کو مشرقی یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا، جس کے بعد یہاں کے حالات مزید بگڑ گئے ۔حالانکہ پوری عالمی برادری نے ٹرمپ کے اس مکروہ اعلان کو بڑی سختی کے ساتھ مسترد کیا لیکن اس نے پوری دنیا کی رائے کو نظرانداز کر کے پچھلے مہینے اس احمقانہ فیصلے پر عمل در آمد کیااور تمام تر مخالفتوں کے باجود اپنے سفارتخانہ کو مشرقی یروشلم منتقل کیا۔ اس کے ردعمل میں خونچکاں نتائج کا ایک غیر مختتم سلسلہ مظلوم فلسطینی بھگت رہے ہیں۔ افسوس کہ فلسطینیوں کے پُر امن رد عمل کا جواب اسرائیلیوں نے نہتے اور بے قصور لوگوں پر گولیوں کی بارش برساکر دیا ۔ اس کے نتیجے میں اب تک سو ساتھ سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور ہزاروں زخم زخم پڑے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں یہود بے بہودنے انسانیت کو روندتے ہوئے ایک بائیس سالہ فلسطینی نرس کو بڑی بے دردی کے ساتھ شہید کردیا ۔اس فلسطینی لڑکی کا بس اتنا قصور تھا کہ وہ ایک زخمی کسی فلسطینی کی طبی امدادکے لئے اس کی جانب دوڑی تھی۔ یہ دیکھ کر ظالم وقاہر اسرائیلی فوج نے اسے بھی حیاتِ جاودانی کا جام پلایا ۔ بہر حال امام خمینی ؒ نے یوم القدس کی بنا رکھ کر مظلوموں کی حمایت اورحق دشمنوں کے خلاف ملت اسلامیہ کو یکجہتی کا تاریخ ساز پیغام دیا۔اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ مسلم دشمن قوتین جہاں کہیں جابر و غاصب بن کر امت کو بیخ وبُن سے اکھاڑرہے ہوں ،ہم ان مظلوموں اور کمزوروں کے حق میں شانہ بشانہ سرگرم عمل ہوں ۔ ہماری اپنی وادی ٔگلپوش میں بھی فورسز اسرائیل کے نقش قدم پر چل کر کشمیر کو دوسرا فلسطین بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ اے کاش مسلمان آج امام خمینی ؒ کی درد بھری آواز پر مسلک و مشرب سے بالاتر ہوکرلبیک کہیں تو باطل و کفر کی تام چالیں کاک میں ملیں گے اور سچائی کا بول بالا ہوگا ؎
سوئے ذہنوں کو جگا کر سو گیا وہ مردِ حق
منفرد کردار سے دُنیا کو حیران کر دیا