بھارت کا موقف قابل سراہنا:وزیراعلیٰ
سرینگر//کشمیروائر //وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے یروشلم کو اسرائیل کا داراحکومت قرار دینے کے امریکی فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ میں بھارت کے ووٹ دینے کی سراہنا کی۔ امریکہ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے خلاف بھارت کا اقوام متحدہ میں ووٹ دینے کی سراہناکرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا،’’مجھے فخرہے بھارت نے اقوام متحدہ میںیروشلم کو اسرائیل کادارالخلافہ تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کیخلاف ووٹ دیا‘‘۔ وزیر اعلیٰ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ، ’’ مجھے فخر ہے کہ بھارت ان سو ممالک میں شامل ہواجنہوں نے اقوام متحدہ میں یروشلم کو اسرئیلی دارلحکومت قرار دینے کے امریکی فیصلے کے خلاف ووٹ دیا ‘‘۔محبوبہ نے مزید لکھا ،’’بھارت کا یہ ووٹ فلسطین کے متعلق ہمارے(بھارت کے) موقف اور حمایت کا عکاس ہے‘‘۔
ٹرمپ حقائق کا ادارک کریں:ڈاکٹر فاروق
سرینگر//نیشنل کانفرنس اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کے باوجود اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی اعلان کے خلاف قرارداد کی اکثرتِ سے منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے اُن تمام ممالک کو دل کی عمیق گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کیا ہے جنہوں نے امریکہ کیخلاف صف آراء ہوکر امریکی صدر کے تاناشاہی پر مبنی فیصلے کو یکسر مسترد کردیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پاکستان اور ترکی سمیت اُن ممالک کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے جنرل اسمبلی میں یہ قرارداد لائی اور کہا کہ بھارت سمیت اُن تمام 128ممالک نے انسانیت اور جمہوریت پر لوگوں کا یقین اور مضبوط کیا ہے، جنہوں نے اس نازک موڑ پر امریکی فیصلے کیخلاف ووٹ ڈال کر مظلوم اور محکوم فلسطینیوں کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے میں قرارداد کی منظوری کے بعد فلسطین کو ایک بار پھر اقوام عالم کی حمایت حاصل ہو ئی ہے اور کسی بھی فریق کا فیصلہ حقائق کو نہیں بدل سکتا ہے۔
وزارت خارجہ کا امریکہ مخالف ووٹ خوش آئند
سرینگر// سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے ٹویٹ میں بھارتی وزارت خارجی امور کو یروشلم کو اسرائیلی دارلحکومت قراردینے کے فیصلے کے خلاف ووٹ دینے کو سراہا۔قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گزشتہ روز امریکہ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت قرار دینے کی ایک قرار داد پاس کرنے کیلئے ووٹنگ ہوئی ۔ قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے والے ممالک کو امداد بند کرنے کی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی دھمکی کے باوجود 128ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالا جبکہ صرف 9ممالک نے امریکہ اور اسرئیل کی حمایت کرتے ہوئے اس قرارداد کے خلاف اپنے رائے کا اظہار کیا۔35ممالک نے ووٹ دینے سے احتراز کیا اور21ممالک غیر حاضر رہے۔
ہندستان کی پہلی بار اچھی کارکردگی: بھیم سنگھ
سرینگر//نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی اور ہند۔فلسطین فرینڈشپ سوسائٹی کے چیرمین پروفیسر بھیم سنگھ نے کہاکہ جب سے مرکز میں نریندر مودی حکومت قائم ہوئی ہے پہلی بار اس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ٹرمپ کی فلسطین مخالف پالیسی کی مذمت والی قرارداد کی حمایت کرکے اچھا کام کیا ہے۔اس قرارداد میں ٹرمپ حکومت کے یروشلم میں امریکی سفارتخانہ قائم کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔ پروفیسر بھیم سنگھ نے کہاکہ یروشلم کو خود اقوام متحدہ نے 1967میں قرارداد نمبر 242میں فلسطین کا اٹوٹ حصہ تسلیم کیا تھا۔فلسطین کو اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 181سے تقسیم کرکے اسرائیل بنایا گیا تھا جو کہ غیرقانونی ہے کیونکہ اقوام متحدہ کو کسی بھی ملک کو قائم کرنے یا پھر تقسیم کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔
عالمی برادری پُرامن مشرقی وسطیٰ کے حق میںمتحد: آغا حسن
سرینگر//انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر کے سربراہ اور سینئر حریت رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے بیت مقدس سے متعلق امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ فیصلے کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر اقوام متحدہ کے اجلاس میں ہوئی بحث و تمحیص اور ووٹنگ کو صحیح سمت کے جانب ایک امید افزا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس سے ایک بار پھر ثابت ہوا کہ عالمی برادری پُرامن مشرقی وسطیٰ کیلئے سنجیدہ ہے۔ یہ صرف امریکہ اور اسرائیل کے جارحانہ عزائم ہیں جو اس خطے میں قیام امن کی تمام کوششوں کو رائیگان کر رہے ہیں۔ مرکزی امام باڑہ بڈگام میں نماز جمعہ کے بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آغا حسن نے کہا ہے کہ بیت المقدس فلسطینی مملکت کا جُزلانفک تھا اور رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں امریکی فیصلے کے خلاف 128 ممالک اور امریکہ کے حق میں محض 9 ووٹ اس حقیقت کا غماز ہے کہ عالمی برادری کو صدر ٹرمپ کے فیصلے سے اس قدر تشویش لاحق ہے ۔
قرارداد کی منظوری لائق تحسین: میرواعظ ہمدانی
سرینگر//جموں وکشمیر جمعیت ہمدانیہ کے سربراہ میرواعظ کشمیر مولانا ریاض احمد ہمدانی نے قبلہ اول (بیت المقدس) سے متعلق امریکی فیصلے کیخلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام عالم خصوصاً مسلم ممالک فلسطین اور ان کے جائز مطالبات کے حق میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے غیر ذمہ دارانہ اور غیر دانشمندانہ فیصلے کیخلاف متحد ہوکر اقوام عالم نے امریکی ڈکٹیٹر شپ کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دارالحکومت القدس کے ساتھ آزاد خود مختار فلسطین ہی مشرق وسطیٰ امن کی ضرورت ہے اور اس کے علاوہ کوئی منصوبہ قابل قبول اور قابل عمل نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یروشلم مسلمانانِ عالم کیلئے قبلہ اول کی حیثیت رکھتا ہے اور اس تنازعہ کیساتھ عالم اسلام کے جذبات جڑے ہوئے ہیں اور امریکہ کی طرف سے کیا گیا یکطرفہ فیصلہ کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہوسکتا۔