نادر شاہ
ہمارے نوجوان بہت باصلاحیت اور قابل ہیں۔ یہ وہ اذہان ہیں جو ستاروں میں کمند ڈال سکتے ہیں، جو کامیابیوں کی شاہراہ پر سب سے تیز دوڑ سکتے ہیں، جو ملک کا نام اپنے کارناموں کی بدولت روشن کر سکتے ہیں، بس انہیں مواقع اور مستقل مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اُن کو درست راہ دِکھائی جائے، رہنمائی کے مواقع دئیے جائیں، حوصلہ افزائی کی جائے تو یہ ہرکام سرانجام دے سکتے ہیں۔
خوش قسمتی ہے کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد ایک طاقت کی صورت میں موجودہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کی کیرئر کونسلنگ، سائیکالوجیکل مددفراہم کی جائے، انہیں حوصلہ دینا اور گولز سیٹنگ سکھانے کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں کے لیے ایسے پروگرام تشکیل دیے جائیں، جس سے یہ اپنی قوت کو مثبت انداز میں ملکی ترقی کے لیے استعمال کرسکیں۔ حکومت نوجوانوں کی بہتری اور ترقی کے معاملے میں سنجیدہ دِکھائی دیتی ہے اور اس حوالے سے اس نے بعض اہم فیصلے بھی کئے ہیں۔ نوجوانوں سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ملک میں یوتھ پروگرام ایک ایسا ہی پلیٹ فارم ہے جس میں بے شمار آئیڈیاز اور پلاننگ موجودہوتے ہیں اور سہولیات بھی بہم پہنچائی جا رہی ہیں کہ جس سے مایوسیوں کے بادل چھٹتے جائیں گے اور امید صبح نو جنم لے گی۔
یوتھ پروگرام کے پرچم تلے تعلیم، ملازمت کے مواقع، نوجوان نسل کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھنےکے لیےکھیلوں کے انعقاد کیے جارہے ہیں۔ ماحول کو بہتر رکھنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، یوتھ سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کیا گیا ہے جس میں بے شمار تربیتی کورسز کروائے جا رہے ہیں جن سے مطلوبہ نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
لیپ ٹاپ طالب علموں کو دئیے جارہے ہیں۔ظاہر ہے کہ قوم کے روشن مستقبل کی کنجی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ تعلیم کے شعبہ کے لیےبھی بہت بڑا فنڈ وقف کئے جارہے ہیں۔
اسی طرح کاروباری اور خاص طور پر ایگری کلچر بزنس کے لیے قرض اسکیم متعارف کروائی گئی ہے، جس سے نوجوانوں کو اپنا ذاتی کاروبار کرنے اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد ملتی ہے۔ اسی طرح کھیلوں کے میدان کو آباد کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ یوتھ پروگرام کے تحت سپورٹ ٹیلنٹ ہنٹ اور لیگز شروع کی گئی ہیں جس سے نوجوانوں کو آگے آنے کا موقع ملے گا۔ کھیلوں میں دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں کے لیے اکیڈمیوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ڈیجیٹل یوتھ ہب بنائے گئے ہیں۔ جس سے نوجوان نسل کو درپیش چیلینجز اور مسائل کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور اس کے تحت ان مسائل کو حل کرنا آسان بن سکتا ہے۔ نوجوان نسل میں موجود فرسٹریشن کو کم کیا جا سکتا ہے اور نوجوان نسل کے پاس ایک ایسا پلیٹ فارم ہوگا جس پر وہ کھل کر بات کر سکتے ہیں۔ کھیلوں میں حصہ لینے والے باصلاحیت کھلاڑیوں کے لیے بھاری فنڈز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔یوتھ پروگرام کے تحت وومن ایمپاورمنٹ کے لیے قابلِ تحسین اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ دنیا میں ماحولیاتی تبدیلیوں کو سامنے رکھتے ہوئے گرین یوتھ موومنٹ کا آغاز کیا گیا ہے۔ یہ وہ مربوط اور منظم پروگرام ہیں جس کے زیر انتظام نوجوان اپنے روشن مستقبل کا تعین کر چکے ہیں۔ اور لاکھوں کی تعداد اس وقت بھی استفادہ حاصل کر رہی ہے۔
ایک خواب کی تعبیرقریب ہے۔ وہ دن دور نہیں جب ہر نوجوان خود کفیل اور تعلیم یافتہ ہوگا۔ کھیلوں کے میدان آباد ہو رہے ہیں ،جب کھیلوں کے میدان آباد ہوتے ہیں تو اسپتال اور جیلیں غیر آباد ہو جاتی ہیں۔وہی قوم ترقی کرتی ہے جو تعلیم سمیت ہر شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائے۔
نوجوانوں میں بے پناہ صلاحیتیں ہیں، اس کو بروئے کار لا کر دنیا بھر میں کھیلوں کے مقابلوں میں بلکہ ہر میدان میں ملک کا نام بلند کر سکتے ہیں۔یہ تمام یوتھ پروگرامز ایک روشن کل کی ضمانت ہیں، نوجوان نسل کا روشن مستقبل کی بقاء کا ضامن ہے۔ اس قوم اور ریاست کی واحد بقاء نوجوان ہی ہیں۔ یہی اصل قوت ہے، جسے بروئے کار لاتے ہوئے ہم معاشرہ کودنیا میں ممتاز مقام پر پہنچا سکتے ہیں۔
�����������������?