سرینگر//حریت (گ) نے بھارت کی طرف سے جموں کشمیر کے اس چھوٹے سے خطے میں فوج کی تعداد میں اضافہ کرنے کی اطلاعات پر اپنی گہری فکرمندی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پہلے سے ہی بھارت کی 7لاکھ فوج موجود ہے جو جموں کشمیر کے نہتے اور مظلوم عوام پر پہاڑ توڑ مظالم ڈھا رہی ہے۔ فوج کی تعداد میں اضافہ سے یہی عندیہ مل رہا ہے کہ وہ یہاں قتل عام کا بازار گرم کرکے آزادی کی آواز کو دبانا چاہتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پی ڈی پی حکومت صرف نام تک ہی محدود ہے اور یہاں فوج اور بھارتی ایجنسیوں کی حکومت چلتی ہے۔ حریت نے کہا کہ امرناتھ یاتریوں کی حفاظت کے لیے جو فوج کشمیر درآمد کی گئی تھی اسے جنوبی کشمیر میں تعینات کرکے یہاں کے لوگوں کو فوج کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ جموں کشمیر میں فوج کو حاصل خصوصی اختیارات میسر ہے اور وہ جسے چاہے قتل کرسکتے ہیں اور اس حوالے سے انہیں کسی بھی قسم کی باز پُرس نہیں کی جاتی ہے۔ حریت کانفرنس نے کہا کہ آبادی والے علاقوں میں فوجی کیمپ قائم کرکے یہاں کے لوگوں کی سماجی زندگی کو تباہ وبرباد کیا جارہا ہے اور یہاں کے نوجوانوں کو فوج کی طرف سے تنگ طلب اور ہراساں کرنے کی کارروائیاں عروج پر پہنچنے کا احتمال بھی ہے۔ حریت نے واضح کردیا کہ جموں کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم اور جبر کی انتہا یہ ہے کہ ان کی یہاں کی معاون پولیس بھی ان کے ظلم اوربربریت سے محفوظ نہیں وہاں ایک عام نہتے انسان کی کیا حالت ہوسکتی ہے اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ حریت نے اقوامِ عالم سے اپیل کی کہ وہ جموں کشمیر میں ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بھیجے جو یہاں کی زمینی صورتحال کا مشاہدہ کرکے پوری دنیا کو باخبر کرائیں۔