ہیپاٹائٹس کی وجوہات، علاج اور بچاؤ فکر ِ صحت

عمیر حسن

عالمی سطح پر بڑھتی شرح اموات کی وجوہات میں سے ایک اہم وجہ ’’ہیپاٹائٹس‘‘ کو قرار دیا جاتاہے۔ ہیپاٹائٹس کو یرقان کہا جاتا ہے، جو انسان کےجگر کو سب سے زیادہ متاثر کرتا ہے۔ دراصل جگر میں انفیکشن کے باعث ہونے والی سوزش اور ورم ہی ہیپاٹائٹس ہوتا ہے، جو کئی متعدی وائرس اور غیر متعدی ایجنٹوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اس بیماری کی بنیادی وجہ خون میں کیمیائی مادہ لیلو روبین Bilirubin کی زیادتی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے صحت کے متعدد مسائل ہوتے ہیں، جن میں سے کچھ مہلک بھی ہو سکتے ہیں۔ میڈیکل سائنس جگر کو جسم کا سب سے اہم عضو تصور کرتی ہےکیونکہ یہ جسم کے سب سے اہم کام انجام دیتا ہے۔ اس کے متاثر ہونے سے جسم کے اہم افعال متاثر ہوجاتے ہیں۔ہیپاٹائٹس وائرس کی پانچ اہم قسمیں ہیں، جنھیں اے، بی، سی، ڈی اور ای کہا جاتا ہے۔ بی اورسی زیادہ خطرنا ک سمجھی جاتی ہیں جبکہ اے، ڈی اور ای زیادہ خطرناک نہیں اور ان سے متاثرہ شخص چند دنوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔ ہیپاٹائٹس اے اور ای کو پیلا یرقان جبکہ بی اور سی کو کالا یرقان کہا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ سب جگر کی بیماری کا باعث بنتی ہیں، لیکن وہ اہم طریقوں سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں، جن میں منتقلی کے طریقے، بیماری کی شدت، جغرافیائی تقسیم اور روک تھام شامل ہیں۔

خاص طور پر، ہیپاٹائٹس بی اور سی کروڑوں لوگوں میں دائمی بیماری کا باعث بنتی ہیں اور ایک ساتھ مل کر لیور سروسس، جگر کے کینسر اور وائرل ہیپاٹائٹس سے ہونے والی اموات کی سب سے عام وجہ ہیں۔ ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی دنیا بھر میں 80فیصد جگر کے کینسر کا سبب بنتے ہیں۔ جو کبھی عالمی طور پر ایک وبا کی صورت اختیار کررہی ہے۔

قابلِ تشویش بات یہ ہے کہ لاعلمی اور درست تشخیص کا عمل نہ ہونے کے باعث کئی مریضوں کو اس بات کا علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ ہیپاٹائٹس کا شکار ہیں۔ یہ صورتحال ہر سال ہزاروں متاثرہ افراد کی زندگی کو دردناک بنانے کے ساتھ ساتھ انھیں موت کے منہ میں دھکیلنے کا سبب بن جاتی ہے۔ لاعلمی اور تشخیص کی عدم موجودگی میں یہ مرض انفیکشن کی صورت دیگر افراد میں بھی بآسانی منتقل ہوجاتا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس بی اور سی سے تقریباً 11لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

وجوہات : ہیپاٹائٹس کی اصل وجہ ایک وائرل انفیکشن ہے مگر یہ مرض مختلف وجوہات کی بناء پر بھی انسانی جسم پر حملہ آور ہوسکتا ہے۔ مثلاً خون کی منتقلی، تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا کا مرض، استعمال شدہ اور آلودہ انجکشن یا سرجیکل آلات کا استعمال، متاثرہ سوئی سے کان چھیدنا، ادویات کے استعمال کا ری ایکشن، آلودہ ٹوتھ برش اور منشیات یا الکوحل وغیرہ کا استعمال۔ متاثرہ مریضوں میں اس مرض کی تشخیص ضروری ہے، جو کہ علامات اور بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے ممکن ہے۔

علاج : لاعلمی اور درست تشخیص کا عمل نہ ہونے کے سبب کئی لوگوں کو علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں۔ صرف یہی نہیں، لاعلمی اور تشخیص کی عدم موجودگی میں یہ مرض انفیکشن کی صورت دیگر افراد میں بھی بآسانی منتقل ہوجاتا ہے۔ ہیپاٹائٹس کی کچھ اقسام ویکسینیشن کے ذریعے روکی جا سکتی ہیں۔

بچاؤ : ہیپاٹائٹس کی مختلف اقسام کی وجوہات اور بچاؤ کے لیے تدابیر بھی مختلف ہوتی ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے کوصاف پانی اور متوازن خوراک کی فراہمی، قوت مدافعت میں اضافے اور نکاسی کے بہتر نظام کے ذریعے روکا جاسکتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لیے نومولود کو ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے ٹیکےاور 18ماہ کے دوران طبی معالج سےکورس مکمل کروانا ضروری ہے۔