سرینگر //ہیموفیلیا مریضوں کو میڈیکل سپلائز کارپوریشن کی طرف سے فراہم کی جانے والی اہم ادویات بند کردی گئیں ہیں کیونکہ یہ ادویات وضع کی گئیں خصوصیات پر پورا نہیں اتری ہیں۔شعبہ ہیموٹالوجی کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کارپوریشن کی طرف سے سپلائی کئے جانے والے ریلائنس فیکٹر 8کی وجہ سے مریض الرجی کے شکار ہورہے ہیں اور اس سلسلے میں ایک مفصل رپورٹ پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کو بھی سونپ دی گئی ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شعبہ ہیموٹالوجی نے میڈیکل سپلائز کارپوریشن کی طرف سے سپلائی کئے گئے ریلائنس فیکٹر 8کو مریضوں کو دینے سے انکار کیا ہے جس کی وجہ سے ہیموفیلیا مریض پچھلے 6ماہ سے مشکلات کا سامنا کررہے ہیں ۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے شعبہ ہیموٹالوجی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل سپلائز کارپوریشن کی طرف سے سپلائی کئے جانے والے فیکٹر 8 ہیموفیلیابیماری کو قابو میں رکھنے کیلئے وضع کی گئی خصوصیات پر پورا نہیںاترتے اور اس وجہ سے شعبہ نے یہ دوائی مریضوں کو دینے سے انکار کردیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ کارپوریشن کی طرف سے فراہم کئے گئے فیکٹر 8کو چند مریضوں کو دیا گیا مگر ان مریضوں کو الرجی ہوئی جس کے بعد کارپوریشن کی طرف سے فراہم کیا گیا فیکٹر8مریضوں کو دینا بند کردیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ شعبہ نے اس ضمن میں ایک مفصل رپورٹ تیار کرکے پرنسپل گورنمنٹ میدیکل کالج سرینگر کو روانہ کردی ہے۔ ادھر میڈیکل سپلائز کارپوریشن کے جنرل منیجر ڈاکٹر محمد اقبال صوفی کا کہنا ہے کہ میڈیکل سپلائز کارپوریشن نے ریاست کے دونوں صوبوں میں جموں اور کشمیر میں ریلائنس نامی کمپنی کی تیار کردہ فیکٹر 8 دوائی سپلائی کی جن میں جموں صوبے کو 20ہزار اور کشمیر صوبے کو ایک ہزار پیکٹ سپلائے کئے گئے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ جموں صوبے میں فیکٹر 8کی 10ہزار شیشیاں استعمال ہوئیں ہیں اور کسی بھی مریض کی طرف سے کوئی بھی شکایت موصول نہیں ہوئی تاہم کشمیر میں 500شیشیاں استعمال کرنے کے بعد شعبہ ہیموٹالوجی کے ڈاکٹر مریضوں کو ریلائنس کا فیکٹر 8دینے سے انکار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس مخصوص کمپنی کی دوائی ڈاکٹر استعمال کرنا چاہتے ہیں وہ بھی نیشنل انسٹیچوٹ آف بائیولوجی سے پاس ہوکر آتا ہے اور ریلائنس کا بھی اسی ادارے سے آتا ہے جبکہ دونوں ادویات کی بناوٹ بھی ایک ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریری طور پر ہمیں شعبہ ہیموٹالوجی یا میڈیکل کالج سے کوئی شکایت نہیںملی ہے اور سب کچھ زبانی طور پر کہا جارہا ہے۔ ڈاکٹر صوفی نے کہا ’’ مریضوں کو کسی بھی نقصان سے بچانے کیلئے کارپوریشن نے پہلے ہی میڈیکل کالج سرینگر کو این او سی جاری کردیا ہے تاکہ وہ فیکٹر 8کو بازار سے خرید سکے‘‘۔