یو این آئی
نئی دہلی// امریکی شارٹ سیلر فرم ہنڈن برگ کی تازہ رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کے معاملے پر سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے ۔درخواست میں سپریم کورٹ کے رجسٹری کی جانب سے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے خلاف ہنڈن برگ ریسرچ کی جانب سے لگائے گئے مبینہ دھوکہ دہی کے الزامات کو حل کرنے کیلئے ایس ای بی آئی سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کرنے سے انکار کو چیلنج کیا گیا ہے۔ پٹیشن میں ہنڈن برگ کی تازہ ترین رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کو ریکارڈ پر لایا گیا ہے کہ سیبی کی چیٔرپرسن اور ان کے شوہر نے مبینہ طور پر برموڈا اور ماریشس میں آف شور فنڈز میں سرمایہ کاری کی تھی، جن پر اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی کے بڑے بھائی ونود کا کنٹرول ہے۔’’اگرچہ سیبی کی سربراہ مادھبی بوچ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور اس عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ تیسرے فریق کی رپورٹوں پر غور نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن اس سب نے عوام اور سرمایہ کاروں کے ذہنوں میں شکوک کا ماحول پیدا کیا ہے۔ایسے حالات میں سیبی کے لیے یہ لازمی ہو جاتا ہے کہ وہ زیر التواء تحقیقات کو بند کرے اور تحقیقات کے اختتام کا اعلان کرے‘‘۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ایڈوکیٹ وشال تیواری، جنہوں نے پہلے اس معاملے میں عدالت عظمیٰ کے حکم کی درخواست کی تھی، نے رجسٹرار کے 5 اگست کے حکم کو چیلنج کیا تھا، جس نے اس معاملے میں اپنی سابق درخواست کو درج کرنے سے انکار کر دیا تھا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے اس سال 03 جنوری کو اپنے حکم میں سیبی کو تحقیقات مکمل کرنے کیلئے تین ماہ کی مہلت دی ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ 3 جنوری کے حکم نامے کی رجسٹرار کی تشریح کو قبول نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سپریم کورٹ کا سابق حکم خود ایک مخصوص مدت میں ایکٹ کرنے کی بات کرتا ہے۔انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ نظرثانی کی درخواست کو خارج کرنے کا اس کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ نظرثانی کی درخواست کی نوعیت اور بنیادیں حکم کی تعمیل کے لیے ان کی طرف سے دائر کی گئی موجودہ متفرق درخواست سے بالکل مختلف ہیں۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ عوامی مفاد میں اور ان سرمایہ کاروں کے مفاد میں جنہوں نے 2023 میں اڈانی گروپ کے خلاف ہنڈن برگ کی رپورٹ کی اشاعت کے بعد اپنا پیسہ کھو دیا ہے ۔ سیبی کی طرف سے کی گئی تحقیقات اور اس کے نتائج کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہنڈن برگ کی طرف سے ایک نئی رپورٹ شائع کی گئی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ سیبی کی چیٔرپرسن اور ان کے شوہر دھول بُچ نے اڈانی گروپ کے مبینہ غبن سے منسلک آف شور فنڈز میں حصہ لیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ عدالت عظمیٰ نے 3 جنوری کے اپنے فیصلے میں اس وقت سی بی آئی یا ایس آئی ٹی تحقیقات کا حکم دینے سے انکار کر دیا تھا ۔