پونچھ//پونچھ کے سرحدی علاقے دلہان سے تعلق رکھنے والے محمد تاج نے سرحدی کشیدگی کے دوران اپنی ایک آنکھ گنوا دی جس کی وجہ سے اس کی زندگی انتہائی مشکل حالات سے گزر رہی ہے۔ 2008میں محمد تاج اپنے گھر میں تھا کہ ہندوپاک افواج میں گولہ باری شروع ہو گئی اس دوران اچانک ایک گولہ اس کے گھر کے قریب آ گر جس کی زد میں آکر محمد تاج زخمی ہو گیا۔ اس وقت ضلع ہسپتال پونچھ میں ابتدائی علاج کے بعد انھیں جموں میڈیکل کالج منتقل کیا گیا جہاں ان کی ایک آنکھ پوری طرح بیکار ہو گئی اور اس شخص کے کنبہ کی خوشیاں بھی چھن گئیں اور وہ محتاج بن کر رہ گیاہے۔ریاض نے بتایاکہ بارہ سال قبل اس کی ایک انکھ کھوگئی جس کے بعد سے وہ بیکار ہوگیا۔انہوں نے بتایاکہ وہ اپنی بزرگ والدین کے خدمت کرنے کے قابل بھی نہ رہا نہ ہی اپنے بیوی بچوں کے ضروریات پورے کر پا رہا ہے۔انہوں نے بتایاکہ آپریشن کے دوران یہ پتہ چلاکہ اس کی ایک آنکھ پوری طرح سے تباہ ہوچکی ہے۔اس کاکہناہے ’’میں کوئی کام کرنے کے قابل نہیں رہا، بہت افسوس ہے کہ گھروالوں کی خدمت کے بجائے دوسروں کا محتاج بن کر رہ گیاہوں۔اس نے بتایاکہ حکومت کی پونچھ میں مفت علاج ہوا اور جموں منتقلی کے دوران ایمبولینس بھی فراہم کی گئی لیکن اس کے بعد سب کچھ جیب سے خرچ کرناپڑا۔تاج کاکہناہے کوئی ذریعہ معاش نہیں رہا، بچے سکول میں زیر تعلیم ہیں ، اس بدقسمت واقعہ نے نہ صرف مجھے بے یارو مددگار چھوڑ دیا بلکہ اہل خانہ کے خواب بھی چکنا چور کردیئے۔اس نے حکام سے اپیل کی کہ اس کی مالی مدد کی جائے۔تاج کی بیوی نے کہا ہندوپاک کشیدگی نے ان کی زندگی دوبر کی ہے۔ انہوں نے لفٹینٹ گورنر سے اپیل کی ہیکہ اس کی مالی امداد کی جائے۔انہوں نے اپیل کی کہ ان کی پیشن لگائی جائے تاکہ وہ اور اس کے اہل خانہ کچھ حد تک راحت حاصل کر سکیں۔