جموں//پولیس نے ہندو ایکتا منچ کی طرف سے دیالہ چک چلوریلی کو ناکام بنانے کے لئے لاٹھی چارج کیا اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے جس میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے ۔ منچ کی طرف سے یہ مارچ 8سالہ آصفہ بانو کے قتل اور عصمت دری معاملہ کی تحقیقات کرائم برانچ کے بدلے سی بی آئی سے کروائے جانے کے مطالبہ کو لے کر نکالا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ جموں پٹھانکوٹ شاہراہ پر چڑوال کے مقام پر مظاہرین اور پولیس میں تصادم ہو گیا جس میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ اس ایکتا یاترا میں کٹھوعہ اور سانبہ اضلاع کے سینکڑوں افراد شریک ہوئے ، وہ کرائم برانچ کی طرف سے ایک مخصوص فرقہ کو ہراساں کئے جانے کا الزام لگاتے ہوئے معاملہ سی بی آئی کے سپرد کرنے کی مانگ کر رہے تھے۔ مظاہرین چڑوال میں جمع ہو کر دیالہ چک کی جانب کوچ کرنے کی کوشش میں تھے لیکن وہاں تعینات بھاری تعداد میں پولیس نے انہیں آگے بڑھنے کی اجازت نہ دی۔ وزیر اعلیٰ ، بی جے پی،ریاستی پولیس اور کرائم برانچ کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے مظاہرین عام طور پر مصروف رہنے والی قومی شاہراہ پر جمع ہو گئے جس سے ٹریفک میں خلل پڑا، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو ان میں تصادم ہو گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ کچھ زخمیوں کو جموں میڈیکل کالج لایا گیا ہے ۔ تاہم پولیس نے بتایا کہ ایک وجے کمار ساکن ہیرا نگر نامی ایک شخص اس وقت شدید زخمی ہو گیا جب اسے پنجاب روڈویز کی ایک گاڑی نے ٹکر ماردی پولیس نے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے ۔زخمی کو اس کی نازک حالت کے پیش نظر لدھیانہ منتقل کر دیا گیا ہے ۔ مظاہرین کی حمایت میں پینتھرز پارٹی صدر بلونت سنگھ منکوٹیہ کی قیادت میں آئے درجنوں حمایتیوں کو پولیس نے اس وقت حراست میں لے لیا جب وہ وہاں لاگو امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔