کلکتہ// ملک کے سیکولر آئین کے تحفظ کیلئے سیکولرفورسز کے اتحاد کو ناگزیر بتاتے ہوئے جسٹس راجندر سچر نے کہا کہ ہندوستان کو ہندو راشٹربنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور 2019میں اگر آر ایس ایس کی خواہش کے مطابق کامیابی مل گئی تو وہ ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کا اعلان کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندو راشٹر بنانے کی کوشش ہندوستان کی سالمیت، یکجہتی کیلئے ایک بڑا خطرہ ثابت ہوگا۔انسٹی ٹیوٹ آف ابجیٹکیو اسٹڈیز کے زیر اہتمام کلکتہ میں منعقد سیمینار کے باہر یواین آئی سے بات کرتے ہوئے سچر کمیٹی کے سربراہ رہے جسٹس راجندر سچرنے کہا کہ ہندوستان کے کسی بھی شہری کو ملک کے تئیں وفاداری ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کہیں بھی دھماکہ یا کوئی دہشت گردی کا واقعہ پیش آتا ہے تو مسلمان اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے دہشت گردی کے جلوس اور ریلیاں نکال کر خود کی بے گناہی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ذہنیت ملک کے لیے نقصان دہ ہے اور مسلمانوں کو احساس جرم کے تحت جینے کی روش ترک کرنی چاہیے۔جسٹس سچر نے کہا کہ ہندوستان میں ہندو راشٹر کا تجربہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔ہندوستان مختلف زبان و کلچر اور مذاہب کے ماننے والوں کا ملک ہے۔اس طرح کے ملک میں ہندو راشٹرجس میں ہندوں کے بھی تمام طبقات اور برادری کی نمائندگی کرنے کی صلاحیت نہیں ہے،وہ ملک کی سالمیت اور اتحاد کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان حالات میں ملک کے سیکولر آئین پر یقین اور اعتماد رکھنے والے سیاسی جماعتوں ، این جی اوز اور دیگر گروپوں کو متحد ہوکر اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے ہندوستانی عوام کی اکثریت ملک کے سیکولر آئین پر یقین رکھتی ہے مگر ان کے انتشار کا فائدہ اس گروپ کو مل جاتا ہے۔اس لیے متحد ہوکر ان حالات کا مقابلہ کیا جائے گا۔یقینی طور پر ہندوتو قوتوں کو حسب منشا کامیابی نہیں ملے گی۔جسٹس سچر نے سچرکمیٹی کی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ اس رپورٹ کو آئے ہوئے 10سال گزرجانے کے باوجود اب تک انصاف نہیں مل سکا ہے۔انہوں نے مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کے دور حکومت میں سچر کمیٹی کی سفارشات پر عمل سے متعلق کسی بھی سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔