یواین آئی
نئی دہلی// سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ وہ ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے سے انکار کرنے والے اپنے 17 اکتوبر کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی کی درخواست پر 28 نومبر کو سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بینچ نے سینئر وکیل مکل روہتگی کے ‘خصوصی تذکرے ‘ پر نظرثانی کی درخواست پر غور کرنے کی تاریخ مقرر کی۔بنچ کے سامنے عرضی گزار کا موقف پیش کرتے ہوئے روہتگی نے کہا کہ فیصلہ سنانے والے تمام ججوں (پانچ رکنی آئینی بنچ ) نے اتفاق کیا کہ امتیازی سلوک ہے اور اگر امتیاز ہے تو اسے حل کیا جانا چاہئے۔
سینئر وکیل نے دلیل دی کہ بڑی تعداد میں لوگوں کی زندگی اس پر منحصر ہے۔ اس لیے اس کیس کی سماعت کھلی عدالت میں ہونے دی جائے۔سپریم کورٹ کے قوانین کے مطابق نظرثانی کی درخواستوں پر ججز کے چیمبر میں غور کیا جاتا ہے۔درخواست گزاروں میں سے ایک ادت سود نے پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے 17 اکتوبر کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ہے جس میں ہم جنس جوڑوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس فیصلے کو ناقص، متضاد اور واضح طور پر غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ہم جنس پرست جوڑوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے سے انکار کر دیا تھا، لیکن اس نے تشدد اور مداخلت کے بغیر ان کے ساتھ رہنے کے حق کو برقرار رکھا تھا۔ عدالت نے اس تصور کو بھی مسترد کرنے کی کوشش کی کہ ہم جنس پرستی ایک شہری، اشرافیہ کا تصور ہے۔