بلال فرقانی
سرینگر//حکومت جموں و کشمیر نے سرکاری محکموں میں بھرتی کے عمل کو ہموار کرنے کے لیے نئے رہنما خطوط جاری کیے ہیں، جس میں بھرتی کے قوانین کو حتمی شکل دینے اور نازک حالات میں ایگزیکٹو احکامات کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔ حکومت نے امسال فروری میں انتظامی محکموں کو مخصوص اہم عہدوں، جہاں پر بھرتی کے کوئی باقاعدہ اصول موجود نہیں ہیں ،کیلئے موجودہ بھرتی قوانین میں موجود خلاء کو پْر کرنے کیلئے ’’ایگزیکٹیو آرڈر‘‘ جاری کرنے کی اجازت دی ہے۔حکومت نے محکموں کو اس طرح کے ’’پہلے سے جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈروں‘‘ پر عمل کرنے کی بھی اجازت دی ہے جو کہ صرف6 ماہ کی مدت کے لیے ایک بار کی رعایت ہے اوراس کے اندر مقررہ طریقہ کار کے مطابق متعلقہ محکموں کے ذریعے بھرتی کے قوانین کو حتمی شکل دی جائے یا اس پر نظر ثانی کی جائے۔محکمہ انتظامی اصلاحات، معائنہ اور تربیت( ائے آر آئی وٹرینگس) نے اس سلسلے میں گائیڈ لائنز کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ وقتاً فوقتاً محکموں پر زور دیا ہے کہ وہ بھرتی کے قواعد کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری اقدامات شروع کریں یا جہاں بھی قابل اطلاق ہوں وہاں مستقل بنیادوں پر موجودہ بھرتیوں میں ترمیم کریں اور کم از کم پانچ سال کے عرصے کے بعد ضروری نظرثانی بھی کریں۔ تاہم، بعض محکمے ان ہدایات وٹائم لائنز پر عمل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں محکمہ عمومی انتظامی نے 16فروری2024کو ایک حکم نامہ کے ذریعے، دیگر ہدایات کے علاوہ، تمام محکموں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سروس و کیڈرکی بھرتی کے قواعد کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری اقدامات کریں اور ایگزیکٹیو آرڈروںکے ذریعے بھرتی کے قواعد میں ترمیم کرنے سے باز رہیں۔انہوں نے مزید کہا’’کچھ محکموںمیں جہاں بھرتی کے موجودہ طریقہ کار پر نظر ثانی کی ضرورت ہے یا کوئی باقاعدہ اصول دستیاب نہیں ہیں، میںکچھ اہم اسامیوں کو پْر کرنے کے لیے عجلت کا اظہار کیا ہے۔‘‘
محکمہ ائے آر آئی و ٹرینگس کا کہنا ہے کہ محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن نے محکمہ قانون، انصاف اور پارلیمانی امورکی مشاورت سے، بطور استثنا، محکموں کو اجازت دی ہے کہ جہاں کوئی باقاعدہ طریقہ نہیں ہے وہاں وہ موجودہ بھرتی کے قواعد میں موجود خلا کو پْر کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈرز جاری کریں اور ان پر عمل کریں ۔حکم نامہ میں کہا گیا ہے’’ایگزیکٹیو آرڈرز‘‘ کے ذریعے بھرتی کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے مذکورہ مقصد کے لیے، یہ شرط ہے کہ متعلقہ محکموں کو اے آر آئی اور ٹریننگ ڈیپارٹمنٹ اور محکمہ قانون، انصاف اور پارلیمانی امور کی پیشگی منظوری اور مجاز اتھارٹی کی طرف سے نگرانی کے لیے ایگزیکٹو آرڈرز سے متعلق تجاویز حاصل کرنی ہوگی۔‘‘، مذکورہ مقصد کے لیے، اے آر آئی اور ٹریننگ ڈیپارٹمنٹ پر ذمہ داری عائد کی گئی ہے کہ وہ اس طرح کی تجویز پر غور کرنے کے لیے چیک لسٹ کے ساتھ رہنما خطوط جاری کرے۔ محکمہ اے آر آئی ٹرینگس کی سیکریٹری شبنم شاہ کاملی نے گائڈ لائنز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھرتی کے طریقہ کار میں یکساں مواقع اور کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک سے گریز کرنے کے لیے منصفانہ اور غیر جانبداری کے عزم پر زور دیا جانا چاہیے۔گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ کسی خاص اسامی یا سروس کے لیے براہ راست اور ترقی کوٹہ کے درمیان تناسب کے کئی امور جیسے کہ ملازمت کی نوعیت، قابلیت، مطلوبہ تجربہ، کیڈر میں کارکردگی کے مناسب معیار کو برقرار رکھنے اور اس کے حوالے سے متعدد امور کے منصفانہ امتزاج کی بنیاد پر تجویز کیا جا سکتا ہے۔رہنمائے خطوط کے مطابق ایگزیکٹو آرڈر کا مسودہ اس انداز میں تیار کیا جائے گا کہ یہ موجودہ تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ مزید کہا گیا ہے کہ محکمہ اس بات کی جانچ کرے گا کہ آیا اس طرح کی پوسٹ دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہیں اور اس معاملے میں بھرتی کا طریقہ مختلف نہیں ہے، تاکہ ان قواعد کی قانونی دفعات کے تقدس کو برقرار رکھا جائے۔ کاملی کی طرف سے جاری گائیڈ لائنز کے مطابق مطلوبہ محکمے کو شیڈول،1 پر نظر ثانی و اپ ڈیٹ کرتے وقت زیادہ احتیاط برتنی چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہے کہ منظور شدہ عہدوں کی تعداد کسی بھی طرح سے تجاوز نہ کی جائے اور یہ موجودہ شیڈول اور وقتاً فوقتاً پوسٹوں کی تخلیق وخاتمے کے مطابق ہو ،کے عمل کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ اے آر آئی اور ٹریننگ ڈیپارٹمنٹ کو تجاویز پیش کرتے وقت متعلقہ محکموں کی طرف سے اس سلسلے میں ایک واضح سرٹیفکیٹ پیش کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ رہنما خطوط میں کہا گیا ہے کہ کم از کم قابلیت،تجربہ اور جسمانی معیار، اگر براہ راست بھرتی کی اسامیوں کے لیے قابل اطلاق ہو تو ممکن حد تک واضح طور پر اور اگر ضروری ہو تو دو حصوں میںتقسیم کیا جائے۔ پروموشن پوسٹوں کے لیے، بھرتی کا طریقہ موجودہ ریکروٹمنٹ رولز سے متضاد نہیں ہونا چاہیے، تاکہ کسی بھی قانونی چارہ جوئی سے بچا جا سکے ،جبکہ بھرتی کا طریقہ انفرادی طور پر نہیں ہونا چاہیے بلکہ محکمہ کے مجموعی مفاد میں ہونا چاہیے۔ رہنما خطوط کے مطابق اہم عہدوں پر بھرتی کا طریقہ ترقی کے امکانات پر سمجھوتہ کیے بغیر مناسب درجہ بندی کے تناسب سے ہونا چاہیے جبکہ گزیٹیڈ کیڈر کے معاملے میں اہم اسامیوں کے لیے، جموں و کشمیر، پبلک سروس کمیشن کی پیشگی منظوری لینی لازمی ہوگی۔گائیڈ لائنز کے مطابق ایک بار جب مسودہ ایگزیکٹو آرڈرکی اے آر آئی اور ٹریننگ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جانچ پڑتال ہو جاتی ہے، تو محکمہ قانون، انصاف اور پارلیمانی امورکی منظوری بھی حاصل کی جائے گی جبکہ متعلقہ محکمے کو اس بات کی بھی تصدیق کرنی ہوگی کہ مذکورہ عمل کے خلاف کوئی قانونی رکاوٹ یا عدالتی مقدمہ زیر التوا نہیں ہے۔ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف تشکیل دی گئی کمیٹی جاری کی گئی ہے، اہم اسامیوں پر بھرتی کے طریقہ کار کو مطلع کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈروںکو حتمی شکل یا منظوری دینے کے مقصد کے لیے ذمہ دار ہوگی۔ کمیٹی محکمے میں ہر لحاظ سے مکمل تجاویز موصول ہونے کی تاریخ سے ایک ماہ کے اندر ’’مسودہ ایگزیکٹو آرڈر‘‘کو حتمی شکل دے گی اور جانچ کرے گی جبکہ ایگزیکٹیو آرڈروں کا مسودہ ایسے احکامات کے اجراء کی تاریخ سے چھ ماہ تک درست رہے گا۔گائڈ لائنز کے مطابق محکمے اہم اسامیوں کے لیے کسی بھی ایگزیکٹو آرڈر کے اجرا کی تاریخ سے3 ماہ کے اندر باضابطہ بھرتی کے قوانین کے لیے تجاویز پیش کریں گے، تاکہ حکومت کی طرف سے مطلع کردہ ٹائم لائنز کی تعمیل کی جا سکے۔ ایگزیکٹو آرڈر جو پہلے ہی جاری ہو چکے ہیں اور چل رہے ہیں یا بصورت دیگرکالعدم قرار پا گئے، ایسے معاملات میں، متعلقہ محکمے یا تو فوری طریقہ کار کے مطابق اس کی دوبارہ توثیق کریں گے یا اے آر آئی اور ٹریننگ ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے اس کی جانچ کے لیے باضابطہ بھرتی کے قواعد کے ساتھ آئیں گے۔