انسانی مداخلت کا یہی رجحان رہا تو مستقبل میں ہمالیائی گلیشیر مکمل طور نابود ہونگے:تحقیق
اشفاق سعید
سرینگر//کشمیر کو انتہائی زرخیر بنانے والاکولہائی گلیشیر خطرے سے دورچار ہے اور سالانہ ایک میٹر سکڑ رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی صورتحال مستقبل میں کشمیر کیلئے انتہائی تباہ کن نتائج سامنے لائے گی اور آنے والے نسلوں کو پانی کیلئے انتہائی پریشان کن صورتحال سے گزرنا پڑسکتا ہے۔دیگر گلیشیروں کی طرح اس گلیشیر میںبھی ہزاروں سال سے برف جمی ہوئی ہے۔ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہمالیائی گلیشیر 1962سے اب تک تقریباً 23فیصد رقبہ کھو چکے ہیں اور یہ چھوٹے حصوں میں بٹ گئے ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ گلیشیرسالانہ اپنا 0.9فیصدرقبہ کھو رہے ہیں۔
جامع مطالعہ
اس مطالعہ میں 2000سے 2020ے درمیان مغربی ہمالیائی سلسلہ کے دراس طاس میں 77 گلیشیروںمیں ہونے والی تبدیلیوں کی چھان بین کی گئی ہے۔تحقیق میں پایا گیا کہ دراس طاس میں گلیشیر کا کل احاطہ سکڑ گیا ہے اور پایاگیا کہ اس طاس میں گلیشیروں کااحاطہ دو دہائیوں کے دوران 5.31مربع کلومیٹر سکڑ گیا ہے۔
ہوکسر گلیشیر
2013سے 2018کے 5سالہ عرصے کے دوران اس گلیشیر کی براہ راست اور جیوڈیٹک ماس بیلنس دونوں طریقے سے جانچ پڑتال کی گئی۔اس مدت کے دوران ان سیٹو ماس بیلنس( برف پڑنے اوراخراج کی شرح) میں اوسط منفی 0.95میٹر پانی کے برابر فی سال کمی پائی گئی۔ بڑھتا ہوا درجہ حرارت، برف باری میں کمی اور خطے میں بلیک کاربن کا بڑھتا ہوا ارتکاز کشمیر ہمالیائی سلسلہ کی لدر ویلی میںہوکسر گلیشیر کے بڑے پیمانے پر نقصان کا موجب بن رہے ہیں اوریہ سب موسمیاتی تبدیلی کے اشارے ہیں۔مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ اگر یہی رفتار رہی تو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مسلسل بڑے پیمانے پر گلیشیر کو ہورہا نقصان زراعت، توانائی اور معیشت جیسے اہم شعبوں کے لیے پانی کے وسائل کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔ہوکسر گلیشیر کئی دیگر ہمالیائی گلیشیروں کے مقابلے میں زیادہ شرح سے اپنا احاطہ کھو رہاہے۔ ایک قابل ذکر دریافت یہ ہے کہ گلیشیر زیادہ اونچائی پر بڑے پیمانے پر نقصان کو ظاہر کرتا ہے۔
کولہائی گلیشیر
مطالعہ کولہائی گلیشیر کے بڑے پیمانے پر نقصان کو سمجھنے پر مرکوز ہے، 2014سے 2019تک کے گلیشیولوجیکل مشاہدے کی مدت کے دوران، گلیشیر کی ان سیٹو ماس بیلنس (برف پڑنے کی مقدار اور پگھلنے کی شرح) کی اوسط منفی0.83میٹر پانی کے برابر فی سال تھی۔ قابل ذکربات یہ ہے کہ سالانہ تغیر کے ساتھ، کشمیر ہمالیائی سلسلہ میں کسی بھی گلیشیر کے لیے تقریباً 35برسوں میں اس طرح کی یہ پہلی رپورٹ ہے۔مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ کولہائی گلیشیربیشتر مغربی ہمالیائی گلیشیروں کے مقابلے میں اس مدت کے دوران زیادہ تیزی سے اپنا حجم کھورہاہے۔مطالعہ کے مطابق مستقبل میں متوقع موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کولہائی گلیشیر کے پگھلنے کی رفتارتیز ہونے کی توقع ہے، جس سے خطے سے نکلنے والے بین الاقوامی دریاں میں بہائو میں مزید کمی آئے گی۔مطالعہ کے مطابق گلیشیر کے پگھلائو کے نتیجہ میں پانی کا بہائو کم ہوگا جس کے نتیجہ میں سندھ طاس کے نچلے علاقہ میںپانی کی دستیابی کم ہوجائے گی اور نتیجہ کے طور پرخوراک ،توانائی اور واٹر سیکورٹی سمیت روزگار اثر انداز ہوگی۔
انسانی مداخلت کا اثر
انسانی سرگرمیوںکے نتیجہ میں مطالعہ کے مطابق اس طاس میںگلیشیروں کا کل احاطہ دو دہائیوں کے دوران 5.31مربع کلومیٹر سکڑ گیا ہے جبکہ گلیشیروںکے رسائو کی حرکت 30سے 430میٹر تک تھی اور رسائو155میٹر تھا۔مطالبہ میں پایاگیا کہ ملبے کا احاطہ گلیشیر کے پگھلنے کو نمایاں طور پر متاثر کرتا ہے، جس میں صاف گلیشیر ملبے سے ڈھکے ہوئے گلیشیروںکے مقابلے میں تقریباً5فیصدزیادہ حجم کھو دیتے ہیں۔ گلیشیروںکی اوسط موٹائی میں تبدیلی منفی 1.27میٹر تھی، اور حجم میں نقصان منفی1.08میٹر پانی کے برابر سالانہ تھی ۔ مسلسل پگھلنے اور بڑے پیمانے پر نقصان کی وجہ سے، گلیشیر کی اوسط رفتار 2000 میں 21.35میٹر فی سال سے کم ہو کر 2020تک 16.68میٹر فی سال رہ گئی۔تحقیق کے مطابق گلیشیروں کے نزدیک گاڑیوں کی آمدورفت کے نتیجہ میں گرین ہائوس گیسوں اور دیگر آلودگیوں میں اضافہ ہوا ہے۔تحقیق کے مطابق گلیشیروں کے پگھلائو اورانسانی سرگرمیوں کے نتیجہ میں گرین ہائوس گیسوں کی بڑھتی ہوئی مقدار،بلیک کاربن اور دیگر آلودگیوں کے درمیان گہرا تعلق ہے اور ان عوامل کے نتیجہ میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی پگھلائو کی بنیادی وجہ پائی گئی۔
انتباہ
تحقیق میں متنبہ کیاگیا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو مستقبل میں ہمالیائی گلیشیر مکمل طور پر نابود ہونگے جس کے نتیجہ میں علاقائی پانی کی سپلائی،آبی حرکیات،ماحولیات اور پانی کے بین الاقوامی بہائوپر بہت زیادہ اثر پڑے گا۔محقق ڈاکٹر خالد عمر مرتضیٰ کہتے ہیں کہ خطے میں گلیشیروںکی بڑی تعداد پر تحقیق کی جا رہی ہے۔ان کی حیثیت، حرکیات، ہائیڈرولوجیکل اہمیت اور موسمیاتی تبدیلی پر ان کے ردعمل پر توجہ مرکوز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ان گلیشیروں کو بہت زیادہ نقصان ہوسکتا ہے،جس سے دریائوں کے بہائو میں کمی آئے گی، سردیوں میں کم برف اور گرمیوں میں زیادہ گرمی ہو گی،سیلاب کے خطرے بڑھیں گے جبکہ جنگلات میں آگ اور بے تحاشہ کٹائو ،بڑھتی ہوئی انسانی سرگرمیاں ،ماحولیاتی طور حساس زونوں میں تعمیرات ،گاڑیاں ، فیکٹریاں ،آتشزدگیاں ، اینٹ کے بٹھے، سٹون کریشر ، نئے پروجیکٹوں کی تعمیراور گرین ہاوس گیسوں کا اخراج اسکی وجوہات میںشامل ہیں۔