رئیس یاسین
پرائیویٹ سکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ ہمارے معاشرے کا ایک اہم حصہ ہیں جو تعلیم کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم ان کی زندگی اور ملازمت کے مسائل اکثر نظر انداز کیے جاتے ہیں۔ یہ اساتذہ، جو زیادہ تر پڑھے لکھے اور بے روزگار نوجوان ہوتے ہیں، اپنی محنت اور قابلیت کے باوجود کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔پرائیویٹ سکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ کی سب سے بڑی پریشانی ان کی کم تنخواہ ہے۔ ایسے اساتذہ، جن کے پاس پوسٹ گریجویشن اور بی ایڈ جیسی اعلیٰ قابلیت ہوتی ہے، کو صرف 8,000 سے 10,000 روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے۔ یہ رقم نہ صرف ان کے روزمرہ کے اخراجات کے لیے ناکافی ہے بلکہ یہ کم از کم اجرت کے قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اساتذہ، جو قوم کے معمار ہیں، اتنی کم اجرت پر اپنی زندگی کے اہم سال گزارنے پر مجبور ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس صورتحال کا ذمہ دار کون ہے۔حکومت، سکول انتظامیہ، یا ہمارا معاشرتی نظام؟
حکومت اگر پرائیویٹ سکولوں کے لیے ایک مؤثر پالیسی مرتب کرے اور اس پر عملدرآمد یقینی بنائے تو اساتذہ کو ان کے حقوق مل سکتے ہیں۔ مزید برآں اکثر اساتذہ کو وقت پر تنخواہ بھی نہیں دی جاتی۔ کچھ سکول ایسے ہیں جہاں چار سے پانچ ماہ تک اساتذہ کو تنخواہیں نہیں دی جاتیں، جس سے ان کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
اساتذہ پر کام کا بوجھ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ نہ صرف تدریسی ذمہ داریاں بلکہ غیر تدریسی کام جیسے ایڈمنسٹریشن، فیس کی وصولی اور والدین کے ساتھ غیر ضروری معاملات بھی ان کے ذمہ ڈال دئیے جاتے ہیں۔ NEP 2020 میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اساتذہ کو غیر تدریسی کاموں میں شامل نہ کیا جائے تاکہ وہ اپنی تدریسی ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
پرائیویٹ سکولوں میں اساتذہ کی ملازمت کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی۔ سکول انتظامیہ کسی بھی وقت بغیر کسی مناسب وجہ کے انہیں نوکری سے نکال سکتی ہے۔ اس سے ان کے روزگار اور مستقبل پر مستقل خطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔ مزید برآں اساتذہ کو اکثر عزت و وقار کے بغیر برتاؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر کبھی کوئی استاد وقت پر نہ پہنچے یا کوئی غلطی کر بیٹھے تو اس کی تنخواہ میں کٹوتی کر دی جاتی ہے یا اس کی عزت نفس مجروح کی جاتی ہے۔
اساتذہ کے ساتھ غیر پیشہ ورانہ رویہ اور ان کے وقار کی پامالی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ پرائیویٹ سکول مالکان اکثر اساتذہ کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ ان کے اصولوں کے مطابق چلیں، لیکن اساتذہ کو اپنے حقوق کے لیے کوئی ایگریمنٹ یا معاہدہ کرنے کا حق نہیں دیا جاتا۔ یہ رویہ اساتذہ کے حوصلے کو پست کر دیتا ہے اور ان کی کارکردگی پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ان مسائل کا حل نکالنا نہایت ضروری ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ پرائیویٹ سکولوں کے اساتذہ کی تنخواہوں کے لیے ایک کم از کم معیار مقرر کیا جائے۔
اساتذہ کو وقت پر تنخواہ کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ اساتذہ کو غیر تدریسی کاموں سے مستثنیٰ کیا جائے تاکہ وہ اپنی تدریسی ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ پرائیویٹ سکولوں میں اساتذہ کی ملازمت کی ضمانت کے لیے واضح قوانین بنائے جائیں۔ اساتذہ کے ساتھ پیشہ ورانہ اور عزت دارانہ رویہ اپنانے کے لیے سکول انتظامیہ کو پابند کیا جائے۔
یہ مسائل قوم کے ان معماروں کے لیے باعث تشویش ہیں۔ ان کا حل نکالنا معاشرے اور حکومت کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ صرف اسی صورت میں ہم ایک مضبوط تعلیمی نظام اور خوشحال معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں۔
[email protected]