سرینگر//کولگام شہری ہلاکتوں کے خلاف سرینگر سمیت جنوب و شمال ابل پڑا،جس کے دوران سنگبازی،ٹیر گیس شلنگ،مرچی گیس،پیلٹ اور ہوائی فائرنگ کے واقعات پیش آئے۔جھڑپوں کے دوران ایک پولیس افسر اور کئی طالبات سمیت درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ہلاکتوں کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے لالچوک مارچ کو پولیس نے ناکام بناتے ہوئے محمد یاسین ملک کو حراست میں لیا۔اس دورا ن کشمیریونیورسٹی،اسلامک یونیورسٹی ،سینٹرل یونیورسٹی اوراین آئی ٹی حضرتبل کے علاوہ زنانہ کالج سرینگراور بانڈی پورہ،بارہمولہ،ہندوارہ سمیت پیشہ وارانہ کالجوںمیں بھی طلاب نے تازہ ہلاکتوں کیخلاف زورداراحتجاج کرتے ہوئے نعرے بلندکئے۔
وسطی کشمیر
جنوبی کشمیر میں10دنوں کے اندر8 شہری ہلاکتوں سے وادی ایک بار پھر مغموم ہوگئی۔ بدھ کو کولگام کے کھڈونی علاقے میں4 شہریوں کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ چل پڑا۔مشترکہ مزاحمتی قیادت نے شہری ہلاکتوں کے خلاف شہر کے آبی گزر علاقے سے جلوس برآمد کیا،جس کے دوران شہری ہلاکتوں کو بند کرنے کے حق میں نعرہ بازی ہوئی۔ تاہم ریذیڈنسی روڑ پر آتے ہی پولیس نے محمد یاسین ملک کو نصف درجن ساتھیوں سمیت حراست میں لیا ۔احتجاجی مظاہرین نے اگر چہ مزاحمت کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے انکی اس کوشش کو ناکام بنا دیا،جبکہ پولیس نے مرچی گیس کا ایک گولہ بھی داغا۔اس سے قبل زنانہ کالج مولانا آزاد روڑ کی طالبات نے لالچوک میں احتجاج کیا،تاہم پولیس نے انہیں پرامن منتشر ہونے کی ہدایت دی۔احتجاجی طالبات نے سنگبازی بھی کی،جسکے جواب میں سیکورٹی اہلکاروں نے احتجاجی طالبات کومنتشرکرنے کیلئے آنسوگیس اورمرچی گیس کے کئی گولے داغے،جس کے دوران ایک طالبہ زخمی ہوئی۔ ۔ ادھر ا سلامیہ کالج میں زیر تعلیم طلبا نے بھی کولگام ہلاکتوں پر احتجاج کیا۔کلاسوں کا بائیکاٹ کرنے کے بعد اگر چہ طلاب نے کالج سے باہر آنے کی کوشش کی،تاہم فورسز نے ان پر ٹیر گیس کے گولے داغے،جس کی وجہ سے وہ منتشر ہوئے۔کشمیریونیورسٹی کے سینکڑوں طلباء اور طالبات ہیومنٹی بلاک کے نزدیک جمع ہوئے اوریہاں سے انہوں نے یونیورسٹی کے انتظامی بلاک، جس میں وائس چانسلرکاآفس بھی قائم ہے،تک پُرامن مارچ کیا۔جلوس میں شامل طلاب ہلاکتوں کیخلاف اوراسلام وآزادی کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے ۔مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے طلاب نے ہلاکتیں بندکرئوکے نعرے بلندکئے شہرکے نواحی علاقہ نوگام میں واقع سینٹرل یونیورسٹی میں بھی نعرے بازی ہوئی ۔ یہاں بھی طلاب نے ہلاکتوں کیخلاف احتجاج کیااوراپنی ناراضگی ظاہرکرنے کیلئے نعرے بازی بھی کی ۔اس دوران حضرتبل میں واقع انجینئرنگکالج یعنی نیشنل انسٹی چیوٹ آف ٹیکنالوجی(این آئی ٹی)کے طلاب نے بھی شہری ہلاکتوں کیخلاف ناراضگی ظاہرکرنے کیلئے احتجاجی مارچ کیا،اوراس دوران طلاب نے نعرے بازی بھی کی۔ وردیوں میں ملبوس احتجاجی طالبات میں مرچی گیس گولوں کی وجہ سے کچھ طالبات کی حالت بھی خراب ہوگئی ۔اس دوران بمنہ ڈگری کالج میں بھی طلاب نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔احتجاجی طلاب نے جب کالج سے باہر نکلنے کی کوشش کی،مگر فورسز اور پولیس نے کالج کا مین گیٹ بند کیا،اور انہیں کالج احاطے تک ہی محدود رکھا ۔
جنوبی کشمیر
پلوامہ کے کئی علاقوں میں بھی کولگام شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور سنگباری ہوئی۔نامہ نگار سید اعجاز کے مطابق پلوامہ میں دوپہر کو دکانیں اور ٹرانسپورٹ بند ہوگیا جس کے دوران مورن چوک سمیت کئی مقامات پر نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے فورسز پر پتھرائو کیا۔قصبہ میں اس قدر شدید پتھرایو اور شلنگ ہوئی کہ اس سے قبل ایسا کبھی نہیں ہوئی تھی۔دن بھر جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ادھرپانپور کے کدلہ بل اور درنگہ بل علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے،جبکہ پولیس اور فورسز کے ساتھ آمنا سامنا ہونے کے بعد سنگباری شروع ہوئی۔ فورسز نے پہلے ٹیر گیس اور بعد میں ہوائی فائرنگ کی۔اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈٹیکنالوجی اونتی پورہ میں زیرتعلیم طلباء اور طالبات نے صدائے احتجاج بلندکیا۔مختلف شعبوں میں زیرتعلیم طلاب یونیورسٹی کیمپس میںجمع ہوئے اورانہوں نے ہلاکتوں کیخلاف نعرے بازی کی ۔
شمالی کشمیر
نامہ نگار غلام محمد کے مطابق گورنمنٹ ڈگری کالج سوپور کے طلبہ نے جلوس برآمد کیا ۔طلاب نعرہ بازی کرتے ہوئے کالج احاطے سے باہر آکر اقبال مارکیٹ میں جمع ہوئے تاہم پولیس نے ان کو اسکی اجازت نہیں دی۔اس موقعہ پرپولیس نے طلاب کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور انکا تعاقب کیا جبکہ طلبہء نے جواب میں سنگباری کی۔ اس صورتحا ل کی وجہ سے قصبہ میں گاڑیوں کی آمدرفت کچھ دیر کیلئے بند ہوگئی۔ بارہمولہ میں کے نواحی علاقہ خواجہ باغ کے نزدیک قائم بائزڈگری کالج کے طلاب نے ہلاکتوں کیخلاف زورداراحتجاج شروع کیا۔نامہ نگار فیاض بخاری کے مطابق اس دوران بارہمولہ پولیس تھانے کی ایک ٹیم ایس ایچ اوخالداحمدکی سربراہی میں یہاں پہنچ گئی اورانہوں نے احتجاجی طلاب کوکالج سے باہرآنے کی اجازت نہیں دی ۔ناراض طلاب نے پولیس پرسخت سنگباری شروع کردی جسکے جواب میں بقول عینی شاہدین پولیس وفورسزاہلکاروں نے آنسوگیس کے گولے پھینکے جن میں سے کچھ ایک ٹیرگیس شل کالج کی حدودمیں گرکرپھٹ گئے ۔اس دوران کالج طالب علموں کی جانب سے کی گئی شدیدسنگباری کے نتیجے میں ایس ایچ ائوبارہمولہ خالداحمدکے سرمیں ایک پتھرجالگاجسکے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے ،اوراُنکوفوری طورپراسپتال منتقل کیاگیا۔ احتجاج کے دوران کئی طالب علموں کو پولیس نے گرفتار بھی کیا ہے ۔ادھرآزادگنج پُل پربھی سنگباری کے معمولی واقعات پیش آئے ۔ڈگری کالج سمبل میں طلاب نے احتجاجی جلوس نکالا جس کے دوران جھڑپیں ہوئیں اور سمبل قصبہ میں دکان اور کاروباری ادرے بند ہوئے ۔بعد میں سمبل میں تعلیمی ادارے بند کئے گئے ۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق ڈگر ی بانڈی پور ہ میں طلبا نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا،اور کالج احاطے میں جمع ہوکر ہلاکتوں کے مخالف نعرے بلند کئے۔ بعد میں احتجاجی طلاب نے قریب ایک کلو میٹر تک مارچ کیا،تاہم پتو شاہی کے مقام پر فورسز اور پولیس نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی،جس کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے،اور طرفین میں جھڑپیں ہوئیں۔جس کے بیچ3 طالبات سمیت کئی احتجاجی زخمی ہوئے۔زخمی طالبات کو بعد میں اسپتال پہنچایا گیا،جہاں پر طالبات ایک بار جمع ہوئیں اور احتجاج کیا ۔اس دوران گلشن چوک بانڈی پورہ کے نزدیک پولیس وفورسزنے احتجاجی طلباء وطالبات کومنتشرکرنے کیلئے ٹیرگیس شل داغے جسکے نتیجے میں یہاں افراتفری کی صورتحال پیداہوئی،جس دوران کئی طالب علم زخمی ہوگئے۔ہندوارہ ڈگری کا لج میں طلبہ سکول آنے لگے تو اس دوران سینکڑوں طلبہ کالجو ں سے باہر آکر سڑکو ں پر دھرنے پر بیٹھ گئے جس کے بعد انہو ں نے جلوس نکال کر نعرئہ بازی کی۔ اس دوران فورسز نے طلبہ کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ اس دوران فورسز اور طلبا کے درمیان پرتشدد جھڑ پیں بھی ہو ئیں۔
وزیرا علیٰ کو قیمتی جانوں کے زیاں پر دُکھ
نیوز ڈیسک
سرینگر// وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کھڈونی کولگا م میں قیمتی انسانی جانوں کی زیاں پر دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے اُن فوجی جوانوں کوبھی خراج عقیدت پیش کیا جو اس واقعہ میں کام آئے ۔وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ریاست جموں وکشمیر کو تشدد اور ہلاکتوں کے چنگل سے باہر نکالنے کے لئے تمام لوگوں کو اکٹھا ہونے کی اشد ضرورت ہے۔محبوبہ مفتی نے اُن تمام کنبوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا جن کے عزیز اس وارِدات میں جاں بحق ہوئے ۔انہوں نے مرحومین کی ارواح کے ابدی سکون کے لئے دعا کی۔