سرینگر//جموں و کشمیر میں آئی آئی ایم ایکٹ 2003سختی سے لاگو کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وادی میں بچوں کے ماہرڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ڈبہ بند دودھ کی تشہیر کرنے والی کمپنیوں اور فروخت کرنے والے تاجروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائی چاہئے۔ وادی میں بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بریسٹ فیڈنگ سے نہ صرف لوگوں کی اقتصادی صورتحال میں بہتری آسکتی ہے بلکہ یہ آبادی کے ایک بڑے حصے کو بیماریوں سے دور بھی رکھتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بریسٹ فیڈنگ کو بڑھاوا دینے کیلئے بھارت سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں ڈبہ بند دودھ کی تشہیر پر پابندی عائد کی گئی ہے تاہم ریاست جموں و کشمیر میں یہ کاروبار کھلے عام چل رہا ہے۔ بریسٹ فیڈنگ پر بات کرتے ہوئے بچوں کے ماہر ڈاکٹر قیصر احمد نے بتایا ’’ بریسٹ فیڈنگ کو بڑھاوادینے کیلئے مرکزی سرکار نے ’’ماں‘‘ نامی اسکیم کے تحت کئی قدم اٹھائے ہیں مگر ان اقدمات سے قبل سال 2003میں آئی یم ایم ایکٹ 2003کے تحت مائوں کو ڈبہ بند دودھ کی طرف راغب کرنا اور ڈبہ بند دودھ کی میڈیا، پوسٹروں اور دکانوں پر تشہر غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں کی لائسنس معطل کی جاسکتی ہے اور جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے کیونکہ بچوں کو جنم دینے والی مائوں کو خود دودھ پلانے کیلئے راغب کرنے کی خاطر ہی مرکزی سرکار نے ’’ ماں‘‘ نامی اسکیم چلائی ہے تاہم ڈبہ بند دودھ سے جڑے تاجر مائوں کو اپنے بچوں کو ڈبہ بند دودھ پلانے کیلئے تیار کرنے کیلئے مختلف وجوہات کا تذکرہ کرتے ہیں۔ ڈاکٹر قیصر نے بتایا ’’ بچہ اگر 5-6مرتبہ پیشاب کرتا ہے اور اس کا وزن بڑھ رہا ہے تو اسکا ہر گز مطلب نہیں ہے کہ اس میں دودھ کی کمی ہے بلکہ یہی بچے بڑے ہوکر ذہین اور سمجھ دار ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بریسٹ فیڈنگ کو بڑھاوا دینے کیلئے کئی اقدامات کی ضرورت ہے خاص کر حاملہ خاتون اور اسکے اہل خانہ کو کونسلنگ کی اشد ضرورت ہوتی ہیتاہم ڈائریکٹر ہیلتھ ڈاکٹر سلیم الرحمان کا کہنا ہے کہ اس قانون کو لاگو کرنے میں ہمارا کوئی بھی رول نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون کو لاگو کرنے کا کام محکمہ ڈرگ کنٹرول کشمیر کا م ہے۔ اس ضمن میں محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول کی ڈپٹی کنٹرولر عرفانہ احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ اس میں کوئی بھی شک نہیں ہے کہ ڈبہ بند دودھ کی تشہیر پر پابندی ہے اور جہاں پر بھی شکایت موصول ہوتی ہے ، ان دکانداروں کے خلاف کاروائی ہوتی ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جہاں ڈاکٹر اپنے نسخے میں ڈبہ بند دودھ کی سفارش کرتے ہیں تو ان مریضوں کو یہ دودھ ملتا ہے۔