بیوائوں،جسمانی طور معذورین،بزرگوں اورطلاق شدہ خواتین کی کوئی سننے والانہیں
بلال فرقانی
سرینگر// جموں کشمیر میں7اضلاع میں گزشتہ برس 2023میں نیشنل سوشل اسسٹنس پروگرام( قومی سماجی امدادی پروگرام) اور انٹی گریٹڈ سوشل سیکورٹی اسکیموں(مربوط سماجی تحفظ سکیم) کے تحت ایک بھی کیس کو منظوری نہیں دی گئی ہے۔مربوط سماجی تحفظ سکیم(آئی ایس ایس ایس ) محکمہ سماجی بہبود کی جانب سے ریاستی معاونت شدہ سکیم ہے ،جس کے تحت بزرگوں، بیواؤں، طلاق یافتہ خواتین، خواجہ سرائوں، اور جسمانی طور پر معذور افراد کو مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ سکیم کو 50:50 حصص طریقہ کار کی بنیاد پر پلان اور نان پلان کے ذریعے فنڈ کیا جاتا ہے۔
محکمہ شماریات کے مطابق جموں کشمیر میں سال2023 میں 7اضلاع میں ان سکیموں کے تحت کوئی بھی کیس منظور نہیںہوا۔ اعدادو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڈگام، شوپیان، سرینگر، ادھمپور، جموں، رام بن اور ریاسی میںان سکیموں کے تحت کسی بھی درخواست کو منظوری نہیں دی گئی۔ رام بن میں542اور جموں میں30درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ باقی5اضلاع میں نہ کیس کی نشاندہی کی گئی اور نہ کسی کیس کو منظوری دی گئی۔ ضلع گاندربل میں913 میں سے 405، بانڈی پورہ میں4308درخواستوں میں سے 3260،کپوارہ میں6760 میں سے 4863، پلوا مہ میں 6005میں سے 5650 اور کشتواڑ میں3794درخواستوں میں سے3659 نئے کیسوںکو نپٹا کر پنشن سکیم میں شامل کیا گیا۔ تاہم اننت ناگ،کھٹوعہ، ڈوڈہ، سانبہ،کولگام،پونچھ اور راجوری میں ان سکیموں کے تحت تمام درخواستوں کو نپٹایا گیا۔ نیشنل سوشل اسسٹنس پروگرام (این ایس اے پی) حکومت ہند کی مرکزی معاونت شدہ سکیم ہے جو بزرگوں، بیواؤں اور معذور افراد کو سماجی پنشن کی شکل میں مالی امداد فراہم کرتی ہے۔ اس سکیم میں صرف خط افلاس سے نیچے رہنے والے افراد مستفید ہوتے ہیں۔محکمہ سماجی بہبود کا کہنا ہے کہ جولائی2023تک مجموعی طور پر1,25,312تازہ کیسوں کو جن سُگم پورٹل پر’آئی ایس ایس ایس‘ سکیم کے تحت آن لائن طریقہ کار کے ذریعے منظوری دی گئی۔ محکمہ سماجی بہبود نے بتایا کہ ستمبر2022سے قبل قریب3لاکھ مستحقین ماہانہ مشاہرے حاصل کر رہے تھے۔
مستحقین کی روئیداد
کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں لوگ جیسے بزرگوں، بیوائیں،طلاق یافتہ یا بہت غریب خواتین، خواجہ سرا اور معذور افراد پنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ ستمبر 2022 سے وہ 1000 روپے ماہانہ دی جانے والی امداد لینے سے قاصر ہیں۔ برسوں سے، جموں و کشمیر سماجی بہبود محکمے کی جانب سے ان لوگوں کو انٹیگریٹڈ سوشل سیکیورٹی سکیم کے تحت مالی امداد کے نام پر 1000روپے ماہانہ فراہم کیا جارہا ہے لیکن گزشتہ برس فروری سے، یہ لوگ سگم پورٹل پر تازہ درخواست دینے کے باوجود پنشن کے بغیر ہیں۔ 2022ستمبر میں حکومت نے نئے اصول بنائے اور تمام استفادہ کنندگان سے کہا کہ وہ اس سکیم کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے’ سُگم‘پورٹل پر تازہ درخواست دیں۔ حکومتی ہدایت پر اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کے باوجودپریشانی میں مبتلا افراد کو سماجی بہبود پنشن سکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے ’سُگم‘ پورٹل پر رجسٹر ہونے کیلئے مطلوبہ دستاویزات جیسے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ، عمرکی سرٹیفکیٹ، آدھار اور معذوری کی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے ایک دفتر سے دوسرے دفتر جانے پر مجبور ہونا پڑا۔ ان ہدایات پر سماج کے ہر طبقے کی طرف سے شدید تنقید کے بعد، محکمہ سماجی بہبود کے محکمہ نے گزشتہ برس مئی سے، کچھ مستفیدین (جن کے بینک کھاتوں کو آدھار کے ساتھ منسلک کیا گیا تھا) کے حق میں واجب الادا پنشن جاری کی تاہم پنشن وصول کرنے والے مستفیدین، یہاں تک کہ جنہوں نے’ سگم‘ پورٹل پر تازہ درخواست بھی دی ہے، پنشن کے بغیر ہیں۔ جموں کشمیر ہیند کیپڈ ایسو سی ایشن کے صدر عبدالرشید، جو خود جسمانی طور پر معذور ہیں، نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے کہا’’موجودہ یو ٹی انتظامیہ کو معذور افراد کے لیے کوئی رحم نہیں ہے۔ پہلے، انہوں نے پنشن سکیم کا فائدہ اٹھانے کے لئے’یو آئی ڈی اے آئی‘ کارڈ بنانے کو کہا اور جب کافی جدوجہد کے بعد یہ کارڈ بنائے گئے تو سُگم پورٹل پر درخواست دینے کا فرمان جاری کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میڈیکل بورڈ اسناد، جو خود متعلقہ ضلع کے میڈیکل بورڈ کی جانب سے اجراء کی جاچکی ہیں ، انہیں بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک ہزاروں متاثرہ افراد میڈکل بورڈ اسناد، عدالتی بیان حلفی( جج سے تصدیق شدہ)بنانے سے قاصر ہیں کیونکہ سینکڑوں کی تعداد میں مرد و خواتین معذور ہیں یا بہت علیل ہیں جو سفر کرنے سے قاصر ہیں۔