محمدتوحیدرضا
ماہ ربیع النور کو حضور نبی اکرم ﷺ کی ولادتِ مبارکہ کا مہینہ ہونے کی نسبت سے خصوصی شرف وامتیاز حاصل ہے۔ اس میں امت ِ مسلمہ کی فرحت و مسرت کا عالم دیدنی ہوتا ہے۔ اس ماہِ مقدس کا استقبال پورے عالمِ اسلام میں انتہائی عقیدت و احترام اور تزک و احتشام کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ یوں تو حضور ﷺ کے تذکارِ سیرت ساراسال کئے جاتے ہیں مگر اس مہینہ میں آپ کی نورانی تخلیق اور ولادتِ باسعادت کے حالات و واقعات کے تذکرے بڑے اہتمام سے کئے جاتے ہیں ۔یہ مہینہ اگر چہ خلقت ِ محمدی ﷺ کا نہیں کیونکہ نوری محمدی کی تخلیق تو اس وقت ہوچکی تھی جب ابھی کی اکائیوں کا نام و نشان تک بھی نہ تھا لیکن ائمہ و محدثین کے طریقہ پر میلاد النبی ﷺ کے عنوان کے ذیل میں حضور ﷺ کی اس شان کو بیان کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں ۔
وجود نبوی ﷺ کے ظہور کے مراحلِ ثلاثہ
یعنی حضور اکرم ﷺ کے وجودِ مسعود کے ظہورکے تین مراحل ہیں۔ (۱ ) پہلا مرحلہ حضور ﷺ کی خلقت کا ہے ۔اس سے مراد وجودِ مصطفی ﷺ کے ظہور کا وہ مرحلہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے نور کو عالم عدم سے عالم وجود میں منتقل فرمایا ۔مرحلہ ثانیہ ،حضور ﷺ کے وجود مسعود کے ظہور کا دوسرا مرحلہ نورِ محمدی ﷺ کی تخلیق کے بعد اور اسکے ظہور بشری سے پہلے کے دور پر مشتمل ہے۔اس مرحلہ میں نور مصطفی ﷺ پشت در پشت پاکیزہ صلبوں سے پاکیزہ رحموں میں منتقل ہوتا رہا تا آنکہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی پیشانی میں چمکا اور سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی گود میں اتر آیا۔مرحلہ ثالثہ ،ولادتِ محمدی ﷺ ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے ظہور وجود کا تیسرا مرحلہ آپ کی ولادت ہے جو ائمہ متقدمین و متاخرین کی اکثریت کی رائے کے مطابق ۱۲ ربیع النو رکا دن ہے۔ اس طرح ان تین مراحل سے گزار کر اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب پاک ﷺ کوظہور کا مل کے درجہ پر فائز فرمایا ۔ماہ ربیع الاول کا تعلق حضور ﷺ کے ظہور ِ ثالث کے ساتھ ہے
کائنات کی ہر چیز اپنے وجود اپنی بقاء او رحصول و کمال کے ہر مرحلے اور درجے میں رحمت مصطفی ﷺ کی محتاج ہے ۔اب یہ قانون فطرت اور اٹل حقیقت ہے کہ محتاج شئے اپنے محتاج الیہ کے بعد آتی ہے ۔ہماری دنیوی زندگی اپنے وجود اور اس کی بقاء کے لئے ہوا کی محتاج ہے اگر ہوا پہلے سے موجود نہ ہوتی تو ہم کبھی بھی وجود میں نہ آسکتے ،لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ہوا کو پہلے پیدا فرمایا اور ہمیں زندگی بعد میں عطاکی (۲) اسی طرح زندگی پانی کی محتاج تھی ،اس لئے پانی کو پہلے پیدا کیا اور جو چیز پہلے پانی کی محتاج تھی اس کو پانی کے بعد تخلیق کیا ،(۳) اسی طرح اولاد اپنے وجود اور پیدائش و پرورش میں اپنے والدین کی محتاج ہے ،والدین نہ ہوں تو اولاد از خود وجود میں نہیں آسکتی ، لہٰذا اولاد اس وقت وجود میں آتی ہے جب والدین پہلے سے موجود ہوں ۔ان مثالوں سے اچھی طرح واضح ہوگیا کہ محتاج بعد میں آیا کرتا ہے اور جس کی احتیاج ہو اس کا پہلے ہونا ضروری ہے ۔ہر شئے کسی عالم کی حصہ ہوتی ہے اور تمام عالم حضور کے دامن رحمت میں ہیں لہٰذا ہر شئے کے لئے رحمت محمدی ﷺ واسطہ اور وسیلہ بنی۔ ہر شئے کا وجود میں آنا رحمتِ مصطفی ﷺ کے سبب سے ہوا ،اگر رحمت پہلے نہ ہو تو شئے وجود میں نہیں آسکتی ۔
رابطہ ۔9886402786
(مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)