جموں //ریاستی سرکار نے کہا ہے کہ ہریانہ پولیس نے 2کشمیری نوجوانوں کی مار پیٹ کے حوالے سے 3افراد کی گرفتاری عمل میں لائی ہے اور ریاستی سرکار اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے ۔قانون ساز اسمبلی میں اپوززیشن ممبران کے احتجاج کے بعد مال وپارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمان ویری نے ایوان کو بتایا کہ سرکار نے ہریانہ میں دو طلاب کی مار پیٹ کے معاملہ پر فوری کارروائی کرتے ہوئے وہاں کی انتظامیہ کے ساتھ معاملہ اٹھایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر ریاستی پرنسپل سکریٹری ہوم نے پرنسپل سکریٹری ہوم ہریانہ اور ڈی جی پولیس جموں وکشمیر نے ڈی جی پولیس ہریانہ سے بات کی اور واقعہ کی نسبت پولیس تھانہ مہندر گڑھ میں ایک ایف آئی آر درج ہوچکی ہے اور پولیس نے اس سلسلے میں ابھی تک تین افراد کی گرفتاری عمل میں لائی ہے۔انہوں نے تفصیلات بناتے ہوئے کہا کہ مہندر گڑھ سنٹرل یونیورسٹی میں زیر تعلیم 2نوجوان آفتاب اور امجد ساکن راجوری جن پر کچھ شرپسند عناصر نے حملہ کیا جس کی وجہ سے وہ معمولی زخمی ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ پولیس سربراہ خود اس سلسلے میں ہریانہ پولیس کے رابطے میں ہیں ۔انہوں سکاسٹ کے طالب علم کے حوالے سے بتایا کہ یہ نوجوان بھوپال سے دلی جا رہا تھا جس کو پولیس نے حراست میں لیاجو ایک فوٹو گراف کھینچ رہا تھاتھا تاہم اُس کو بھی پوچھ تاچھ کے بعد رہا کر دیا گیا ہے ۔ اس دوران وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے واقعہ پر اپنی شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ’مہندر گڑھ ہریانہ میں دو کشمیری طالب علموں کو پیٹنے کی خبروں نے مجھے حیران و پریشان کردیا ہے۔ اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا میں متعلقہ انتظامیہ پر زور دیتی ہوں کہ وہ معاملے کی تحقیقات اور ملوثین کے خلاف سخت کاروائی کریں ۔محبوبہ مفتی نے منوہر لال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ’فوری کاروائی کرنے کیلئے آپ کی شکر گذار ہوں‘۔انہوں نے کہا کہ کارروائی ہو گی، اس کا یقین دلایا گیا ہے ۔