ہریانہ الیکشن میں کانگریس کو جھٹکا

Mir Ajaz
3 Min Read

یواین آئی

نئی دہلی//بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہریانہ کے انتخابی مہابھارت میں حکومت مخالف لہر کے حوالے سے سیاسی پنڈتوں کی پیشین گوئیوں کو ٹھکراتے ہوئے تاریخی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور مسلسل تیسری بار جیت حاصل کی۔اس بار بی جے پی، جس نے پچھلی اسمبلی میں ریاست میں مخلوط حکومت چلائی، 90 رکنی اسمبلی میں 48سیٹوں پر واضح اکثریت حاصل کرکے دس سال بعد اقتدار میں واپسی کے اہم اپوزیشن کانگریس کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔ براہ راست مقابلے میں بی جے پی نے کانگریس کو شکست دی اور کانگریس صرف 37سیٹوں تک ہی پہنچ سکی۔سال 2019 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو 40اور کانگریس کو 31سیٹیں ملی تھیں۔کچھ عرصہ قبل بی جے پی سے اتحاد توڑ کر الیکشن لڑنے والی جن نائک جنتا پارٹی اس بار اپنا کھاتہ بھی نہیں کھول سکی، جبکہ گزشتہ انتخابات میں پارٹی کو 10 سیٹیں ملی تھیں۔ انڈین نیشنل لوک دل کو اس بار دو سیٹیں(ڈبوالی اور رانیہ)ملی ہیں۔ آزاد امیدواروں نے گنور، بہادر گڑھ اور حصار تین سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ہریانہ کے نتائج سے کانگریس حیران نظر آئی، پارٹی نے ان نتائج کو غیر متوقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں قبول نہیں کیا جاسکتا۔ کانگریس کے چیف ترجمان جے رام رمیش اور پون کھیڑا نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہریانہ میں پارٹی سے جیت چھین لی گئی ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم)میں بے ضابطگیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی اس کے خلاف الیکشن کمیشن سے پورے حقائق کے ساتھ رجوع کرے گی۔بی جے پی نے اپنی جیت کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اس کی حکومت کی دس سالہ گڈ گورننس اور محنت کا نتیجہ ہے۔ بی جے پی لیڈر انل وج نے کہا کہ یہ نتائج پوری طرح سے متوقع ہیں۔عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ ہریانہ کے انتخابات ایک سبق سکھاتے ہیں کہ کسی کو زیادہ اعتماد نہیں ہونا چاہئے۔ پارٹی لیڈر اور دہلی کے وزیر گوپال رائے نے کہا کہ ہم پہلے ہی محسوس کر رہے تھے کہ ایگزٹ پول کے تخمینے زمینی حقیقت سے میل نہیں کھاتے۔ہریانہ میں پارٹی کی انتخابی جیت پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی دفتر دیپ کمل چکر میں جشن منایا گیا۔ اس موقع پر پارٹی کارکنوں کی جانب سے لڈو بھی تقسیم کیے گئے۔یہ جانکاری بی جے پی کے ریاستی میڈیا انچارج کرن نندا نے دی۔ اس موقع پر ریاستی سکریٹری سنجے ٹھاکر، دفتر سکریٹری پرمود ٹھاکر، شریک میڈیا انچارج پیار سنگھ کنور خصوصی طور پر موجود تھے۔

Share This Article