اشتیاق ملک
ڈوڈہ //بی جے پی کو انتخابات لڑنے سے ڈر لگتا ہے، چیف الیکشن کمیشن بھاجپا کی کٹھ پتلی بن کر رہ گیا ہے جس کا ثبوت اسمبلی حلقوں کی حدبندی سے ملتا ہے،موجودہ حکومت نے جس قدر ظلم جموں و کشمیر کے ساتھ کیا اس کی تاریخ میں کہیں مثال نہیں ملتی ہے۔ ان باتوں کا اظہار کانگریس صدر وقار رسول وانی نے ڈوڈہ میں پارٹی کارکنوں کی میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس دوران سینئر کانگریس لیڈر رمن بھلا، دینا ناتھ بھگت، نریش کمار گپتا ،شام لال بھگت و شیخ مجیب علی، ریاض شیخ بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ نئی اسمبلی حلقوں کی حدبندی میں الیکشن کمیشن نے بھاجپا و آر ایس ایس کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کی ہدایات کے مطابق ہی اپنا فیصلہ سنایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اپنے ستر سالہ دور میں کسی بھی ریاست کو یوٹی نہیں بنایا لیکن بی جے پی نے ہندوستان کی تاریخی ریاست جموں و کشمیر کو یوٹی کا درجہ دے کر ظلم کے پہاڑ ڈھائے۔انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بی جے پی اپنی ہار کے ڈر سے الیکشن نہیں کروانا چاہتی ہے چونکہ عوام اب ہوشیار ہوئی ہے۔کانگریس صدر نے کہا کہ بھاجپا کے دور میں مہنگائی آسمان پر پہنچ گئی ہے، بے روزگاری و بے کاری نے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوں و لاکھوں مزدور پیشہ افراد ک جینا مشکل بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں عوام پریشان ہے وہیں ڈیلی ویجر ورکرز و مستقل ملازمین بھی سرکار سے ناخوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو حال بھاجپا کا کرگل انتخابات میں ہوا اس سے زیادہ سامنا انہیں جموں و کشمیر کے انتخابات میں کرنا پڑے گا اور تبھی یہ اسمبلی الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھاجپا پارلیمنٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک ہر بار ایک ہی بات دہرا رہی ہے کہ ہم الیکشن کے لئے تیار ہیں لیکن فیصلہ چیف الیکشن کمیشن نے کرنا ہے مگر پھر بھی الیکشن کمیشن کوئی فیصلہ نہیں کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن آزادانہ فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے تو پھر انتخابات کیوں نہیں ہو رہے ہیں یا پھر کسی دوسری ریاست میں الیکشن ملتوی کرکے دکھائیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم، وزیر داخلہ و دیگر بھاجپا لیڈر جموں و کشمیر میں انقلابی تبدیلیاں لانے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن پچھلے پانچ سال میں تباہی و بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ آج جموں و کشمیر منشیات ،بے روزگاری و غربت میں سرفہرست ہے. انہوں نے کہا کہ منتخب حکومت ہی جموں و کشمیر کو موجودہ صورتحال سے باہر نکل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگلی حکومت کانگریس کی ہو گی اور جنگی پیمانے پر جموں و کشمیر تعمیر، ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس، سمارٹ میٹروں کافی خاتمہ کانگریس سرکار میں ہی ممکن ہو گا اور دربار مو کی بحالی کے ساتھ ساتھ ہر عوامی مسائل کا ازالہ کیا جائے گا۔کانگریس صدر پارٹی کارکنوں سے متحد ہو کر تنظیم کی مضبوطی کیلئے کام کرنے و کانگریس کی حصولیابیوں کو گھر گھر پہنچانے پر زور دیا. انہوں نے لوگوں سے کانگریس کو مضبوط بنانے و فرقہ پرست طاقتوں کے عزائم کو ناکام بنانے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ کانگریس ایک سیکولر جماعت ہے جو ہر طبقہ، فرقہ و خطہ کی یکساں ترقی کی خواہاں ہے لیکن بھاجپا نفرت کی سیاست کو فروغ دے کر اقتدار پر قابض رہنا چاہتی ہے۔