مہور//زون مہور کے ہائی اسکول نہوچ دس جماعتوں کو درس دینے کیلئے صرف چار استاد تعینات ہیں دوسری طرف ہائی اسکول کی عمارت صرف دو کمروں میں مشتمل ہے۔اگر چہ اس اسکول کی ایک دوسری عمارت کے دو کمرے تھے لیکن حال ہی میں طوفانی ہوا اور بارش کی وجہ سے وہ عمارت پوری طرح سے تباہ ہوگئی اب صرف دوسری عمارت کے دو کمرے موجود ہیں ان دو کمروں میں استاد دس جماعتوں کو درس دے رہے ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے ایجوکیشن محکمہ نے نہوچ گاؤں کے ساتھ ناانصافی کی ہے ایک طرف دس جماعتوں کو درس دینے کیلئے صرف چار استاد تعینات ہیں دوسری جانب دس جماعتوں کیلئے صرف دو کمرے ہیں۔اس اسکول میں 221 طلاب زیر تعلیم ہیں۔ یہ اسکول 1956 میں پر ائمری اسکول بنا تھا اس کے بعد 1967 میں یعنی 11 سال کے بعد اسے نڈل اسکول کا درجہ ملا اس کے بعد 2014 میں یعنی 47 سال کے بعد اسے ہائی اسکول کا درجہ ملا۔اب اسکول کی حالت خستہ ہو گئی ہے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں کی پڑھائی پر برا اثر پڑھ رہا ہے, ان کے بچوں کا مستقبل پوری طرح سے متاثر ہورہا ہے۔مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ اگر ان طلاب کو درس دینے کیلئے صرف چار استاد ہیں لیکن ان میں سے ایک استاد دفاتر کے کاموں میں مصروف رہتا ہے۔مقامی طلباء نے کشمیر اعظمیٰ کو بتایاکہ ان
اساتذہ کی کمی کی وجہ سے ان کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہے جس کی وجہ سے وہ گھر سے باہر تعلیم حاصل نہیں کر سکتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہائی اسکول نہوچ میں نا ہی تو پورا عملہ موجود ہے اور نا ہی بیٹھنے کیلئے عمارت انہوں نے محکمہ ایجوکیشن کو مطلع کیا کہ اسکول میں عمارت اور عملہ کا انتظام کیا جائے۔مقامی ا ساتذہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ کبھی تیز دھوپ یا بارش ہوتی ہے انہیں مجبورا چھٹی کرنی پڑتی ہے یا ان دو کمروں میں سارے بچوں کو درس دینے کیلئے مجبور ہو جاتے ہے۔مقامی لوگوں نے حکومت سے مانگ کی ہے کہ اسکول میں عملہ کی قلت کو پورا کیا جائے اور طلباء کے بیٹھنے کیلئے عمارت کا انتظام بھی کیا جائے۔