یو این آئی
نئی دہلی //کانگریس کے رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے نئی دہلی میں خصوصی پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ انتخابات میں ووٹروں کی فہرست میں منظم تبدیلیاں کی جا رہی ہیں اور کانگریس کے ووٹ جان بوجھ کر حذف کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انکشافات ٹھوس ثبوتوں پر مبنی ہیں اور یہ ہائیڈروجن بم ابھی آنا باقی ہے، یعنی اصل دھاندلی کے ثبوت ابھی سامنے آئیں گے۔
راہل گاندھی نے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار پر بھی الزام لگایا کہ وہ ان عناصر کا تحفظ کر رہے ہیں جو ہندوستانی جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ عوام کے سامنے یہ واضح ثبوت پیش کریں گے کہ ووٹ کس طرح شامل اور حذف کیے جا رہے ہیں اور یہ سب کچھ سافٹ ویئر کے ذریعے منظم طریقے سے ہو رہا ہے۔انہوں نے کرناٹک کے آلند اسمبلی حلقے کی مثال پیش کی، جہاں 6,018 ووٹ حذف کرنے کی کوشش کی گئی۔ راہل گاندھی کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے لیکن یہ معاملہ اتفاقاً سامنے آیا جب ایک بوْتھ لیول آفیسر نے دیکھا کہ اس کے چچا کا ووٹ حذف ہو گیا۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ کسی پڑوسی یا غیر متعلقہ فریق نے یہ کارروائی کی، جبکہ نہ ووٹ ہٹانے والے کو معلوم تھا اور نہ ووٹ کے مالک کو۔انہوں نے کہا کہ آلند میں 6,018 جعلی درخواستیں دائر کی گئیں، جنہیں اصل ووٹروں نے کبھی دائر نہیں کیا۔ اس کارروائی میں مختلف ریاستوں کے موبائل نمبرز استعمال کیے گئے تاکہ مخصوص علاقوں میں کانگریس کے ووٹ نشانہ بنائے جائیں۔ ووٹ چوری کی ایسی ہی کارروائیاں اتر پردیش، ہریانہ اور گجرات جیسی ریاستوں میں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ چوری مرکزی میکانزم کے تحت ہورہی ہے ، اور اس کے ماسٹر مائنڈ کو پکڑا جانا چاہیے ۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ جن کے ووٹ ڈیلیٹ کیے جارہے ہیں وہ اس سے لاعلم ہیں۔ انہوں نے اس کی ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ “ووٹ چوری” کا پتہ ایک بی ایل او نے لگایا جس کے رشتہ دار کا ووٹ حذف کر دیا گیا تھا۔ بی ایل او نے چھان بین کی تو پتہ چلا کہ اس کے رشتہ دار کا نام اس کے پڑوسی نے ڈیلیٹ کرا دیا ہے ۔ جب بی ایل او نے پڑوسی سے سوال کیا تو اس نے بتایا کہ اس نے نام ڈیلیٹ نہیں کرایا تھا۔ شک میں اضافہ ہوا، اور بی ایل او نے تحقیقات کا آغاز کیا، جس سے یہ انکشاف ہوا کہ الند میں ووٹر لسٹ سے نام حذف کرنے کا کام کسی تیسرے فریق نے مرکزی طور پر کیا تھا۔ یہ بھی پتہ چلا کہ ووٹر لسٹ سے نام حذف کرنے کی کارروائی خودکار آن لائن فائلنگ کے ذریعے کی گئی تھی، اور اس کے لیے استعمال کیے گئے موبائل نمبر کرناٹک سے باہر کے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ الند میں جن ووٹروں کے نام حذف کیے گئے ان کی تعداد 6,018 تھی لیکن یہ تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے ۔ اس تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ کانگریس کے حامی ووٹروں کو نشانہ بنایا گیا اور ان کے ناموں کو حذف کر دیا گیا۔