محمد تسکین
بانہال// صوبہ جموں کے پہاڑی ضلع رام بن کے سرکاری سکولوں میں تدریسی عملے کی پچاس فیصدی سے زائد اسامیوں کے خالی ہونے کی وجہ سے نظام تعلیم پچھلے کئی برسوں سے تباہ حال ہے اور سینکڑوں سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہزاروں غریب بچوں کو اساتذہ اور سکولی عمارتوں کی شدید قلّت کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ سب ڈویژن بانہال کی ہائیر سیکنڈری سکول کھڑی میں سات سو کے قریب طالب علم زیر تعلیم ہیں اور ان کیلئے چودہ میں محض چار لیکچرار تعینات ہیں۔ تحصیل کھڑی کے درجنوں دیہات کے غریب بچوں کیلئے مرکزیت کی حامل اس ہائیر سیکنڈری سکول میں سات سو طلبہ اور طالبات کیلئے سکول عمارت کے نام پر چھ ہی کمرے دستیاب ہیں جس سے نظام تعلیم بْری طرح سے متاثر ہو رہا ہے۔ ہائیر سیکنڈری سکول کھڑی میں زیر تعلیم صبرینہ شریف اور محمد عمر بہورو نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ تحصیل کھڑی کے ترنہ ، ترگام ، بزلہ ، اہمہ ، مہو منگت ، پتھالن ، لبھ لٹھا ، ناچلانہ اور ارم ڈھکہ کے دوردارز کے علاقوں سے آنے والے بچوں کیلئے ایک ہوسٹل اور سکول بس کا انتظام ناگزیر بن گیا ہے اور اس کیلئے انہوں نے سکول بس اور ہوسٹل کیلئے حکام سے مطالبہ کیا ہے۔اس سلسلے میں بات کرنے پر پرنسپل ہائیر سیکنڈری سکول کھڑی عبدالرحمان بٹ المدنی نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ سٹاف کی شدید قلت کی وجہ سے کئی سٹریمز خالی پڑی ہیں اور بچوں کی خواہش کے انہیں مضامین میں داخلہ دینا ناممکن ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں دو سرپلس ٹیچروں کی تنخواہیں نکالی جاتی ہیں لیکن ان کی تعیناتی کہاں ہے اس بارے میں انہیں کوئی علم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیکچراروں کی 14 میں سے 10 اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ چار میں میں سے ایک ٹیچر ہی تعینات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بچوں کا داخلہ جاری ہے اور اب تک 700 کے قریب بچوں نے داخلہ لیا ہے لیکن ان کے بیٹھنے کیلئے محض چھ ہی کمرے موجود ہیں جس کی وجہ سے باہر کھلے میدان میں پڑھائی ہے دوران کئی بچے روزانہ بے ہوش ہو کر گر پڑتے ہیں۔واضح رہے کہ کہ ضلع رام بن میں آساتذ کی پچاس فیصدی آسامیاں خالی ہیں جن میں پرنسپلوں کی 23 اسامیوں میں سے بارہ خالی ہیں ، ہیڈماسٹروں کی59 اسامیوں کے مقابلے میں 34 اسامیاں خالی ہیں جبکہ23 ہائیر سیکنڈری سکولوں میں لیکچرراوں کی 269 اسامیوں میں سے لیکچراروں کی 141 اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ ماسٹروں کی 437 اسامیوں کے مقابلے میں 181 اسامیاں ہی پر کی گئی ہیں جبکہ ماسٹروں کی 256 اسامیاں برسوں سے خالی پڑی ہیں۔