سرینگر //ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید کو قانون ساز اسمبلی میں پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ یہ جماعتیں انسانی حقوق کی پامالیوں پر مگر مچھ کے آنسو بہا رہی ہیں ۔انہو ں نے نیشنل کانفرنس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے آپ قتل کرتے تھے وہ آنسوں بہاتے تھے اور اب وہ قتل کرتے ہیں آپ آنسو بہاتے ہیں ۔جونہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو انجینئر رشید نے سرکاری ملازمین کیلئے سوشل میڈیا پر پابندی لگائے جانے اور کئی دیگراہم معاملات اٹھائے اور سرکار سے وضاحت طلب کی تاہم نیشنل کانفرنس اور کانگریس ممبران انسانی حقوق کی پامالیوں پر احتجاج اوربحث کرانے کا مطالبہ کر رہے تھے ۔اس بیچ انجینئر رشید نے نیشنل کانفرنس پر وادی میں سرکاری فورسز کے ہاتھوں ہورہی ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مگرمچھ کے آنسو ں بہانے کا الزام عائد کیا ۔احتجاج کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس وقت وقت پر قاتلوں کا دفاع کرتی آئیں اور کشمیر کاز کو زک پہنچاتی رہی ہیں۔انجینئر رشید احتجاج کرتے ہوئے ویل میں آگئے اور انہوں نے ایوان میں موجود وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ انگریزی سے لیکر ہندی زبانوں میں ٹویٹ کرسکتی ہیں تو پھر سرکاری ملازمین کیلئے کیونکر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگائی گئی ہے اور انکا حق اظہار رائے کیوں انسے چھین لیا گیا ہے۔اس دوران اگرچہ اپوزیشن ممبران انسانی حقوق کی پامالیوں پر احتجاج کر رہے تھے تو انجینئر رشید بھی نیشنل کانفرنس کے ممبران کی طرف محاطب ہوئے اور ہاتھ ہلا ہلا کر کہا پہلے آپ قتل کرتے تھے تو وہ مگر مچھ کے آنسو بہاتے تھے اور آج وہ قتل کرتے ہیں اور آپ مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہیں ۔اس دوران ممبر اسمبلی خانیار علیٰ محمد ساگر ، ایم ایل اے سونہ واری اور دیگر اپوزیشن ممبران انجینئر رشید کی طرف دیکھتے لگے اور انہیں کچھ کہنے لگے جو شور شرابہ کی نذر ہو گیا ۔تاہم انجینئر رشید کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو شرم آنی چاہئے جو مگر مچھ کے آنسو بہا کر لوگوں کو بیوف بنا رہے ہیں ۔ انجینئر رشید نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کا ریکارڈ زیادہ مختلف نہیں ہے بلکہ دونوں ہی جماعتوں نے وقت وقت پر collaborators کا کردار نبھایا ہے اور قاتلوں کا دفاع کرکے کشمیر کاز کو زک پہنچایا ۔انہوں نے کہا کہ چونکہ نیشنل کانفرنس نے اپنے دور اقتدار میں وہی سب کیا جو کچھ آج پی ڈی پی کر رہی ہے۔ لہٰذا انسانی حقوق کی پامالیوں پر اس پارٹی کا واویلا خلوص اور نیک نیتی پر مبنی نہیں سمجھا جا سکتا ۔انجینئر رشید نے بعدازاں وادی میں حال ہی فورسز کے ہاتھوں ہوئی ہلاکتوں پر بحث کیلئے ایک تحریک پیش کی جس پر بولتے ہوئے انجینئر رشید نے یہ بات دہرائی کہ انسانی جانوں کے اتلاف کو روکنے اور لوگوں کو امن کی زندگی گذارنے کا واحد راستہ لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف میں لوگوں کو حق خود ارادیت دیکر مسئلہ کشمیر کو حل کروانے کا ہے۔اپنی تقریر میں انجینئر رشید نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر اگرخود سید علی شاہ گیلانی کوبھی وزیر اعظم بنایا جائے اور سید صلاح الدین سے لیکر یٰسین ملک تک کو انکی کابینہ میں شامل کیا جائے،تشدد کو روکا جاسکتا ہے اور نہ ہی امن کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں تب تک خون خرابا جاری رہے گا جب تک نہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے لوگوں کو حق خود ارادیت دیا جائے۔نیشنل کانفرنس اور پی ڈٰ پی سے ایک دوسرے پر الزامات لگانے اور طعنہ زنی کرنے سے اجتناب کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ممبر اسمبلی لنگیٹ نے کہا کہ دونوں جماعتوں کو نئی دلی کے سامنے اپنی اوقات سمجھ لینی چاہئے اور اگر وہ واقعی لوگوں کیلئے فکر مند ہیں اور انکی خواہشات کا کچھ خیال رکھتے ہیں تو پھر انہیں وزیر اعظم مودی کو صاف صاف کہہ دینا چاہئے کہ تنازعہ کشمیر کو حل کئے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔