سرینگر// حریت (گ)نے اپنے ایک بیان میں ریاست جموں کشمیر کے اندر بھارت نواز سیاست دانوں کو استحصالی سیاست سے تائب ہوکر مسئلہ کشمیر کے پائیدار اور پُرامن حل نکالے جانے کے حوالے سے بھارت کے آلہ¿ کار بننے سے گریز کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی عوام نے بالخصوص 1931ءسے آج تک چھ لاکھ سے زائد انسانی زندگیوں کی شہادتیں، عزت مآب خواتین کی لُٹی عصمتیں اور کھربوں روپے مالیت کی تباہ شدہ جائیدادوں کی صورت میں بیش بہا قربانیاں عیش وعشرت کی زندگی گزارنے والے سیاست دان کے خاندانی راج کو دوام بخشنے کے لیے نہیں دی ہیں۔ حریت کانفرنس نے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے حریت چیرمین سید علی گیلانی پر الزام تراشی کی ناکام کوشش کرتے ہوئے ان پر رقیق حملے کئے جانے کی شدید ترین الفاظ میںمذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس مکروفریب کی سیاست کاری سے بھری پڑی ہے، جس سے ریاستی عوام بالخصوص یہاں کی نوجوان نسل پوری طرح سے آشنا ہوچکی ہے۔ حریت کانفرنس نے واضح الفاظ میں کہا کہ سید علی گیلانی کی زندگی ایک کُھلی کتاب کی صورت میںاُن کے بے داغ کردار کی عکاس ہے۔ حریت نے سبھی بھارت نواز سیاستدانوں کو ریاستی اسمبلی کا پورا ریکارڈ ٹٹولنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سید علی گیلانی کے اُن تمام تقاریر کا بغور مطالعہ کرکے بتائیں کہ انہوں نے ریاست جموں کشمیر کو کبھی بھارت کا حصہ جتلایا ہے۔ حریت نے واضح کردیا کہ مسلم متحدہ محاذ نے آزادی حاصل کرنے کا مہذب اور جمہوری طریقہ سیاست اختیار کرتے ہوئے 1987ءمیں ریاستی اسمبلی الیکشن میں شمولیت کی تھی، لیکن بھارت نے ریکارڈ توڑ ووٹ چوری کرکے اس جمہوری طریقہ کار کو ہمیشہ کے لیے تلف کردیا، جس کے لیے نیشنل کانفرنس کو سیاسی غنڈہ گردی عملانے کے لیے اقتدار کے انعام سے نوازا گیا۔ حریت کانفرنس نے سبھی بھارت نواز سیاسی جماعتوں چاہے وہ نیشنل کانفرنس ہو یا پی ڈی پی یا اور کوئی جماعت ہو ان کا دائرہ سیاست صرف اور صرف اقتدار ہے۔ آزادی اُولعزم لوگوں کا ایک مقدس مشن ہوتا ہے، جس کے لیے انہیں اپنی پوری زندگی مصائب وآلام میں گزارنی پڑتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ حریت عمر عبداللہ سے پوچھنا چاہتی ہے، پھر اُس آزادی کا کیا ہوا تھا جس کے لیے اُن کے دادا شیخ عبداللہ جیل میں ڈالے گئے تھے اور اُس گیلانی نے آج تک کب بھارت کے سامنے اقتدار کی بھیک مانگی ہے جو اُن دنوں اسمبلی کے فرش پر مسئلہ کشمیر کو اعلاناً متنازعہ قرار دیتا رہا ہے۔ کیا انہوں (گیلانی ) نے آج تک اپنے موقف سے سرمو انحراف کیا ہے؟ گیلانی اور شیخ عبداللہ میں یہی فرق ہے کہ ایک نے اپنی پوری زندگی قوم کی آزادی کے لیے وقف کررکھی ہے۔ آج بھی نوے سال کی پیرانہ عمری میں قیدوبند کی زندگی گزاررہا ہے اور ایک وہ ہے جس نے محض اپنے خاندانی راج کو قائم دائم رکھنے کے لیے قوم کی عظیم قربانیوں سے شرمناک کھلواڑ کیا ہے اور اِسی بے وفائی کے طفیل ان کی تیسری پیڑی عمر عبداللہ کی صورت میں مسند اقتدار پر براجمان ہوکر قوم کی تقدیر سے مذاق کررہے ہیں۔ حریت کانفرنس نے ریاست کے حریت پسند عوام کے جذبہ¿ آزادی کو عقیدت کا سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ بھارت نواز سیاستدانوں کے مکروفریب کی سیاست کو مکمل طور پر رد کرنے کے لیے الیکشن بائیکاٹ کو لفظ اور روح کے ساتھ نافذ کردیا جائے اور آئندہ کسی بھی شخص یا جماعت کو قوم کی عظیم قربانیوں پر اپنے اقتدار کے شیش محل سجانے کی اجازت نہ دی جائے ۔