سرینگر// شہری ہلاکتوں کے خلاف مزاحمتی قیادت کی طرف سے شوپیاں چلو کال کے پیش نظر پائین شہر اور شوپیاں میں کرفیو جیسی پابندیوں کے بیچ سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق نے خانہ نظر بندی کو توڑتے ہوئے اپنے کارکنوں سمیت شوپیاں کی طرف رخ کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے مارچ کو ناکام بناتے ہوئے حریت(ع) چیئرمین کو حراست میں لیا۔شوپیاں،شہر خاص ۔نوگام،کنی پورہ،لسجن اور بانڈی پورہ میں احتجاجی مظاہروں کے دوران سنگبازی ہوئی،جبکہ فورسز نے ٹیر گیس کے علاوہ پیلٹ کا استعمال کیا،جس میں15افراد زخمی ہوئے۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر بانہال،بارہمولہ ریل سروس کو معطل کیا گیا جبکہ جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں تیسرے روز بھی انترنیٹ سہولیات منقطع رہیں۔
احتجاج،سنگبازی،شلنگ
مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی شوپیاں کال کے پیش نظر وادی بھر میں جہاں سخت سیکورٹی کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا،وہی پولیس نے سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کی طرف سے شوپیاں جانے کی کوششوں پر بریک لگاتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق کو حراست میں لیا۔ بزرگ مزاحمتی قائدسیدعلی گیلانی نے بھی خانہ نظربندی کونظراندازکرتے ہوئے اپنی رہائش گاہ سے باہرآکرشوپیان جانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے اُنھیں ایساکرنے سے بازرکھااورواپس گھرکے اندرلیجاکر نظربندکردیا۔حریت(گ) کے ذرائع نے بتایاکہ چیئرمین سیدعلی گیلانی کی رہائش گاہ واقع پیرباغ حیدرپورہ کوپولیس اورفورسزنے سخت محاصرے میں لے رکھاہے لیکن اسکے باوجودبزرگ قائدنے بدھ کودن کے سوا12بجے اپنی رہائش گاہ سے باہرآکرشوپیان جانے کی کوشش کی ۔ذرائع نے بتایاکہ پولیس اورسی آرپی ایف کے اہلکاروں نے سیدعلی گیلانی کاراستہ روکا،اورانھیں شوپیان جانے کی اجازت نہیں دی جبکہ ذرائع کے مطابق اسکے بعدحریت(گ) چیئرمین کوواپس گھرکے اندرلیجاکرخانہ نظربندکردیاگیا۔مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دئیے گئے پروگرام کے تحت میرواعظ عمرفاروق نے خانہ نظربندی کاحصارتوڑتے ہوئے اپنی رہائش گاہ واقع نگین حضرتبل سے ایک جلوس کی صورت میں شوپیان جانے کی کوشش کی لیکن یہاں پہلے سے ہی بڑی تعدادمیں تعینات پولیس اورفورسزاہلکاروں نے میرواعظ کی قیادت میں برآمدہوئے احتجاجی مارچ پرروک لگاتے ہوئے حریت(ع) چیئرمین کوحراست میں لیکرایک پولیس گاڑی میں سوارکیا،جسکے بعدمیرواعظ عمرفاروق کونزدیکی پولیس تھانہ نگین پہنچاکریہاں بندرکھاگیا۔اس دوران شوپیان چلو پروگرام کو ناکام بنانے کے پولیس نے حریت کانفرنس کیلئے جن لیڈروں اور کارکنوں کو گھروں اور تھانوں میں نظربند کردیا ہے ان میں محمد اشرف صحرائی، حاجی غلام نبی سمجھی، غلام احمد گلزار، حکیم عبدالرشید، بلال صدیقی،محمد یوسف مکرو،محمد اشرف لایا، عمر عادل ڈار، سید امتیاز حیدراور خواجہ نذیر احمد شامل ہیں۔ سیکورٹی کے سخت انتظامات اور ناکوں کے باوجود ضلع شوپیاںمیں پتھراؤ اور احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق نوجوانوں نے پولیس لائنزکے باہر تعینات اہلکاروں پر پتھراو کیا،جبکہ پتھراؤ کررہے لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے آنسوں گیس کے گولے داغے اور پیلٹ چلاے ٔ جس کی وجہ سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نامہ نگار نے بتایا کہ شوپیاں پہنو ،میمندر،سوفانامن اورکنہ ء پورہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پُر تشدد جھڑپیں ہوئی۔ادھر بنہ بازار میں پولیس اور مظاہرین کے بیچ جھڑپیں ہوئیں،جس کے دوران فورسز نے مظاہرین کو مُنتشر کرنے کیلئے اشک آوار گولوںکے ساتھ پیلٹ بھی چلائے جس کی وجہ سے5 افراد زخمی ہوے ٔ جن میں2کو سرینگر اسپتال منتقل کیا گیا ۔زخمی ہوئے نوجوانوں میں فیضان احمد تیلی ولد عبدالرحمان تیلی اور ارسلان احمد تورے ولد بشیر احمد تورے ہیں۔ پیلٹ کا شکار ہونے والے افرادمیں سے ارسلان احمد تورے ولد بشیر احمد تورے ٔ ساکنہ بنہ بازا ر آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے زخمی ہوا جسے بعد میں سرینگر منتقل کیا گیا ۔ادھر دن بھر ضلع کی کچھ مسا جد میں اسلام و آزادی کے ترانے گونج رہے تھے۔ شہر خاص کے کئی علاقوں میں منگل سہ پہر کئی حساس علاقوں میں سنگبازی کے واقعت رونما ہوئے،جبکہ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آوار گولے داغے۔عینی شاہدین کے مطابق منگل سہ پہر کو جب فورسز نے علاقوں سے جانے کی کوشش کی،تو نوجوانوں نے راجوری کدل اور کاوڈارہ میں فورسز پر سنگبازی کی،جو کہ بعد میں نالہ مار تک پھیل گیا۔ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپ میں فورسز نے اشک آوار گولے داغے۔منگل کو سرینگر کے لسجن بائی پاس کے علاوہ نوگوام اور کنی پورہ چارورہ میں بھی فورسز اور مطاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں،جس کے دوران نوجوانوں نے فورسز پر سنگبازی کی،جبکہ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے انکا تعاقب بھی کیا،اور اکا دکا ٹیر گیس کے شل بھی داغے۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق پاپہ چھن بانڈی پورہ میں نوجوانوں کے ایک گروپ نے سی آر پی پر پتھراؤ کیا ہے۔ اس دوران ایک سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہوا ہے ڈسٹرکٹ ہسپتال کے بی ایم او نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی آر پی ایف اہلکار کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا ہے اس کے ناک اور دانتوں کو زخم آیا ہے علاج کے بعد واپس لے گئے ہیں۔
کرفیو جیسی صورتحال
شوپیاں چلو کے پیش نظر انتظامیہ نے شوپیاں میں بندشیں اور قدغنیں عائد کرنے کاا علان کیا تھا،جس کی وجہ سے قصبے میں کرفیو جیسی صورتحال نظر آئی۔ قصبہ اور حساس مقامات پر اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا،جبکہ شوپیاں کے داخلی اور اخراجی راستوں پر سخت بندشیں عائد کر کے فورسز اور پولیس کے سخت پہرے لگا دئیے گئے تھے۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق شوپیاں ضلع کی عملاً ناکہ بندی کی گئی تھی،اور کسی بھی شہری اور شوپیاں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ شوپیاں سے اسلام آباد(اننت ناگ)،پلوامہ اور کولگام جانے والی رابطوں سڑکوں کو بھی سیل کیا گیا تھا،اور سنگبازی سے نپٹنے کیلئے ہتھیاروں سے لیس پولیس اور فورسز اہلکاروں کو تعینات کر کے انہیں کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نپٹنے کی ہدایت دی گئی تھی۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق شوپیان میں حساس مقامات پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے چوراہوں پر کانٹے دار تار بچھائی گئی تھے اور ضلع کو جانے والے راستوں کو فورسز کی جانب سے سیل کر کے رکھا گیاتھا۔شوپیاں چلو کال کے پیش نظرسری نگرکے شہرخاص میں حساس پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں مکمل اورجزوی پابندیاں عائدکی گئیں ۔سرینگر کے شہر خاص کے حساس علاقوں کو ناکہ بندی کی گئی تھی،جس کے پیش نظر ان علاقوں میں سخت بندشیں اور قدغنیں عائد کی گئی تھی۔تمام بندش زدہ علاقوں میں عام لوگوں کی نقل وحمل پرپابندی عائدرہی جبکہ پولیس اورفورسزکی ٹکڑیوں نے شہرخاص میں بالخصوص تمام اہم رابطہ سڑکوں پرخاردارتاریں ڈال کرگاڑیوں اورپیدل آمدورفت ناممکن بنادیاتھا۔شہرخاص کے لوگوں نے بتایاکہ اُنہیںبدھ کوعلی الصبح سے ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔انہوں نے کہاکہ کرفیوجیسی بندشوں اوربڑی تعدادمیں پولیس وفورسزاہلکاروں کی تعیناتی کے باعث وہ گھروں میں محصوررہے ۔مقامی لوگوں نے بتایاکہ سخت بندشوں کے چلتے تاریخی جامع مسجدکے اطراف واکناف میں سخت سیکورٹی حصاربنایاگیاتھا،اوراس مرکزی جامع مسجدکی جانب جانے والے سبھی راستے اورگلی کوچھ سیل رکھے گئے تھے ،جس وجہ سے جامع مسجدمیں دوسری مرتبہ نماز جمعہ کی ادائیگی ممکنہ نہ ہوسکیں۔ اس دوران جنوبی کشمیر کے دیگر اضلاع میں بھی مکمل ہڑتال رہی،جبکہ فورسز اور پولیس کو تعینات کیا گیا۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار عبدالاسلام کے مطابق فورسز اور پولیس نے شوپیاں جانے والے تمام راستوں کو بند کیا تھا،جبکہ حساس مقامات پر فورسز کے پہرے بٹھا دئے گئے تھے۔ادھر ضلع پلوامہ میں بھی حساس مقامات پر اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا،اور انہیں متحرک رہنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ کولگام سے نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام سے شوپیاں جانے والی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر جہاں مکمل سیل کیا گیا تھا،جبکہ اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو ممکنہ احتجاجی مظاہروں سے نپٹنے کیلئے تیار رکھا گیا تھا۔
ہڑتال
شوپیاں میںشہری ہلاکتوں کے خلاف سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے مکمل ہڑتال کی کال کا اعلان کیا تھا۔ ہڑتال سے جہاں دکان اور کاروباری اداروں کے علاوہ تجارتی مراکز مقفل رہیں اور بازار صحرائی مناظر پیش کرنے لگے،وہی مسافربردار گاڑیوں کے پہیہ بھی جام ہوگئی،اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بند رہیں،تاہم کئی علاقوں میں نجی گاڑیاں سڑکوں پر حرکت کرتی ہوئیں نظر آئی۔ہمہ گیر ہڑتال کال سے سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع اور تحاصیل صدر مقامات میں تمام طرح کی دکانیں ،کاروباری ادارے،بازار،بینک او رغیر سرکاری دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔سول لائنز کے لال چوک ،ریگل چوک ،کوکر بازار ،آبی گذر ،کورٹ روڈ ،بڈشاہ چوک ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،مہاراجہ بازار ،بٹہ مالو اور دیگر اہم بازاروں میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے اور ٹرانسپورٹ سروس معطل رہی۔ہڑتال کی وجہ سے شہرمیں ہر قسم کی سرگر میاں متاثر رہی اور لوگوں نے زیادہ ترگھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دی جس کی وجہ سے شہر میں خاموشی چھائی رہی ۔ تجا رتی مرکز اور شہر کے دیگر سیول لائنز علاقوں میں اس صورتحا ل کا کافی اثر دیکھنے کو ملا۔گاندربل سے نمائندہ ارشاد احمد کے مطابق شوپیان کی ہلاکتوں کے پورے ضلع گاندربل میں مکمل طور پر پر ہڑتال رہی۔گاندربل،تولہ مولہ،صفاپورہ،کنگن سمیت دیگر علاقوں میں بھی دوکانیں،تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر معطل رہی تاہم نجی گاڑیاں چلتی رہی۔اس دوران شوپیان چلو کے پیش نظر کئی مقامات پر پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھی ۔بڈگام میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی،جبکہ چاڈورہ،بیروہ،ماگام اور کنی پورہ میں بھی ہڑتال رہا۔شوپیاں میں مکمل ہڑتال کے بیچ ہواور کشیدگی کا ماحول رہا۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق قصبہ کے علاوہ حساس مقامات پر فورسز اور پولیس اہلکاروں کی اضافی کمک کو تعینات کیا گیا تھا،اور انہیں کسی بھی طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہنے کی تاکید کی گئی تھی۔نامہ نگار نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کے اخراجی اور داخلی راستوں پر فورسز کے پہرے بٹھا دئیے گئے تھے۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار ملک عبدالاسلام نے بتایا ک ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیلگام،مٹن،سیر ہمدان،کوکرناگ،وائل،سیر ہمدان،سنگم بجبہاڑہ،آرونی سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی۔ڈورو ،ویری ناگ ،قاضی گنڈ اورکوکر ناگ میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران تمام دکانیں بند رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک غائب رہا۔اس دوران انتظامیہ نے قصبہ میں کسی بھی امکانی گڑھ بڑھ کو روکنے کیلئے حساس مقامات پر فورسزکو تعینات کیا تھا ۔اس دوران کولگام میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم گئی جبکہ پلوامہ کے کئی علاقوں میں بندشوں اور قدغنوں کے بیچ مکمل ہڑتال کی گئی۔وسطی کشمیر میں بڈگام اور گاندربل میں بھی مکمل ہڑتال کا سماں نظر آیا جس کے دوران معروف و مصروف بازار صحرائی منظر پیش کر رہے تھے۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں ہڑتال ۔اس دوران حاجن میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔بارہمولہ اور کپوارہ میں ہڑتال کی وجہ سے نظام زندگی پوری طرح سے مفلوج رہا جس کے دوران تمام کاروباری اور عوامی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں۔نامہ نگار مشتاق الحسن کے مطابق قصبہ ٹنگمرگ، چندی لورہ، درورو ، ریرم ،کنزر ،دھوبی وان، ماگام ،بیروہ، کھاگ، نارہ بل میں مکمل ھر ٹال سے عام زندگی مفلوج ہوکے رہ گئی جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق کپوارہ میں امکانی گڑ بڑ سے روکنے کیلئے بڑے پیمانے پر فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا،جبکہ سنگبازی سے نپٹنے کیلئے اوزار اور ساز سامان سے لیس ان اہلکاروں کو متحرک رہنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
ریل اور انٹرنیٹ سروس معطل
مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے شوپیاں چلو کول کی پیش نظر ریلوئے حکام نے احتیاتی طور پر بدھ کو بانہال سے بارہمولہ تک چلنے والی ریل سروس کو تیسرے روز بھی معطل رکھا۔ادھر جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں میں انٹر نیٹ مسلسل بند رہا۔مشمولات( شاہد ٹاک،ملک عبدالاسلام)
راجوری میں احتجاج
منیر خان
راجوری //راجوری کی تمام مذہبی تنظیموں نے شوپیان میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو شرمناک بتاتے ہوئے ریاستی اور مرکزی سرکار پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیرکے دائمی حل کویقینی بنائیں تاکہ کشت وخون کا کھیل بند ہو۔ راجوری گجرمنڈی میں نوجوانوں نے احتجاجی دھرنا دیا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا اس دھرنے میں حال ہی شوپیان میں فورسزکی طرف سے مہلوکین کے حق میں فاتحہ خوانی اور دعائیہ مجلس کا اہتمام کیا گیا جبکہ اس موقعہ پر تمام لوگوں نے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر مختلف پیغامات بھی درج تھے ۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مذہبی تنظیموں کے رہنماوں نے بتایا کہ ماراماری کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے بلکہ امن وامان کیلئے ضروری ہے کہ دونوں ملک آپس میں بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کشمیرکا دائمی حل نکالیں تاکہ آئے روز کے خون خرابے سے عام لوگوں کو راحت مل پائے ۔ انہوں نے بتایا کہ شوپیاں میں اپنی نوعیت کا دوسرا ایسا واقعہ ہے جس میں عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جونہایت ہی خطرناک بات ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں میں فورسزکے خلاف کافی غم وغصہ پایا جارہاہے ۔ انہوں نے ریاستی سرکار اور عدلیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ عام شہری ہلاکتوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں تاکہ آئندہ اس طرح کے انسانیت سوز واقعات رونمانہ ہونے پائیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عرصہ دراز سے سرحدیں گولہ باری سے گونج رہی ہیں جن کا براہ راست اثرسرحدی آبادی پر پڑرہا ہے جو معاشی اور مالی نقصانات کا باعث بنا ہواہے لیکن ریاستی اور مرکزی سرکار سرحدوں کے تناؤکو کم کرنے میں ناکام ثابت ہورہی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ گولہ باری یاپھر گولی کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتے ہیں اسلئے ہندوستان اور پاکستان کے حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ عام لوگوں کے تحفظ کو مد نظر رکھتے ہوئے مسئلہ کشمیرکا دائمی حل نکالیں تاکہ ریاست میں امن وامان قائم ہوسکے ۔ وہیں احتجاجی مظاہرین نے شوپیان میں فورسزکی طرف سے عام شہری ہلاکتوں کی مجسٹریل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے ۔تاکہ متاثرہ کنبوں کو انصاف مل سکے ۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اگر وادی کے حالات پرتشدد رہے تو خطہ پیر پنجال بھی اس کی زد میں آسکتا ہے جس کی ذمہ داری ریاستی سرکار پر عائد ہوگی ۔