کولگام +اننت ناگ+ترال // جنوبی کشمیر کے کولگام علاقے میں سنیچر کو3 خواتین کی چوٹیاں کاٹی گئیں جس پر لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ لالچوک اننت ناگ میں پولیس اور نوجوانوں کے درمیان جم کر پر تشدد جھڑپیں ہوئیں ۔اس دوران خواتین کے گیسو تراشنے کی لہر ترال پہنچ گئی جبکہ شوپیان ، چاڑورہ اور ژار شریف میں مزید 3واقعات پیش آئے۔تازہ واقعات میں کولگام ضلع کے کیموہ علاقے کے گرٹہ بل محلہ میں یاسمینہ زوجہ معشوق احمد ڈار نامی خاتون کے بال اُس وقت کاٹے گئے جب وہ اپنے کچن میں ناشتہ بنارہی تھی۔گھر والوں کے مطابق افراد خانہ جب کچن میں داخل ہوئے تو وہاں اُسے بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا ،معاملے کی اطلاع ملتے ہی علاقے کے لوگ مرد و زن اُس کے پاس پہنچے اور بعد میں اننت ناگ کولگام سڑک پر نکل کر اس واقعہ کے خلاف دھرنا دیا اور مظاہرے کئے ۔اس صورتحال کی وجہ سے سڑک پر دن بھر ٹریفک معطل رہا۔جب یہ خبر کیموہ قصبہ میں پہنچی تو وہاں ارد گرد کے محلوں سے کافی تعداد میں لوگ جس میں زیادہ تعداد خواتین کی تھی قصبہ کے بازار میں اُمڈ پڑے جہاں انہوں نے دھرنا دیا اور مظاہرے کئے یہ سلسلہ تقریباََ دن بھر جاری رہا ۔ اسی طرح کا ایک اور واقعہ ضلع کے نہامہ علاقے میں رونما ہوا جہاں شبروزہ اختر زوجہ محمد اشرف صبح دس بجے اُس وقت نشانہ بنی جب وہ بھی کچن میں مصروف تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ نہ صرف مذکورہ خاتون کی چوٹی کاٹی گئی بلکہ اُسکے ہاتھ باندھ کر اُسکے جمکے بھی اُڑالئے گئے ۔ خاتون کو بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال میں داخل کیا گیا ۔واقعہ پیش آنے کے بعد لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے ۔ جسکے بعد پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا ۔اس دوران کھڈونی کولگام میں عصمت جان دختر محمد شفیع زرگر کے بال بھی کاٹے گئے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ لڑکی اپنے کمرے میں پڑھ رہی تھی جس کے دوران کھڑکی سے کسی نامعلوم شخص نے اس پر سپرے پھینکا اور بیوشی کی حالت میں بال کاٹے۔ اسے اننت ناگف اسپتل منتقل کردیا گیا۔ادھر ترال کے سیموہ گائوں میں اس نوعیت کی پہلی واردات رونما ہوئی۔مقامی لوگوں کے مطابق سمیرا اختر دختر غلام محمد کہیں جارہی تھی جس کے دوران نا معلوم شخص نے اسکے بال کاٹے اور فرار ہوا۔اس موقعہ پر مقامی لوگ جمع ہوئے لیکن فرار ہوئے شخص کا کوئی اتہ پتہ نہیں چل سکا۔اس دوران سنیچر کی شام مانی ہل امام صاحب شوپیان میں ایک خاتون کو بیہوش کر کے اسکے گیسو تراشے گئے۔صائمہ جان زوجہ روف احمد میر ورنڈا پر بیٹھی تھی کہ اسکے بال کاٹے گئے۔ وہ بیہوش ہوگئی اور اسے شوپیان اسپتال میں داخل کیا گیا۔دریں اثناء چاڑورہ علاقے میں مزید دو واقعات پیش آئے۔ژار شریف علاقے میں30سالہ نصرت جان کے ساتھ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اس نے اپنی کچن کی کھڑکی کھولی اور اس دوران اسے یہ حادثہ پیش آیا۔دوسرا واقعہ چاڑورہ میں سنیچر کی شام اس وقت پیش آیا جب جانہ بیگم کے بال نا معلوم افراد نے کھیت میں کام کرنے کے دوران کاٹے۔ادھر قصبہ اننت ناگ کے لالچوک علاقے میں خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کی وارداتوں کے خلاف سنیچر کی صبح احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے اس میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ جنوبی کشمیر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ خواتین کے بال کاٹنے کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن پولیس ایسے افراد کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوئی ہے ۔ اس دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا ۔ فورسز کی کارروائی کی وجہ سے احتجاجی مظاہرین مشتعل ہوئے اور پتھراؤ کرنے لگے۔ طرفین کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ قریب ایک گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد مظاہرین منتشر ہوئے اور پھر وہاں معمول کی سرگرمیاں بھی بحال ہو گئیں ۔ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ پورے ضلع میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور پولیس کی گشت بھی بڑھائی گئی ہے ۔