بلال فرقانی
سرینگر// پی اے جی ڈی میں ایک اور دراڑ اُس وقت سامنے آگئی جب نیشنل کانفرنس کی صوبائی کمیٹی نے بدھ کے روز ایک اجلاس میں پارٹی قیادت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ پارٹی تمام 90نشستوں پر انتخابات لڑنے کیلئے تیاری کرے۔پی اے جی ڈی، پانچ جماعتوں نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، عوامی نیشنل کانفرنس، سی پی آئی (ایم) اور سی پی آئی کا ایک اتحاد ہے، جسے – جموں کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے بنیادی مقصد کے ساتھ آرٹیکل 370 کی دفعات کو منسوخ کرنے کے بعد تشکیل دیا گیا تھا۔اس گروپ میں ابتدائی طور پر سجاد غنی لون کی قیادت میں پیپلز کانفرنس بھی ایک اکائی تھی، جس نے مل کر ضلعی ترقیاتی کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔بدھ کے روز منعقدہ نیشنل کانفرنس کے اجلاس میں شرکاء نے پی اے جی ڈی کی کچھ شریک جماعتوں کی طرف سے نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنانے والے پارٹی ترانوں ،حالیہ بیانات اورتقریروں پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ کار اتحاد کے منافی ہے۔ انہوں نے پی اے جی ڈی میں نیشنل کانفرنس کے ساتھ کئے جارہے غیر منصفانہ سلوک کی مذمت کی۔ شرکاء نے پی اے جی ڈی کی شریک جماعتوں سے اس سمت میں فوری اصلاح کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کے شرکاء کا متفقہ مطالبہ تھا کہ نیشنل کانفرنس کو تیاری کرکے تمام 90اسمبلی نشستوں پر الیکشن لڑنا چاہئے۔ نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے خطاب کے دوران شرکاء کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کو تسلیم کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے عوام اور نیشنل کانفرنس کے مفادات کا تحفظ ہر حال میں کیا جائے گا۔ غیر مقامی باشندوں کو ووٹنگ کا حق دینے کی مذمت کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ان مذموم منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریگی تاہم یہ عوامی اشتراک اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ غیر مقامی باشندوں کو ووٹنگ کا اہل بنانے کی سازش کا مقابلہ یہاں کے عوام خصوصاً نوجوانوں کو ووٹر لسٹ میں اپنانام درج کرکے ہی کیا جاسکتا ہے اور پھر الیکشن میں اپنا ووٹ ڈال کر 5اگست2019کے فیصلوں کو غلط ثابت کرسکتے ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ہم جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں ۔ غیر مقامی باشندوں کو یہاں رائے دہی کا حق دینے کے تازہ مذموم منصوبوں نے تینوں خطوں کے عوام کو زبردست تشویش میں مبتلا کردیا ہے اور اس سازش کا مقابلہ کرنے کیلئے ہر ایک پشتینی باشندے کو اپنا کردار نبھانا ہوگا۔
صوبائی عہدیداروں کی میٹنگ میں شرکاء نے غیر مقامی باشندوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے معاملے پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ لوگوں میں اس بارے میں بہت سارے خدشات پائے جارہے ہیں ، عوامی حلقوں میں اس بات کے بھی خدشے ظاہر کئے جارہے ہیں کہ مخصوص حلقہ انتخابوں میں آبادیاتی تناسب بگاڑنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تینوں خطوں کے عوام اس نئی سازش سے پریشان اور تشویش میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی رجسٹریشن شروع بھی نہیں ہوئی تھی کہ ہمیںبتایا گیا کہ 25لاکھ نئے ووٹر رجسٹر ہونگے۔ یہ25لاکھ کے اعداد و شمار کہاں سے آئے؟ محض3برسوں میں آبادی میں اتنا اضافہ کہاں سے ہوا؟عمر عبداللہ نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ ایک عام غیر مقامی شہری یہاں ووٹر لسٹ میں اپنا نام درج کراسکتا ہے ، لیکن ابھی تک اس عاملفظ کی وضاحت نہیں کی گئی؟انہوں نے کہاکہ اس اعلان سے کشمیر سے زیادہ جموں کے لوگ پریشان ہیں کیونکہ وہاں غیر مقامی لوگوں کی موجودگی وادی کے مقابلے بہت زیادہ ہے۔