گول//گول کو الگ ضلع بنائے جانے کی آواز اُس وقت بلند ہوئی جب پیس اینڈویلفیئرکمیٹی گول نے ڈاک بنگلہ میں ایک میٹنگ کے دوران گول کے ساتھ امتیاز کا الزام لگایا ہے ۔میٹنگ کے دوران پیس اینڈ ویلفیئرکمیٹی کے صدر نے کہا کہ گول ضلع رام بن سے 52کلومیٹر دور ہے اور جب بھی یہاں پرکوئی بڑا ادارہ آتا ہے تو اُسے یہاں سے اُٹھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔انہوں نے حال ہی میں گول میں منی اسٹیڈیم کو رام بن منتقل کرنے کی خبر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک گھناونی سازش ہے جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ رام بن ہمارا ضلع صدر مقام ہے ہم چاہتے ہیں وہاں پر بھی اچھے اور بڑے ادارے ہوں لیکن گول سے کسی ادارے کو منتقل کرنا بدبختی اورحسدہے ۔انہوں نے کہا کہ گول کے ساتھ چاروں طرف سے امتیاز روا رکھا جا رہا ہے اس لئے یہاں پر آج سے ہم نے گول کو الگ ضلع بنانے کی مانگ کی ہے ۔اس موقعہ پرانہوں نے گول سے سنگلدان تک شاہراہ کی حالت کو بہتر بنانے کی بھی سرکار اور انتظامیہ سے مانگ کی ہے جس پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے با وجود حالت جوں کی توں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سڑک کی تعمیر میں غیرمعیاری میٹریل کا استعمال ہو رہا ہے جس کی وجہ سے بارشوں کے دوران اس کی دیواریں دھنس جاتی ہیں ۔ وہیں اس موقعہ پرانہوں نے کہاکہ گول میں مختلف دفتروں میں چوتھے درجے کی اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں اور سرکار و انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ یہاں کے بیروزگار نوجوانوں کو بھرتی کرکے ان اسامیوں کو پورا کریں ۔اس موقعہ پرانہوں نے ڈگری کالج کی عمارت ،اسٹیڈ یم کی جلدتعمیر اور کیندریہ ویدیالیہ کا قیام کا بھی مطالبہ کیا ۔میٹنگ میں سڑکوں کی حالت ابتر پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہاکہ انتظامیہ سے بار بار استدعا کے با وجود ان کی حالت بہتر نہیں ہو رہی ہے اور یہ عوام کو سڑکوں پراترنے پرمجبور کر رہے ہیں ۔انہوں نے اس موقعہ پرکہا کہ پوری ریاست میں پولیس میں اسپیشل بھرتیاں ہو رہی ہیں لیکن گول میں نہیں ہو رہی ہے کیا سرکار یہاں کے نوجوانوں کو پتھر اُٹھانے پھر پولیس میں بھرتی کرنے کا سوچ رہی ہے ۔انہوں نے اس موقعہ پرپورے زون گول میں اسکولوں میں اساتذہ کی قلت کو دور کرنے کی بھی مانگ کی ۔