گول//گول رام بن شاہراہ 1959-60ء میںجب اس سڑک پر محکمہ تعمیرات عامہ نے تعمیری کام شروع کیااس وقت محکمہ نے اسے دھرم کنڈ گول نام سے تعمیرکیا اور اس شاہراہ میںآنے والی تمام اراضی کامعاوضہ اُسی وقت لوگوںکوادا کیاگیالیکن یہاںپر موجود ایک شہری جوکہ بہت ہی غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہے اپنے کاغذات اور ناواقفی کی وجہ سے بنا نہیںپایااور بعدمیںاس سڑک کو سرکار نے گریف کی تحویل میںدے دیا۔محمد اقبال نامی اس اراضی کے مالک کاکہناہے 1959-60ء میںجس وقت محکمہ تعمیرات عامہ نے دھرم کنڈ گول شاہراہ کو تعمیر کیا اُس وقت میرے دادے نواب گل ولد شیر خان پٹھان خسرہ نمبر755گائوںگول میں 8کنال 5مرلہ اراضی آئی ۔محمداقبال نے کہاکہ 1985ء میںمیرے دادے کاانتقال ہوا ۔انہوںنے کہاکہ قانونی کارروائی کے بعد یہ اراضی میری وراثت میںآئی اور میںنے اس معاوضے کوحاصل کرنے کیلئے ہائی کورٹ کارجوع کیا اور کورٹ کے جج جسٹس وریندر سنگھ نے OWP: No. 1550/2012کو اس کامیرے حق میںفیصلہ سنایا۔لیکن ابھی تک نہ ہی محکمہ مال نے اور نہ ہی گریف نے معاوضہ دیا بلکہ صرف ٹال مٹول کیا۔ انہوںنے کہاکہ بعد ازاں فائل نمبر434ڈپٹی کمشنر ادھمپور کوبھیج دی اور ڈپٹی کمشنر ادھمپور نے فائل کو رام بن ڈپٹی کمشنر کوبھیجی لیکن رام بن میںفائل کوگم کردیا۔ محمداقبال کاکہناہے کہ انہوںنے ہائی کورٹ جموںکا رجوع کیا 2012میں اے سی ڈی رام بن کو ایک کاپی دی اور2017تک ہائی کورٹ کے آرڈرکاکوئی جواب نہیںملا۔ محمداقبال کاکہناہے کہ2012ء کے بعد کبھی ایس ڈی ایم گول اورکبھی رام بن ڈی سی کے دروںکاچکر کاٹنے پرمجبور ہو رہاہوں۔محمداقبال کاکہناہے کہ جب ہائی کورٹ کا آرڈرمیںنے بیکن کے ایک آفیسر کودیا اور اُس کاآگے سے جواب ملاکہ کورٹ کاآرڈر چھوٹاہے اور بیکن کے آفیسر نے مجھے یہ بھی کہاکہ ’’ڈی سی نے کہاکہ اس آرڈرکوگم ہی رکھو‘‘اور مجھے اس پرتشویش ہوئی اور یہ بہت بڑی سازش ہے میرے خلاف اورمجھے بہت خوف پیدا ہوا۔ اگر چہ ایس ڈی ایم گول نے27-2-2016کو ایک لیٹر زیر نمبر :102/SDM/G/GREF گریف حکام کو دی لیکن کوئی جواب نہیںدیاگیا اور پھر سے ایک لیٹر زیرنمبرـ:SDM/G/50 Dated 4-AUg.2016کو بھیجی جس کے جواب میںمحکمہ گریف کےCO56APOنے بتاریخ24اگست 2016 کولیٹرنمبر2096/LA RG/96/E2کاجواب دیتے ہوئے کاغذات کی دوباری چھان بین محکمہ مال کوکرنے کوکہا لیکن اس کے آگے کوئی کارروائی نہیںہوئی ۔محمد اقبال کاکہناہے کہ محکمہ مال لیت ولعل سے کیوںکام لے رہاہے وہ میرے کا غذات کی چھان بین کرسکتاہے اورمیرے تمام کاغذات درست ہیں جسے ہائی کورٹ نے بھی میرے حق میںہی فیصلہ سنایاہے اورمجھے میرے حق ملنا چاہئے ۔محمداقبال نے عدالت سے پھر مانگ کی کہ وہ اپنے احکامات کولاگوکریںاورمجھے انصاف دیں۔