زاہد بشیر
گول//گول سب ڈویژن میں ندی نالوں کے کناروں پر اراضی کا کھسکنامعمول بن چکاہے جس وجہ سے پورے سب ڈویژن میں ہزاروں کنال اراضی پور ی طرح سے نا قابل کاشت و استعمال بن گئی ہے ۔ ندی نالوں میں شدید بارشوں کے دوران پانی کابہائو بہت زیادہ ہوتا ہے وہیں اراضی بھی نرم ہوتی ہے اور یہ جگہیں ہر سال کھسکتی رہتی ہیں اور اس طرح سے اگر لگا تار بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا تو نئی اراضی بھی کھسکنے کا معمول بن جاتا ہے ۔ 2023میں علاقہ ڈکسر میں کافی بڑا اراضی کا حصہ کھسک کیا تھا جس میں لوگوں کے رہائشی مکانات ، زرعی اراضی و جنگلات کو بھی کافی نقصان پہنچا تھا ۔ وہیں دہائیوں سے داڑم ، مکجی ، گگر سولہ ، چنا ، و دیگر ندی نالوں کے ساتھ لگنے والے علاقے کھسکتے رہتے ہیں اور ان جگہوںپر جو بھی درخت و پیڑ پودے ہوتے ہیں وہ مکمل طو رپر نیست نابود ہوتے ہیں ۔ اگر چہ کئی جگہوں پر اراضی کھسکنے کے بعد نئے پیڑ پودے اُگ آئے ہیں لیکن بہت سارے ایسے علاقے ہیں جہاں قدرتی طور پر پیڑ پودے نہیں اُگے اور یہ علاقے ہر سال آہستہ آہستہ سے کھسکتے رہتے ہیں جن میں گگر سولہ ، مکجی ، داڑم وغیرہ علاقے جو ان ندیوں کے لگتے ہیں شامل ہیں۔ ان جگہوں پر اگر آج تک تھوڑی تھوڑی شجری کاری کی ہوتی تو کچھ نہ کچھ پودے لگ گئے ہوتے لیکن ان جگہوں پر شجر کاری کی طرف کسی نے کوئی توجہ نہیں دی۔ مقامی لوگوںنے بتایا کہ ان جگہوں پر بچانے کے لئے محکمہ جنگلات کے ساتھ ساتھ دیگر سماجی تنظیموں ، سرپنچوں ، پنچوں و علاقے کے معزز شہریوں کو آگے آنا چاہئے تا کہ جہاں پر کوئی پیڑپودا نہیں ہے چاہئے اُس اراضی پر کسی کا مالکانہ حقوق ہو، جنگلات ہو یا سرکاری اراضی ہو اُن جگہوں پر مختلف قسم کے پیڑ پودے ، درخت لگائیں بالخصوص وہ درخت جو بعد میں خود بخود نشو نما کرنے میں اہم ثابت ہوں جن میں زیادہ تر یہاں پر کیکر، سفیدے وغیرہ کے درخت شامل ہیں ۔