زاہد بشیر
گول//گول بازار میں چاہئے وہ سبزی فروش ہو ، مرغ فروش ہو یا نانوائی ہو کسی کے پاس کوئی ریٹ لسٹ نہیں ہے یہاں تک کہ کریانہ دکانداروں کے پاس بھی کوئی ریٹ لسٹ دستیاب نہیں۔ ماہ صیام آتے ہیں جہاں سبزی فروشوں نے من مانے ریٹ رکھے ہیں وہیں نانوائیوں و مرغ فروشوں نے بھی اپنی مرضی سے قیمتیں رکھی ہیں ۔ کشمیر عظمیٰ نے اگر چہ اس تمام صورتحال کے پیش نظر ٹی ایس او و نائب تحصیلدار گول سے جاننے کی کوشش کی جنہوں نے بیان دینے سے سرے سے ہی انکار کیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ ریٹ لسٹ ہم نہیں دے سکتے ہیں یہ ریٹ لسٹ خود دکاندار طے کریں گے ۔ وہیں سبزی فروش کے گول کے صدر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پہلے ہمیں محکمہ ہارٹیکلچر ریٹ لسٹ فراہم کرتا تھا جو سوشل میڈیا پر بھی دستیاب ہوا کرتی تھی لیکن اب وہ بھی نہیں دیتے اور تمام من مرضی سے فروخت کرتے ہیں ۔ گول بازار میں معزز شہریوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اگر سبزی فروش ، مرغ فروش یا نانوائی خود ریٹ طے کریں گے پھر محکمہ جات یا انتظامیہ کا کیا کام ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر سبزی فروش ریٹ طے کرے گا وہ اپنی مرضی سے ہی کرے گا انہوں نے کہا کہ محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری اسی کا محکمہ ہے اور اسی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریٹ لسٹ جاری کریں اس کے لئے ضابطہ طے کریں تا کہ دکانداروں کے ساتھ مشاورت کے بعد ریٹ لسٹ بنائی جائے جس پر ٹی ایس او کی مہر بھی ہو تا کہ عوام کو یہ یقین آ جائے کہ یہ سرکاری نرخ نامہ ہے ورنہ یہاں پر جہاں سبزی پچاس روپے فی کلو بکتی ہے وہیں وہی سبزی پھیری والے دس بیس روپے کلو فروخت کرتے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کس طرح سے لوٹ ماری ہے ۔ وہیں اس دوران انتظامیہ کی ایک ٹیم نے جس کی سربراہی نائب تحصیلدار گول و ٹی ایس او گول کر رہے تھے گول بازار کا معائینہ کیا جس دوران انہوں نے نرخ نامہ نہ ہونے کی بناء پر دکانداروں سے چالان کاٹے اور انہیں عندیہ دیا کہ اگر آئندہ پھر ریٹ لسٹ نہ ہو گی تو وہ پھر قانونی کاروائی کرنے پر مجبور ہو ں گے ۔ لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ریٹ لسٹ کون دے گا انتظامیہ نے صاف انکار کر دیا ہے کہ وہ ریٹ لسٹ جاری نہیں کر سکتی ہے وہیں عوام نے دکانداروں کی جانب سے جاری کی گئی ریٹ لسٹ جس پر ٹی ایس او کا دستخط نہ ہو سرے سے مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انتظامیہ اور دکاندار مل کر غریب عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ گول بازار میں ہو رہے اس کالے بازار کو جلداز جلد ختم کیا جائے تا کہ غریب عوام کے ساتھ انصاف ہو سکے ۔