گول//ضلع رام بن کے گول علاقہ میں گول تتا پانی روڈ پر گزشتہ17سال سے عوام معاوضہ سے محروم ہیں جس کی وجہ سے لوگ کافی پریشان ہیں ۔ نیشنل کانفرنس کے دورِ حکومت میں لوگوں نے اپنی زرعی اراضی سڑک کے لئے دی تھی اور اُس وقت اس سڑک پر نبارڈ نے تعمیر ی کام کیا تھا اور بعد میں یہ محکمہ تعمیرات ِ عامہ کے حوالہ کی گئی اور لوگوںنے کئی مرتبہ اس اراضی کے کاغذات کی خاطر محکمہ مال کے دفتروں کے چکر کاٹے یہاں تک کہ لوگوں نے اس پر اپنی جیبوں سے بھی پیسہ خرچ کیا لیکن اس کے با وجود یہاں کے لوگوں کومعاوضہ نہیں دیا گیا ۔ مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ17سال سے یہاں پر عوام معاوضہ کی مانگ کر رہے ہیں یہ ایک بہت زیادہ مدت ہے لیکن سرکار اور انتظامیہ کی کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سڑک کے معاوضہ کی خاطرلوگوں نے کئی مرتبہ ضلع ترقیاتی کمشنر رام بن کے دفتر ، سکریٹریٹ اور گول تحصیل دفتر کے چکر کاٹے اور وفود کی شکل میں آفیسران سے بھی ملاقاتیں کیں اور جہاں سے ان لوگوں کو یقین دہانیوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا اور وہ یقین دہانیاں آج بھی یہاں کی عوام کی کانوں میں گونج رہی ہیں لیکن یہ حقیقت میں سچ نہیں ہوئے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سب ڈویژن گول میں اُس کے بعد بہت سارے نئے روڈ بھی نکالے گئے جن کا معاوضہ سرکار نے چند سالوںکے اندر اندر مکمل طور پر دے دیا لیکن اس سڑک پر جن لوگوں کی اراضی گئی ہے وہ آج بھی اِس امید میں بیٹھے ہیں کہ انہیں معاوضہ ملے گا ۔ یہاں تک کہ ہر آنے والے الیکشن میں لیڈران یہ وعدے کر چکے ہیں کہ اس سڑک کا معاوضہ حکومت وجود میں آنے کے بعد دیا جائے گا لیکن کئی حکومتیں گئیں اور کئی آئیں لیکن اس سڑک کا معاوضہ ابھی بھی نہیں آیا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکار سے سترہ سال کا معاوضہ بحساب فصل، پھل اور پھلدار درختان کے ساتھ لینے کے لئے ہمیں کوٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور کیاجا رہاہے ۔ اب یہاں کے لوگوں نے من بنا لیاہے کہ جلد اس سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کر کے اس کو مکمل طور پر بند کریں دیں گے اور جب تک نہ اس سڑک کا مکمل معاوضہ دیں گے تب تک اس سڑک کو کھولا نہیں جائے گا ۔