زاہد بشیر
گول//گول بازارمیں گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیںاور ان کو اُٹھانے کیلئے کوئی قدم نہیں اُٹھایاجا رہا ہے ۔ جہاں ایک طرف سے انتظامیہ بازار میں صفائی ستھرائی کے لئے کوئی قدم نہیں اُٹھا رہی ہے وہیں دوسری جانب بیو پار منڈل اور پنچایتیں بھی آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی ہیں ۔ اگر چہ محکمہ دیہی ترقی سوچھ بھارت مشن کے نام پر لاکھوں روپے لگانے کا دعویٰ کرتاہے لیکن زمینی سطح پر محکمہ سوچھ بھارت مشن کو کامیاب بنانے میں مکمل طو رپر ناکام ہو چکا ہے ۔ گول بازار میں مختلف مقامات پر گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں بارشوں کے دوران بازار میں یک طرفہ سڑک کی نالی گندگی سے بھری رہتی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ نالیوں میں محکمہ جل شکتی نے پانی کی جرنل لائنوں کو بچھا کر رکھا ہے اور ان کو صیح سمت رکھنے میں کوئی قدم نہیں اُٹھایا جا رہا ہے ۔ بازار میں گندگی کو صاف کرنے کے لئے بی آر او کے اہلکار سال میں ایک دو بار نظر آتے ہیں اور گندگی کو دس میٹر تک نالیوں کو نکال کر سڑک کے کنارے رکھ دیا جاتاہے جو چند دنوں میں پھر نالیوں میں جاتی ہے اور پھر وہی حال ہو جاتاہے ۔ اگر محکمہ اس گندگی کو کسی ٹھکانے پر لگاتا تو دکاندار حضرات بھی ذمہ داری سے کام لیں گے لیکن یہاں افسوس اس بات پر ہے کہ جہاں یہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں یہ بیو پار منڈی صدر کی دکان کے سامنے لگے ہوئے ہیں تو دوسری جگہوں پر گندگی کے ڈھیر ہونا کوئی نئی بات نہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ذمہ دار لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائیں تا کہ ہر مسئلے کا سدباب ہو سکے۔
گول بازارمیں گندگی کے ڈھیر سڑک کی نالیوں میں پینے کے پانی کی جرنل لائنیں بہت بڑی پریشانی
