سرینگر// وادی میں پہلی مرتبہ معراج العالمؐ اور ہیرتھ پر لوگوں کو گوشت کی مصنوعی قلت اور نایابی کا سامنا کرنا پڑا،جس کے نتیجے میں مرغوں کی قیمتیں آسمان کو چھو گئی۔حکام نے اشارہ دیا ہے کہ کوٹھدار اور قصاب اگر راہ راست پر نہیں آئے تو اُن کی گرفتاریاں بھی خارج از امکان نہیں۔ قصابوں، کوٹھداروں اور کمیشن ایجنٹوں کی جانب سے گوشت کی سرکاری قیمت کونہ ماننے اور صوبائی انتظامیہ کے ساتھ دو میٹنگیں ناکام ہونے کے بعد پہلی مرتبہ وادی میں معراج العالم ؐاور ہیرتھ کے موقعہ پرلوگوں کو گوشت کی نایابی کا سامنا کرنا پڑا۔ وادی میں معراج العالمؐ اور دیگر متبرکہ ایام کے علاوہ تہواروں پر گوشت کی بڑی مقدار صرف ہوتی ہیں،تاہم امسال طرفین کے درمیان قیمتوں پر لیکر تنازعہ کا خمیازہ لوگوں کو اٹھانا پڑا۔ درگاہ حضرتبل میں ایک بزرگ خاتون رحتی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ دیکھا کہ معراج العالم ؐکے موقعہ پر گوشت نایاب تھا۔ انہوں نے انتظامیہ اور کوٹھداروں اور قصابوں کو اس کیلئے براہ راست ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا،’’ وادی میں بڑے دنوں پر ہی عام لوگوں کو گوشت نوش کرنے کی عادت ہے،تاہم اس بار بیشتر لوگ گوشت کی نایابی سے پریشان ہوئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ طرفین کو یہ معاملہ افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنا چاہے تھا۔ پائین شہر سے تعلق رکھنے والی اس خاتون کے فرزند نے سوال کیا،’’ اگر سرمایہ داروں اور ہوٹلوں و ریستورانوں،ہریسہ فروشوں،سیخ کباب بیچنے والوں کیلئے گوشت میسر ہیں تو عام لوگوں کیلئے کیوں نہیں‘‘۔ ہیرتھ کے موقعہ پر بھی کشمیری پنڈت گوشت کی عدم دستیابی سے پریشان نظر آئے۔اویناش بھٹ نامی کشمیری پنڈت نوجوان نے کہا کہ اگر چہ ہیرتھ کے موقعہ پر زیادہ طور پر مچھلیاں اور ندروں ہی پکاتے ہیں تاہم گوشت کا بھی اچھا خاصا استعمال ہوتا ہے،مگر امسال قصابوں کی ہڑتال کے نتیجے میں گوشت میسرنہیںتھا۔انہوں نے کہا کہ قصابوں اور مٹن ڈیلروں کو اخلاقی طور پر چاہے تھا کہ وہ ان تہوراروں کو مد نظر رکھتے ہوئے2دن اپنی ہڑتال کو معطل کرتے۔ادھر مٹن ڈیلروں کی جانب سے عام لوگوں کیلئے گوشت کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کو دیکھتے ہوئے مرغ فروشوں نے از خود قیمتوں میں اضافہ کیا۔ سرینگر میں گزشتہ2روز کے دوران مرغ فی کلو میں20روپے کا اضافہ کیا گیا اورجمعہ کو 140روپے فی کلو فرغ فروخت ہوا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ مرغ فروشوں نے بھی قصابوں کو دیکھتے ہوئے خریداروں کی گردن پر چھری پھیرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ شہریوں نے سوال کیا کہ معراج العالم کے موقعہ پر گوشت کو دستیاب رکھنے میں سرکار متبادل انتظامات کرنے میں ناکام کیوں ہوئی اور مٹن ڈیلروں کے خلاف کیوں کاروائی عمل میں نہیں؎لائی جا رہی ہے۔ محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے افسراں کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی ماہ کے دوران قصابوں کے94دکانات کو سیل کیا گیا ہے اور قریب7 ایف آئی آر بھی درج کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرچون مٹن فروشوں کو پہلے ہی متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے دکان نہیں کھولے تو ان کے خلاف اشیائے ضروریہ اور شاپس اسٹیبلشمنٹ قانون کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ محکمہ شہری رسدات و امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے ایک افسر نے اشارہ دیا کہ اگر قصابوں نے قانون کی خلاف ورزی کی تو ان کی گرفتاریاں بھی خارج از امکان نہیں۔