سرینگر//انتظامیہ اور مٹن ڈیلروں کے درمیان گوشت کی قیمتوں کا مسئلہ حل ہونے اور مصنوعی قلت ختم ہونے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس نے قصابوں اور کوٹھداروں زور دیا کہ وہ مقرہ نرخوں پر ہی گوشت کو فروخت کریں۔ کشمیر اکنامک لائنس کے شریک چیئرمین اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے کنونیئر فاروق احمد ڈار نے کہا کہ4ماہ کی مشقت اور عرق ریزی کے بعد آخر کار یہ گوشت کی قیمتوں اور عارضی قلت کا مسئلہ حل ہوا،جو خوش آئندہ بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ الائنس نے ایک متحرک سیول سوسائٹی کا کردار ادا کرکے اس وقت اس پیچیدہ معاملے میں مصالحت کا فیصلہ کیا جب طرفین میں تعطل جاری تھا،اور کوئی بھی انجمن یا انتظامی افسر اس کو حل کرنے کی پہل نہیں کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے ارکان نے اس وقت بیرون ریاستوں کی منڈ یوں کا دورہ کیا جب بیرون ریاستوں میں کرونا وائرس قہر برسا رہا تھا،اور کمیٹی کے ممبران نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالکر اس معاملے کو حل کرنے کیلئے صرف ایک ہفتے میں5 ریاستوں کا دورہ کرکے ایک ریکارڈ وقت میں سرکار کے سامنے مفصل رپورٹ پیش کی۔ ڈار نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں شامل ارکان،جن میں کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے ایک دھڑے کے قائمقام صدر محمد رجب کوچھے، کے ٹی ایم ایف کے ایک اور دھڑے کے جنرل سیکریٹری، شاہد حسین میر،سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے سیکریٹری ارشد احمد بٹ، اکنامک الائنس کے سنیئر لیڈر حاجی نثار،سنیئر صحافیوں جن میں اظہر رفیقی،شوکت ساحل، نیاز الہیٰ،غلام نبی رینہ، بی بلال احمد،ریاض بٹ اورمحمد عمران کا بھی شکریہ ادا کیا،انہوں نے منڈیوں کا دورہ کرکے رپورٹ مرتب کرنے میں جہاں اپنا قیمتی وقت صرف کیا ،وہیں رپورٹ مرتب کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ الائنس کے شریک چیئرمین نے کہا کہ انتظامیہ کو رپورٹ پیش کرنے کے بعد کئی ادوار کی میٹنگوں کی ناکامی کے بعد بھی الائنس نے ہمت نہیں ہاری اور اس معاملے کو حل کرنے میں بار بار صوبائی انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ سے رابطہ قائم کیا،اور آخر کار یخ پگلانے میں کامیاب ہوئی۔ ڈار نے صوبائی کمشنر پی کے پولے،ڈائریکٹر امور صارفین و عوامی تقسیم کاری بشیر احمد خان،ڈپٹی ڈائریکٹر،محمد اکبر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر سپلائز فیاض احمد اور دیگر افسراں کی جانب سے بھی اس معاملے میں فعال کردار ادا کرکے سنجیدگی اور حکمت عملی سے اس پیچیدہ مسئلے کو حل کرنے کی کاوشوں کی سراہنا کی،جس کیلئے وہ مبارکبادی کے مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جب یہ معاملہ حل ہوا ہے،قصابوں کو بھی چاہے کہ وہ لوگوں کی گردنوں پر سوار نہ ہوا اور چور بازاری کا سلسلہ ختم کرکے سرکاری نرخ ناموں پر گوشت کو فروخت کریں اور اس کی مصنوعی قلت کو ختم کریں۔ ڈار نے انتظامیہ پر بھی زور دیا کہ وہ چور بازاری کرنے والوں اور گراں فروشوں کا قافیہ حیات تنگ کرنے کیلئے ان پر عقابی نظر رکھے اور ملوث افراد کے خلاف وسخت کاروائی کریں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ انتظامیہ دوسرے مرحلے میں اس تجارت کو منظم کرکے اس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے گی،اور مٹن مافیہ کی نکیل کسے گی۔ڈار نے کہا کہ مستقبل میں بھی کشمیر اکنامک الائنس عوامی مفادات میں ایک متحرک سیول سوسائٹی کے طور پر مسائل کو حل کرنے اور انہیں اجاگر کرنے میں پیش پیش رہے گی۔