زاہد بشیر
گول//علاقہ دلواہ میں گرلز مڈل سکول کی عمارت عرصہ بارہ سال سے زیر تعمیر ہے لیکن شروع شروع میں اس کی تعمیر میں سرعت لائی گئی اور ایک ڈھانچہ بنایا گیا لیکن اس کے اوپر پلسٹر نہیں کیا گیااور آج یہ ڈھانچہ ایک کھنڈر کی شکل اختیار کر گیا ہے اور اس ڈھانچے میں پیڑ پودے اور کانٹے دار جھاڑیاں اُگ آئی ہیں ۔کشمیرعظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے والدین نے کہا کہ ہمار ے بچے پرانے سکول میں اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی حالت نہایت ہی ابتر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ دس سال قبل لاکھوں روپے خرچ کر کے ایک نئی عمارت کی تعمیر شروع کی تھی لیکن نا معلوم وجوہات کی بناء پر وہ ادھوری چھوڑ دی گئی جس کی وجہ سے اس وقت یہ زیر تعمیر عمارت کھنڈر بن چکی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سکول میں دیگر سہولیات کا بھی فقدا ن ہے ۔انہوں نے گورنر نتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ لاکھوں روپے خرچ کر کے اس کو جن لوگوں نے ضائع کیا ہے ان کے خلاف کاروائی کی جائے اور یہاں گرلز مڈل سکول اپر دلواہ میںسکول کی حالت بہتر بنایا جائے تا کہ سکول میں بچوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ وہیں عام آدمی پارٹی کے نوجوان لیڈر محبوب المختیار بٹ نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی جانب سے جو تعلیم سے متعلق پالیسی بنائی گئی ہے اُسے زمینی سطح پر لاگو کرنے کے لئے یہ ناکام ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کو چاہئے تھا کہ پہلے سکولوں کے ڈھانچوں کی حالت کو بہتر بنایا جائے لیکن اگر ضلع رام بن کے دور دراز علاقوں میں سکولوں کی حالت دیکھی جائے تو یہاں تعلیم حاصل کرنا مشکل ہے کیونکہ بارشوں کے دوران بچوں کو بیٹھنے کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوتی اور گزشتہ پانچ سالوں سے سکولوں کی حالت ابتر ہو رہی ہے اور تعمیر کے لیے سرکار کی جانب سے کوئی نئی پالیسی نہیں اپنائی جا رہی ہے ۔