عظمیٰ نیوز سروس
جموں// جموں و کشمیر گجر بکروال تنظیموں کی رابطہ کمیٹی نے جے ڈی اے پارکنگ گراؤنڈ، ریل ہیڈ کمپلیکس، باہو پلازہ، جموں میں ایک بڑی مہا پنچایت کا انعقاد کیا جس میں پنچوں ، سرپنچوں ، بی ڈی سی، ڈی ڈی سی، چیئرمینوں اور چیئرپرسنوں سمیت ہزاروں مندوبین نے شرکت کی۔ طبقہ کے لیڈران نے باقی ملک کے درج فہرست قبائل اور کشمیر سے کنیا کماری تک بھارت کے گوجروں-بکروالوں سے اپیل کی کہ وہ جموں و کشمیر کے پہلے سے موجود درج فہرست قبائل کے حقوق کی حفاظت کریں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے چیئرمین ایڈووکیٹ انور چودھری نے ملک بھر کے گوجروں سے اپیل کی کہ وہ جموں و کشمیر کے گوجر بکروالوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے جموں و کشمیر کے گوجروں کی حمایت میں آگے آئیں۔ مہا پنچایت میں مقررین نے کل یعنی 04 دسمبر 2023 سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے والے غیر قانونی اور غیر آئینی بل پر اپنی گہری ناراضگی کا اظہار کیا۔ تمام مقررین نے مذکورہ بل یعنی جموں و کشمیر ایس ٹی ترمیمی بل 2023 کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا۔ گوجر بکروال کے بزرگ رہنماؤں نے کہا کہ ایک غیر قانونی اور غیر آئینی کمیشن جس کی سربراہی ریٹائرڈ جسٹس جی ڈی شرما نے درج فہرست قبائل کی فہرست میں کچھ اعلیٰ طبقات اور ذاتوں کو شامل کرنے کے لیے سفارشات پیش کیں جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ مقررین نے مطالبہ کیا بھارت جموں و کشمیر کے درج فہرست قبائل اور نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ پورے ملک میں امن و خوشحالی کے مفاد میں جموں و کشمیر ایس ٹی ترمیمی بل 2023 کو فوری طور پر بحث اور منظوری سے گریز کرے۔